مجھے کسی نے ایک پوسٹ میں ٹیگ کیا جہاں لکھا تھا کہ سیلف ہیلپ کتابیں اور موٹیویشنل وڈیوز ایک انڈسٹری بن چکی ہے، یہ ایک بزنس ہے، یہ سب پڑھ کر ڈوپامین خارج ہوتا ہے دماغ میں اور یہ کتابیں آپ کو لت میں مبتلا کرتی ہیں (کاش کتابوں کے مطالعہ کی لت مجھے لگ جائے، سیلف ہیلپ کتابوں کی لت بھی بہت کم لوگوں کو لگتی ہے، ہمارے یہاں ویسے بھی بہت کم لوگ کتاب پڑھتے ہیں جو غلطی سے پڑھنے کا سوچ رہے ہیں انہیں بھی اس قسم کی باتیں کرکے روکا جارہا ہے) وغیرہ وغیرہ…
اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ سیلف ہیلپ بزنس کیوں بن گیاہے، کیونکہ اس دنیا میں کیا ہے جو بزنس نہیں؟ تعلیم، صحت، روزمرہ کی زندگی سے منسلک ہر چیز بزنس ہے اور بزنس کرنا ہرگز غلط نہیں۔ ایک بزنس ہی تو نہیں ہمارے ملک میں کیونکہ بزنس کی طرف ذہن (mindset) بہت منفی ہے،جیسے بزنس کرنا کوئی شیطان کی پوجا کرنے جیسا ہو! اور رہی سہی کسر ملک کے حالات اور تجارت سے منسلک پالیسی پورا کردیتی ہے۔
دراصل سیلف ہیلپ کتابوں میں موجود نصیحتیں کوئی نیا علم نہیں، یہ سب قدیم فلسفہ ہے، ڈبہ نیا ہے لیکن اس میں موجود علم پرانا ہے۔ لوگ اپنی کامیابی کی کہانیاں اور تجربہ شیئر کرتے ہیں جنہیں سن کر ہم متاثر ہوتے ہیں اور ہمارا بھی دل کرتا ہے کہ ایک بہتر زندگی گزاریں اور یہ سب ایک عام نارمل انسان ہونے کی نشانی ہے، بہتری کی جانب جانا انسان ہونے کی علامت ہے۔
مسئلہ بزنس نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ جتنی آسان سیلف ہیلپ میں نصیحت ہے اتنا ہی مشکل اس نصیحت پر عمل کرنا ہے، لیکن نصیحت پر “عمل” کرنا مشکل کیوں ہے؟؟؟
کیونکہ “عمل” جڑا ہوتا ہے “جذبات” (emotions) سے اور جذبات بہت پیچیدہ (complex) ہوتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ جانتے سب ہیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط لیکن یہ سمجھ نہیں آتا کہ عمل کیسے کیا جائے کیونکہ عمل تک جو رستہ جاتا ہے وہ پیچیدہ ہوتا ہے۔ اور جب عمل نہیں ہوتا تو پھر ہم کہتے ہیں کہ شاید سیلف ہیلپ دھوکہ یا بزنس ہے۔
آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی انزائٹی آپ کی نشوونما کو روک رہی ہے، یہ فضول ہے لیکن آپ کو سمجھ نہیں آرہا ہوتا کہ اس سے کیسے نکلا جائے کیونکہ انزائٹی اپنے آپ میں کئی جذبات کا ملاپ ہوسکتا ہے، بہت ممکن ہے کہ آپ کی انزائٹی آپ کے بچپن کی دین ہو اور اس فضول کی انزائٹی (انزائٹی ہمیشہ فضول نہیں ہوتی، یہ بہت کام بھی آتی ہے) ختم کرنے کے لیے آپ کے تھراپسٹ یا آپ کو اپنی اس انزائٹی کی جڑ میں جا کر وہاں موجود اس “کہانی” کو جو اس وقت (بچپن میں) آپ کے ماحول/والدین نے آپ کو سنائی اسکو ہٹا کر نئی کہانی (narrative) سنانی ہوگی تاکہ آپ خواہ مخواہ کی انزائٹی سے باہر آکر نئی نظر سے دنیا کو دیکھ کر نئے تجربات کرسکیں۔

اس سب میں وقت لگتا ہے۔ مختلف چیزیں (tools and techniques) درکار ہوتی ہیں، یہ بہت محنت کا کام ہے، پیچیدہ ہے، اس کے لیے موٹیویشن (motivation) نہیں بلکہ مستقل مزاجی (consistency ) چاہیے ہوتی ہے، اور مستقل مزاجی نہ ہونے کا تعلق بھی آپ کے جذبات سے ہوتا ہے، جو لوگ اپنے جذبات کو ایک طرف کرکے اپنا روز کا کام کرنے کی یا کوئی نیا کام جو شروع کیا ہے اسے مستقل طور پر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے وہ مستقل مزاج نہیں ہوسکتے کیونکہ انہیں جذبات، سوچیں اور ماضی کے تجربات جکڑے رکھتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں