ایک محتاط اندازے کے مطابق ہماری کائنات میں 200000000000000000000000 ستارے ہیں یعنی 2 کے آگے 23 صفر۔۔ یعنی دو سو ارب کھرب ستارے۔ زمین پر ریت کے کتنے ذرے ہیں؟ تقریباً 7.6 ارب کھرب ۔ گویا قابلِ مشاہدہ کائنات میں ستارے زمین پر ریت کے زروں سے بھی 26 گنا زیادہ ہیں۔
اب آپ پوچھیں گے کہ ہم یہ اندازے کیسے لگا رہے ہیں، ہم کوئی اور تعداد بھی تو بتا سکتے تھے، مگر نہیں ، اندازے اور تُکے میں فرق ہوتا ہے۔ اندازا علم کی بنیاد پر کیا جاتا ی اور تُکا بغیر کسی علم کے۔ یقیناً آپ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ہم یہ ہی تعداد کیوں بتا رہے ہیں کیونکہ کسی نے بیٹھ کر نہ ریت کے ذرے گنے نہ کائنات کے ستارے مگر ہم ایک علمی اندازہ ضرور لگا سکتے ہیں۔ کیسے ؟ آئیے اس سادہ مثال سے سمجھتے ہیں۔
فرض کیجئے آپکے پاس ایک باغ ہے جس میں ہر طرف آم کے پیڑ ہیں۔ آپ ایک پیڑ پر لگے آم گِن سکتے ہیں۔ یہ کچھ زیادہ مشکل نہیں۔ مگر کوئی آپ سے کہے میاں آم کھاؤ پیڑ کیوں گِن رہے ہو تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں افلاطون کا پوتا ہوں اس لیے گِن رہا ہوں۔ خیر مذاق اپنی جگہ مگر ایک آم کے پیڑ کے سارے آم گننا کوئی مشکل بات نہیں ۔ فرض کیجئے ایک پیڑ پر 100 آم لگے ہیں۔ اب آپ یہ جانتے ہیں کہ آپکے باغ کا کُل رقبہ کتنا ہے اور یہ بھی کہ ایک پیڑ باغ میں عموماً کتنی جگہ گھیرتا ہے۔ اب اگر آپکے باغ کا رقبہ 100 مرلے ہے۔ اور ایک مرلے میں 10 پیڑ لگے ہیں۔ تو آپ کے باغ میں کُل پیڑ تقریباً 1 ہزار ہوئے۔ اب چونکہ آپ جانتے ہیں کہ ایک پیڑ پر 100 آم ہیں تو 1 ہزار پیڑوں پر 1 لاکھ آم ہونگے۔۔ارے واہ آپ تو بیٹھے بٹھائے لکھ پتی بن گئے۔ فوراً یورپ یا امریکا کا ویزا لیجئے اور یہاں آم لینے میرا مطلب ہے کام لینے آ جائیے۔
تو جناب آپکے باغ میں اندازاً 1 لاکھ آم ہیں۔ آپ نے یہ اندازہ ہر پیڑ پر چڑھ کر ایک ایک آم کو گن کر نہیں کیا بلکہ تھوڑی بہت عقل، منطق اور ڈیٹا سے ایک محتاط اندازہ لگا لیا۔ اس میں کمی بیشی یقیناً ہو گی۔ ہو سکتا ہے کسی پیڑ پر آم کم ہوں تو کسی پر زیادہ۔ کسی پیڑ کا سائز بڑا ہو تو کسی کا چھوٹا وغیرہ وغیرہ۔ مگر آپ ایک بہتر اندازے تک ضرور پہنچے ہیں جو علمی اندازہ ہے، شاہد آفریدی کے چھکے کی طرح تُکا نہیں۔ اس اندازے کی بنیاد پر اگر آپ اپنے باغ کا سودا کرنا چاہیں تو بہتر طور پر کر سکتے ہیں۔ دوسری پارٹی کو کہہ سکتے ہیں کہ میرے باغ میں اتنے آم ہونگے ہی ہونگے۔ اس پروفیشنل سیلزمین کی طرح یہ دعویٰ بھی کر سکیں گے کہ زیادہ ہونگے، کم نہیں۔
کائنات انسان کی سوچ سے بھی وسیع ہے۔ اتنی وسیع کائنات میں تمام ستارے گننا آسان نہیں ۔ مگر ہم علمی اندازے سے یہ ضرور بتا سکتے ہیں کہ یہ کم و بیش کتنی تعداد میں ہونگے۔
ایک اندازے کے مطابق زمین سے محض انسانی آنکھ سے آسمان پر نظر آنے والے ستاروں کی تعداد 5 سے 6 ہزار کے قریب ہے مگر ہم زمین پر کسی ایک جگہ پر ٹھہر کر اس تعداد سے بھی بے حد کم ستارے ایک وقت میں دیکھ سکتے ہیں۔
انسانی آنکھ کی ایک حد ہوتی ہے۔ ہم بے حد مدہم روشنی نہیں دیکھ سکتے۔ زمین کی فضا سے گزرتے بہت سے ستاروں کی روشنی جذب ہو جاتی ہے جو ہم تک نہیں پہنچ پاتی۔ دوسرا زمین پر موجود ںرقی قمقمموں کی وجہ سے آسمان پر مدہم ستارے نظر نہیں آتے۔ البتہ گاؤں میں یا ایسی جگہ جہاں انسان کی بنائی روشنیاں کم ہوں وہاں آسمان پر بے حد ستارے نظر آتے ہیں۔
اسی لیے ہم بے حد تاریک اورفضائی آلودگی سے صاف جگہوں پر مشاہدہ گاہ بناتے ہیں جیسے کہ چِلی کے کسی صحرا میں، یا امریکی جزیرے ہوائی کے کسی پہاڑ پر یا پھر خلا میں۔
تو اب تک ہم نے ان تمام جدید سائنسی دوربینوں سے کائنات میں موجود ستاروں کی تعداد کا کیا اندازہ لگایا ہے؟
ستارے دراصل کہکشاؤں کی کوکھ میں جنم پاتے ہیں۔ ستاروں کی تعداد سے پہلے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ کائنات میں کتنی کہکشائیں ہونگی۔
یہ اندازہ یوں لگا سکتے ہیں کہ خلا کے کسی ایک چھوٹے سے حصے میں خلائی دوربین ہبل کے ذریعے دور تک دیکھیں کہ کتنی کہکشائیں موجود ہیں۔ پھر اس ایک تصویر میں موجود کہکشاؤں کو گنیں۔ پھر یہ حساب لگائیں کہ خلا کو چاروں طرف، خلا کے ہر حصے کو دیکھنے کے لئے کتنی تصاویر چاہئے ہونگی؟ اور پھر ایک تصویر میں موجود کہکشاؤں کو ان تمام تصاویر کی تعداد سے ضرب دیں تو ہمیں ایک اندازہ ہو گا کہ کائنات میں کل کتنی کہکشائیں ہیں۔
تو اسکا جواب ہے تقریبا 2 ٹریلین کہکشائیں !!!! یعنی 2ہزار ارب کہکشائیں۔
اب ہر کہکشاں میں کتنے ستارے ہونگے؟ ہم بہتر اندازے سے بتا سکتے ہیں کہ ہماری کہکشاں ملکی وے میں سورج ، سورج سے چھوٹے اور بڑے کتنے ستارے ہونگے۔ یہ اندازہ ہم ستاروں کی روشنی، اُنکی بناوٹ، اُنکی عمر اور دیگر عوامل سے جان کر لگا سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ ہماری کہکشاں ملکی وے میں کم سے کم 100 ارب ستارے ہو سکتے ہیں۔
اب ہم اگر یہ فرض کریں کہ کائنات کی باقی کہکشاؤں میں بھی کم سے کم اتنے ہی ستارے ہونگے جو ہماری کہکشاں میں ہیں تو ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس کائنات میں جو ہمیں دکھتی ہے، اس میں کُل کتنے ستارے ہونگے۔تو یہ تعداد ہو گی: 2 ٹریلین کہکشائیں ضرب 100 بلین ستارے۔
یعنی کائنات میں کل ستاروں کی تعداد اندازاً 200,000,000,000,000,000,000,000 ستارے!!!
یعنی دو کے آگے 23 صفر!!
دیکھیے کس طرح عقل، سائنسی آلات،سائنسی ڈیٹا اور دماغ سے ہم ایک بہتر اندازہ لگا چکے کہ کائنات میں کتنے ستارے ہونگے۔
آپکو ہر ستارے تک جانے کی ضرورت نہیں ۔بلکہ اسی طریقہ کار اور سائنسی طرزِ فکر کے ذریعے بہت سے سوالات کے جوابات بہتر طور پر دے سکتے ہیں اور علم کے ان بہتر اندازوں سے بہتر نتائج ، بہتر منصوبہ بندی اور بہتر سوچ اپنا سکتے ہیں۔
جاتے جاتے، نیچے موجود تصویر ایک ستارے کی قبر ہے۔ یہ دراصل ماضی کا ایک ستارہ ہے جو آج سے 11 ہزار سال قبل ایک زبردست دھماکے سے اپنے انجام پر پھٹا اور اسکی گرد 100 نوری سالوں کی مسافت تک کائنات میں پھیل گئی۔ اس ستارے کی قبر ہم سے 800 نوری فاصلے پر ہے۔ اسےویلا سپرنووا (پنجابی والا ویلا نہیں) کی باقیات کہتے ہیں۔ اس قدر دور مگر اس قدر وسیع ہونے کے باعث اسے ہم مخصوص دوربینوں کی بجائے محض آنکھ سے اپنے رات کے آسمان پر دیکھ سکتے تو یہ ہمارے چاند سے 20 گنا زیادہ بڑی نظر آتا۔
اس ویلا سپرنووا کی باقیات کی تصویر چِلی میں فلکیاتی مشاہدگاہ کی مخصوص دوربین اور کیمرے سے لی گئیں۔ اصل تصویر کا سائز1.3 گیگا پکسل تھا یعنی آپکے ٹچ والے “موبیل” کے کیمرے کے پکسلز سے تقریباً ہزار گنا زیادہ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں