ڈر یا محبت/سید وجاہت علی

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم جب کسی کی محبت میں مبتلا ہوتے ہیں تو ہمارے اندر سے ہر ڈر نکل جاتا ہے خاندان کا ڈر معاشرے کا ڈر ہمارے اندر ہمارے نفس کا ڈر ہم سب کچھ کنارہ کر کے اگر کسی کے خلاف بھی جانا پڑے تو اس محبت کو پانے کے لیے جد و جہد میں لگ جاتے ہیں۔ہم سب کچھ کرتے ہیں ایک انسان کی محبت میں مبتلا ہونے کے بعد جس کے ساتھ ہم نے یہاں پر عارضی رہنا ہے لیکن یہی محبت کا معاملہ ہمارا خدا کے ساتھ کیوں نہیں ہم یہی اصول اپنے خالق کے لیے کیوں نہیں اپناتے کیوں ہم ڈر رکھتے ہوئے اس کی طرف مائل ہوتے ہیں کہ اگر ہم نے کچھ غلط کیا تو جہنم میں ہمیں وہ ڈال دیگا ہمارا یقین اس دنیا میں کسی انسان سے محبت ہونے بعد جو ہمارے اندر آتا ہے ہر کسی کا سامنا کرنے کا خلاف جانے کا محبت کو ایمانداری سے نبھانے کا وہ محبت اللہ سے کیوں نہیں ہوتی وہاں ڈر غالب کیوں آتا ہے کیوں ہم ڈر کی طرف ہی جاتے ہیں خدا کو لیکر کیوں ہم خدا کی محبت کی طرف نہیں جاتے جو اس نے خود جگہ جگہ ہمیں بتادی ہے،میں اکثر دیکھتا ہوا آیا ہوں کہ اہل علم ہمیشہ اللہ نے جو ڈر سنایا ہے اس کی طرف لے کر جاتے ہیں لیکن خدا نے جو محبت بیان کی ہے اپنے بندے سے اس کی طرف مثالی طور پر لے کر جایا جاتا ہے،اللہ نے یہ بات جب بتادی کہ محبت ڈر پر سبقت لے جاتا ہے تو ہمیں چاہیے اللہ کی محبت کی طرف لپکیں یقین مانیے ڈر پیدا کرنے کی یا خدا سے ڈرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی کیوں کہ محبت ایک ایسا احساس ہے جو اگر سچی اور پوری طرح سے ہمارے اندر آجائے تو پھر اس خالق سے ڈر والا معاملہ ہوگا ہی نہیں وہ اس لیے کیوں کہ ہم اس طرف جائیں گے ہی نہیں جس سے ہمیں جہنم میں جانے کا ڈر ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors

خدا سے ڈرنا چھوڑیے اور اس کی محبت کو قبول کرتے ہوئے اسے سمجھ کر نبھائے۔

Facebook Comments

سید وجاہت علی
میرا نام سید وجاہت علی ہے میرا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جہاں علم کو فوقیت نہیں دی جاتی اس سے برعکس جاکر میں نے خود کو علم کے میدان میں منوایا میں ایک دین و مذاہب کا طالب علم ہوں اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندوازم،بدھ ازم،پر تحقیق 14 سال سے جاری ہے،انذار اور المورد جیسے اداروں سے وابستگی ہے جو کہ ایک Religious research centr ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply