اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم جب کسی کی محبت میں مبتلا ہوتے ہیں تو ہمارے اندر سے ہر ڈر نکل جاتا ہے خاندان کا ڈر معاشرے کا ڈر ہمارے اندر ہمارے نفس کا ڈر ہم سب کچھ کنارہ کر کے اگر کسی کے خلاف بھی جانا پڑے تو اس محبت کو پانے کے لیے جد و جہد میں لگ جاتے ہیں۔ہم سب کچھ کرتے ہیں ایک انسان کی محبت میں مبتلا ہونے کے بعد جس کے ساتھ ہم نے یہاں پر عارضی رہنا ہے لیکن یہی محبت کا معاملہ ہمارا خدا کے ساتھ کیوں نہیں ہم یہی اصول اپنے خالق کے لیے کیوں نہیں اپناتے کیوں ہم ڈر رکھتے ہوئے اس کی طرف مائل ہوتے ہیں کہ اگر ہم نے کچھ غلط کیا تو جہنم میں ہمیں وہ ڈال دیگا ہمارا یقین اس دنیا میں کسی انسان سے محبت ہونے بعد جو ہمارے اندر آتا ہے ہر کسی کا سامنا کرنے کا خلاف جانے کا محبت کو ایمانداری سے نبھانے کا وہ محبت اللہ سے کیوں نہیں ہوتی وہاں ڈر غالب کیوں آتا ہے کیوں ہم ڈر کی طرف ہی جاتے ہیں خدا کو لیکر کیوں ہم خدا کی محبت کی طرف نہیں جاتے جو اس نے خود جگہ جگہ ہمیں بتادی ہے،میں اکثر دیکھتا ہوا آیا ہوں کہ اہل علم ہمیشہ اللہ نے جو ڈر سنایا ہے اس کی طرف لے کر جاتے ہیں لیکن خدا نے جو محبت بیان کی ہے اپنے بندے سے اس کی طرف مثالی طور پر لے کر جایا جاتا ہے،اللہ نے یہ بات جب بتادی کہ محبت ڈر پر سبقت لے جاتا ہے تو ہمیں چاہیے اللہ کی محبت کی طرف لپکیں یقین مانیے ڈر پیدا کرنے کی یا خدا سے ڈرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی کیوں کہ محبت ایک ایسا احساس ہے جو اگر سچی اور پوری طرح سے ہمارے اندر آجائے تو پھر اس خالق سے ڈر والا معاملہ ہوگا ہی نہیں وہ اس لیے کیوں کہ ہم اس طرف جائیں گے ہی نہیں جس سے ہمیں جہنم میں جانے کا ڈر ہو۔
خدا سے ڈرنا چھوڑیے اور اس کی محبت کو قبول کرتے ہوئے اسے سمجھ کر نبھائے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں