مسجد جریر بن عبداللہ البجلی “طائف”/منصور ندیم

مسجد جریر بن عبداللہ البجلی “طائف”یہ صحابی جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ کے نام سے مسجد ہے، یہ بھی ان قدیم تاریخی مساجد میں سے ہے جنہیں محمد بن سلمان نے دوبارہ زںدہ کیا ہے ، کافی عرصے سے یہ مسجد بند ہوگئی تھی، اسے دوبارہ تزئین و آرائش کیا گیا ہے۔ جریر البجلی مسجد ایک تاریخی مسجد ہے جو طائف شہر سے تقریباً 100 کلومیٹر جنوب میںحداد بنی مالک سینٹر میں واقع ہے، یہ صحابی جریر بن عبداللہ البجلی سے منسوب ہے، اس مسجد کی تزئین و آرائش کے بعد اب نمازیوں کی آمد شروع ہوچکی ہے۔ یہ مسجد ابتداء میں سنہ ھجری 10 میں تعمیر ہوئی تھی۔ اس مسجد کی چھت درختوں کے تنوں اور کنکریٹ سے بنی ہیں اور اس کا کل رقبہ تقریباً 130 نمازیوں کے لیے ہے۔موجودہ ترقی کے بعد، مسجد میں امام کا کمرہ، مشرقی جانب ایک نماز گاہ اور مغربی جانب دوسری نماز گاہ پانی کی ٹینکی، ایک گودام، بیت الخلا اور وضو کی جگہیں شامل ہیں (پرانی اور نئی)، ایک کنواں، اور ایک قبرستان بھی ہے، اس مسجد میں خواتین کی نماز کے لئے بھی جگہ ہے۔
اس مسجد جریر بن عبداللہ البجلی کی تاریخی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ اس کا انتساب بزرگ صحابی جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ سے ہے، جریر بن عبداللہ البجلی نے دسویں سال رمضان المبارک میں اسلام قبول کیا اور ان کے لوگوں نے ہجرت کی۔ مسجد کی تعمیر اسی سال کی ہے جس میں حجۃ الوداع ہوا تھا، صحابی جریر بن عبداللہ البجلی شکل و صورت کے لحاظ سے لمبے قد آور انتہائی خوبصورت تھے، اس لیے رسول اللہﷺ نے ان کے بارے میں عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے کہا تھا
“جریر یوسف ہیں۔ اس قوم کا اور وہ اپنی قوم کا آقا ہے۔
انہی کے لئے رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا کہ:
اس دروازے سے یمن کا ایک بہترین آدمی داخل ہوگا جس کے چہرے پر بادشاہ کی چمک ہوگی۔
صحابی رسول جریر بن عبداللہ البجلی اسی مسجد کے قریب دفن ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply