پاک نسلیں/زبیر حفیظ

“پاک نسلیں” برہمن ازم کا عقیدہ ہیں ۔جن کے سپوت بتاتے ہیں کہ ہماری نسل خالص ہے ،ہماری نسل ہی اعلیٰ ہے ،ہمارے آباء قراقرام کے پہاڑوں کو ٹاپ کر یہاں آئے تھے،ہمارے جد امجد بخارا سے تشریف لائے تھے ،ہمارے بزرگ مشہد کے راستے وارد ہوئے تھے ،یا ہمارے اکابر عرب سے نکلے تھے اور خیبر کے راستے یہاں آکر آباد ہوئے تھے ۔

ہم سید ہیں ،ہم بخاری ہیں،ہم اصفہانی ہیں ،ہم قریشی ہیں،ہم برہمن ہیں ،ہم راجپوت ہیں ۔یہ سب پاک نسلوں کا دعویٰ ہے ،میں ذات برادری کا انکار نہیں کر رہا ،یہ ذات پات انسان کے تہذیبی ارتقا کا حصہ رہی ہے۔

زرعی دور میں معاشرے کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری تھا کہ انسانوں کو ذات برادری میں تقسیم کیا جائے یہ تقسیم ابتداء  میں سماجی سے زیادہ معاشی تھی ۔آج بھی جہاں زراعت ہو گی وہاں ذات پات زیادہ نمایاں ہو کر نظر آتی ہے ۔

آپ پاکستان ،ہندوستان کے کسی بھی گاؤں میں چلے جائیں پورے گاؤں کی کیسٹ موچی ،جولاہے ، نائی ،مصلی ،خان جی ،چودھری صاحب میں ہی پھنسی ہوتی ہے اس کے مقابلے میں شہر چلے جائیں تو وہاں نائی کا پیسہ چودھری کی چودھراہٹ  تباہ  کر کے رکھ دیتا ہے ۔

برصغیر کی پاک نسلیں کتنی پاک ہیں یہ تو خیر ایک ڈی این اے ٹیسٹ کی مات ہیں مگر میں نسل کو بائیولوجیکل نہیں سمجھتا بلکہ اسے سوشیالوجی کا موضوع سمجھتا ہوں  ۔مگر مجھے اس وقت حیرت ہوتی ہے جب ان پاک نسلوں کا کوئی سپوت میرے متھے یہ دلیل مارتا ہے ۔۔۔دیکھیں اعلیٰ  نسلوں کے جینز تگڑے ہوتے ہیں ،ذہانت ،بہادری اور خوبصورتی یہ سب جینز کے ذریعے منتقل ہوتی ہیں ۔جیسے جانوروں میں اعلیٰ  نسل کے اور ادنیٰ  نسل کے گھوڑے میں فرق ہوتا ہے ٹھیک ویسا ہی اعلیٰ  ذات اور ادنی ٰ ذات میں ہوتا ہے ،سادات عربی گھوڑے کی طرح اعلیٰ  ہیں اور اجلاف ٹانگے کے آگے جوتے جانے والے گھوڑے کی طرح ادنیٰ  ہوتے ہیں۔

یہ بنیادی طور پر یورپ میں پنپنے والے سائنٹفک ریسزمscientific racism اور سوشل ڈارون ازم کے دلائل ہیں جنھیں انتہائی بھدے طریقے سے مشرق کا کلمہ پڑھوا کر برہمن کیا گیا ہے۔ سائنٹیفک ریسزم نے بھی یورپی کالونیل ازم کے پھیلاؤ میں بیساکھیوں کا کردار ادا کیا۔ white supremacyکا چورن بیچ کر افریقیوں کو شودر بنا دیا گیا۔ یہ سب وہی دلائل ہیں جو سائنٹفیک ریسزم کی پیداوار ہیں ۔ اگر اعلیٰ  انسانی خصوصیات صرف جینز کی عطا کردہ ہوتی ہیں۔۔۔تو میرا سوال ہے’دنیا کے سو بڑے جینئس دماغوں کی فہرست تیار کریں ۔ پھر بتائیں کہ ان میں کتنے اعلیٰ  ذات کے تھے  ۔اگر ذہانت صرف جینز کی وراثت ہے تو کیوں نیوٹن کا پتر بڑا دماغ بن سکا،کیوں مارکس کی نسل میں بڑا دماغ پیدا نہ  ہوسکا ۔ اکثر دیکھا گیا ہے بڑے لوگوں کی اولاد نکھٹو ہی ہوتی ہے ۔پھر کہاں چلے جاتے ہیں اعلیٰ  نسل کے جینز ۔

برصغیر میں کتنے سیدوں کے پتر سائنس دان بنے ہیں ،کتنے بڑے دماغ اعلیٰ ذات سے تھے ۔ بابا گورو نانک نچلی ذات سے تھے ،بھگتی تحریک کے سرخیل بھگت رائے کبیر بھی برہمن نہ تھے ،گاندھی جی ویش ذات سے تھے ،اقبال کشمیری شیخ تھے ،قائد اعظم بھی کسی شاخ ہاشمی پر نہیں بیٹھے تھے ،ڈاکٹر عبدالسلام بھی سینٹرل ایشیا ء  کی پاک نسلوں سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔ تو پھر سوال بنتا ہے کہ اعلیٰ  نسل کے عربی گھوڑے کدھر گئے تھے ؟ ۔

تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے ،آئی کیو میں جینز کا کردار تیس فیصد سے بھی کم ہوتا ہے اور زیادہ کردار انسان کے ماحول ،اس کی تعلیم و تربیت اور نیوٹریشن کا ہوتا ہے ۔

اگر ذات پات کو سائنس کے پیمانے پر پرکھنا ہے اور اعلیٰ  جینز کی رامائن پڑھنی ہے تو پھر سائنس بڑی بے رحم ہوتی ہے ،اس کے جگر میں جذبات نہیں ہوتے ۔

سائنس پھر مغل کا ڈی این اے گجر کے کھاتے میں ڈال دے گی  ۔برصغیر کے دیسی عربوں کا ڈی این اے سینٹرل ایشیا کا نکل آئے گا ۔میں اپنی کئی تحریروں میں Ms Else کی برصغیر کے سادات کی ڈی این اے ریسرچ کا حوالہ دے چکا ہوں  ۔اس ریسرچ کے مطابق انڈیا پاکستان کے سادات کا ڈی این اے عرب ڈی این اے سے میچ کرنا دور کی بات ایک دوسرے کے ساتھ بھی میچ نہیں کرتا۔اسی نوعیت کی ایک ریسرچ ہزارہ یونیورسٹی سے بھی آچکی ہے۔ اس کا ریسرچ پیر Genetic analysis of major tribes in bunir and swabi کے نام سے ہے ۔اس کے مطابق ان خطوں میں رہنے والے سیدوں کا ڈی این اے گجروں کے ڈی این اے سے میچ کرتا ہے ۔

اگر کسی نے جینز کی بنیاد پر ہی اعلیٰ  اور پاک نسل باور کروانا ہے تو وہ سماجیات کے موضوع کو سائنس کے میدان میں لے آئے گا۔ سماجیات تو پھر بھی پردہ رکھتی ہیں مگر سائنس دھوتی کھول کے رکھ دیتی ہے۔

یہاں ایک اور بات دلچسپی سے خالی نہ ہوگی  کہ دنیا کی سب سے خالص اور ملاوٹ سے پاک نسلیں افریقہ کے جنگلی قبائل میں پائی جاتی ہیں۔ اور ان میں بھی نیمبیا کی سان نسل کے لوگوں کا ڈی این بالکل خالص اور homogeneous ہے۔ اس دنیا کی خالص نسل کا حال دیکھ لیں ابھی تک جنگل  دور سے بھی نہیں نکل پائی ۔

یہاں ایک سوال آپ کے ذہن میں کلبلا رہا ہوگا ۔ ۔یہود یوں کی نسل بھی خالص ہے ،پھر وہ کیوں اتنی ترقی کر گئے ؟مارکس سے لے کر آئن سٹائن کئی بڑے نام یہو دی تھے ۔ یہ ود کی نسل کا خالص پن، یہ تھوڑی بہت تو درست بات کیونکہ ان کے ڈی این اے کی جنیٹک سٹڈی ہو چکی ہے۔ سوائے اشکنازی یہودیوں کے باقیوں کا کم ہی ڈی این اے مڈل ایسٹ سے میچ کرتا ہے ۔مگر پھر بھی سوال وہیں برقرار ہے کہ یہود کی  ترقی میں مڈل ایسٹ کے ڈی این کا کردار تھا یا یورپ میں جو انھیں ماحول ملا اس کا۔ ۔کیونکہ مڈل ایسٹ کا اصل باسیوں شامیوں اور عراقیوں کا حال دیکھ لیں وہ کیوں نہ “اعلیٰ  “جینز کی بدولت کچھ اکھاڑ پائے ۔؟

Advertisements
julia rana solicitors

رہ گئی نسل پرستی ۔۔یہ پسماندہ سماج کی علامت ہوتی ہے یہ سماج کو exclusive بنا کے رکھ دیتی ہے ۔جس میں ذرائع پیدوار پاک نسلوں والے کے ہاتھ میں رہتے ہیں اور ناپاک جینز والے خان جی،شاہ صاحب ،پنڈت جی کے منشی ،مزارعے ہی رہتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply