کس نے آپ سے کہا ہے کہ کوئی ریاستی اداروں اور افراد پر ہلہ بول کر فساد پھیلائے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچائے۔دہشت پھیلائے، شرانگیزی کو دعوت دے، اور مکمل ریاستی نظام کو تباہ کر دے۔
مبینہ طور پر نو مئی کے واقعات دراصل ریاستی اداروں اور افراد کا ایک ذاتی، سازش اور خود ساختہ طور پر بنایا گیا ایک ڈرامہ تھا۔ جس میں پی ٹی ائی کو بزور زبردستی ملوث کیا گیا تاکہ پی ٹی ائی کی عوامی سپورٹ اور طاقت کو کم کیا جا سکے۔ لیکن دیکھنے میں ایا ہے کہ نہ تو مذکورہ مبینہ خود ساختہ اور جعلی سازش میں پی ٹی ائی ملوث نکلی اور نہ ہی ان پر پاکستان کی عدالتوں میں الزام کو ثابت ہی کیا جا سکا۔
درحقیقت نو مئی کے بعد پاکستان کی ریاستی اداروں نے جس طرح پی ٹی ائی کے ورکروں، اعلی قیادت اور رہنماؤں پر ظلم کے پہاڑ توڑے اس کی تاریخ میں کوئی مثال ملنی مشکل ہے۔
نو مئی کے ریاستی جبر، فسطائیت اور ظلم کی بنیاد پر جس طرح پی ٹی ائی کو دیوار سے لگایا گیا اور ان کے اندر خوف اور نا امیدی کی بیچ بوئے گئے ۔ایک طرف اگر مبینہ طور پر نو مئی کے فالس فلیگ اپریشن کی وجہ سے پی ٹی ائی کی طاقت اور زور کو تھوڑا گیا تو دوسری طرف ریاست کو مہنگائی لاقانونیت فسطائیت اور دہشت گردی کی ضمن میں کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
یاد رہے کہ مبینہ طور پر ریاستی اداروں نے پی ٹی ائی کو سائیڈ لائن لگاتے ہوئے بونے اور نااہل حکمرانوں کو برسر اقتدار لا کر پاکستان کی معیشت کا ستیاناس کر دیا ہے۔
دراصل کسی بھی ملک کے ادارے اس ملک کے عوام کےلیے امید اور روشنی کی ایک کرن ہوتی ہے او ر جن اداروں کی وجہ سے عوام کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیا جاتا ہے۔ چونکہ اداروں میں ریاست کی قانون کے تابع فرائض دینے ہوتے ہیں اس لیے یہی ادارے بہت طاقتور ہوتے ہیں۔ کیونکہ ریاست کی طاقت ان کے دست بازو ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کے اداروں میں بیٹھے افسران دراصل عوام کی خدمت گار نہیں بلکہ راہ زن حکمران بن چکے ہے۔جو اپنی من مانی کرتے ہیں قانون کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں اور عوام کو حیوان جان کر ہانکنے پر تلے ہوتے ہیں۔انصاف اور عدل ان کے سامنے کوئی معنی نہیں رکھتے۔اداروں کو اپنے ذاتی اغراض اور مقاصد کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔اپنی ضد اور انا کو قانون پر مقدم سمجھتے ہیں۔جس کی وجہ سے مذکورہ ادارے عوام کے لیے مایوسی اور ناامیدی کی اماجگاہ بن چکے ہیں۔
جمہوریت میں حق رائے دہی کے استعمال سے عوام اپنے لیے نمائندگان منتخب کرتے ہیں اور جو عوام کے حق کیلئے قران و سنت اور ائین پاکستان کے بنیادی حقوق کیساتھ موافق ہوتے ہوئے قانون سازی کرتے ہیں۔جس وجہ سے ہر ادارہ کو قانون کے مطابق اپنے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئین کے رو سے عدالت، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے فرائض کا تعین کیا گیا ہے۔

اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ جو ادارے افراد یا شخصیات قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے عوام کے حقوق کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔ ان افراد اور اداروں کو گرفت میں لانے کے لیے دیگر ادارے مثال کے طور پر عدالت اور قانون کو اپنا کام سرانجام دینا ہوتا ہے۔ لیکن جب ان افراد اور اداروں کو گرفت میں لانے میں کامیاب نہیں ہوتے تو عوام ہی وہ محرک ہوتی ہے جو کہ رہنما حکمران اور ایگزیکٹو کو توجہ دلاتے ہوئے اس کے خلاف جلسے، جلوس، مظاہرے اور بھوک ہڑتال وغیرہ کرتے ہیں۔میڈ یا کا استعمال کرتے ہوئے حقائق منظر عام پر لاتے ہیں۔ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ اس طرح اگر اس پر ریاستی ادارے عمل نہیں کرتے تو پھر دوسری صورت میں عوام میں اشتعال پیدا ہوتا ہے جس سے معاشرے اور پوری نظام میں بے چینی پھیل جانی یقینی امر ہے۔ مذکورہ صورتحال کا عملی مظہر پاکستان کی نظام حکومت ہے۔ جس میں کسی سائل اور کسی بیچارے مزدورشخص کا کوئی پرسان حال نہیں۔جس میں ایک طرف ایک پارٹی کو بزور سیاسی کھیل کے میدان سے اؤٹ کر دیا گیا ہے تو دوسری طرف ان کی سماجی حقوق کو بھی معطل کر دیا گیا ہے ان کو اواز اٹھانے، سوال کرنے، مارچ کرنے، جلسہ اور جلوس کرنے الغرض کسی بھی کام کی اجازت نہیں۔ پاکستانی ادارے ان پر ٹوٹ پڑتے ہوئے دکھائی دے رہے۔ ان کی آواز کو میڈیا پر انے نہیں دیا جاتا اور نہ ہی ان کی جائز مطالبات کو درخور اعتنا سمجھا جاتا ہے۔ عدالتوں میں ان کے مقدمات کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔پولیس اور دیگر لا انفورسمنٹ ایجنسیز کی طرف سے ان کو حراساں کر کے دھمکایا جاتا ہے۔ ان پر جعلی مقدمات بنائے جاتے ہیں اور بعض کو جعلی اور خود ساختہ حکمرانوں اور میڈیا پروپیگنڈا کے زور سے چھپ کرایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ جو بھی تگڑا اواز ہو ان کو غائب کروا دیا جاتا ہے۔
حاصل کلام یہی ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنے مطالبات کو جائز اور قانونی سمجھتے ہیں تو کسی طور پر ریاستی اداروں کے غیر قانونی حراسانی سے مرعوب نہیں ہونا چاہئے۔ چاہئیے کہ وہ اپنے مطالبات کے لئے دن رات آواز اٹھائیں۔ اگر کوئی ادارتی اشخاص ہیرا پھیری کا مرتکب ہو تو ان کو قانون کے مطابق روکے۔ ان کے ویڈیوں بنائے، ان کے خلاف شہادتیں لائیں اور عدالتوں میں ان کے خلاف کھڑے ہوجائے۔ یہ ایک قسم افضل جہاد ہے جب تک ان طاقتور سانڈوں کو نکیل نہیں ڈالی جائیگی تو کسی صورت بھی پاکستان میں ترقی اور سکون نہیں آسکتا۔ اور یوں پاکستان میں دو نمبری کے ذریعے حکمران لائیں جاکر ان پر مسلط کئے جائیں گے۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہر پاکستانی کا حق ہے۔ جس کی اجازت قانون دیتا ہے۔ جلسے، جلوس ، تنظیم اور ایسوسی ایشن جیسے حقوق آئین پاکستان میں مندرج ہے۔ لہذا کسی کے سازش، دھونس اور دباؤ کے بغیر پاکستان کے ترقی کیلئے آواز اٹھائیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں