(رپورٹ ؛علی ہلال) اسرائیلی انٹیلی جنس نے صہیونی آرمی اور حکومت کو دی جانے والی رپورٹ میں خبردار کردیاہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف وسیع پیمانے پر جنگ اسرائیل کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ حزب اللہ کے پاس غزہ میں حماس کے طرز پر زیر زمین سرنگوں کا بہت طویل اور پیچیدہ نیٹ ورک بچھا ہوا ہے۔ جہاں پناہ لے کر حزب اللہ وسیع جنگ کی صورت میں اسرائیلی آرمی کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ہتھیاروں اور جدید ترین ٹیکنالوجی کی دنیا میں برتری کے دعویدار اسرائیل کے پاس زیر زمین سرنگوں کا کوئی خاص اور موثر توڑ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کوغزہ میں زیر زمین سرنگوں کا بہت تلخ تجربہ ہوا ہے ۔ اور تاحال جاری جنگ میں اسرائیلی آرمی کو غزہ کی سرنگوں تک رسائی میں کامیابی نہیں ہوئی ۔عبرانی میڈیا نے بھی لبنان جنگ کو خطرناک قراردیاہے اور کہاہے لبنان کے سخت اور دشوار پہاڑی سلسلوں میں حزب اللہ کے زیر زمین سرنگیں اسرائیلی آرمی کو بڑے نقصان سے دوچار کرسکتا ہے۔
لندن سے شائع ہونے والے عرب جریدے الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ زیر زمین سرنگیں حزب اللہ کے لئے محفوظ ترین پناہ گاہیں ہیں۔ حزب اللہ کے پاس موجود زیر زمین نیٹ ورک کی وسعت کے بارے رپورٹ میں جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلح تنظیم کے پاس زیر زمین ٹنلز نیٹ ورک میں عسکری مشقیں کرنے کی صلاحیت اور گنجائش موجود ہے۔جو اسرائیل کی جانب سے لبنان پر زمینی جنگ مسلط کرنے کی صورت میں حزب اللہ کی عسکری برتری میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رلفروری میں فرانسیسی جریدے لیبراسون نے لکھا تھا کہ حزب اللہ کے پاس موجود زیر زمین ٹنلز کا نیٹ ورک غزہ میں مزاحمتی تنظیم حماس سے زیادہ وسیع اور طویل ہے۔ جبکہ تکنیکی اعتبار سے بھی زیادہ پائیدار ہے۔ جریدے کے مطابق حزب اللہ کا زیر زمین خفیہ ٹنلز نیٹ ورک کئی سو کلومیٹر تک طویل ہے۔ جو اسرائیلی سرحدوں سمیت شام تک پہنچا ہوا ہے۔ عسکری اور اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر بریگیڈئیر حسن جونی نے کہا ہے کہ حزب اللہ کے زیر زمین ٹنلز سے اسرائیلی فضائیہ قوت کے ساتھ توازن پیدا کیاگیا ہے۔ اسرائیل کو فضائی قوت میں حزب اللہ پر برتری حاصل ہے تاہم اس کا حل حزب اللہ نے ٹنلز کی شکل میں نکالا ہے۔
حسن جونی لبنانی فوج کے سابق بریگیڈئیر ہیں ۔ ان کے مطابق حزب اللہ کے پاس زیر زمین ٹنلز میں ہر قسم کے اسلحے کی منتقلی کی سہولت اور امکان موجود ہے اور یہ منصوبہ بندی اسرائیل کے ساتھ کسی بھی زمینی جنگ میں جنگ کا نقشہ بدل سکتی ہے۔
اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینٹر الما نے کہاہے کہ 2006ء کی لبنان جنگ کے بعد حزب اللہ نے اپنی جنگی وعسکری اسٹرٹیجی تبدیل کی ہے اور شمالی کوریا اور ایرانی ماہرین کے تعاون سے زیر زمین سرنگوں پر کام شروع کیا تھا۔ حزب اللہ کو اس منصوبے میں غیر معمولی کامیابی ملی ہے۔کیونکہ جنوبی لبنان کے علاقوں میں واقع زمینی سنگلاخ اور پتھریلے نشیب و فراز کے باعث یہ سرنگیں حماس کی غزہ میٹرو سے کئی گنا زیادہ مضبوط اور محفوظ ہیں۔
الشرق الاوسط کے مطابق حزب اللہ نے حماس کے برعکس پالیسی اختیار کررکھی ہے۔ حماس نے غزہ کی سرنگوں کے بارے غیر معمولی میڈیا پروپیگنڈا کیا تھا۔ جس کے باعث اسرائیلی انٹیلی جنس نے ان سرنگوں کے بارے خاطر خواہ معلومات لی تھیں۔ لیکن حزب اللہ کی پالیسی اس کے مکمل برعکس ہے۔ اس وقت جب اسرائیل نے لبنان پر حملے کے ڈھول بجانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے وہیں حزب اللہ مکمل خاموش ہے۔ جریدے کا دعویٰ ہے کہ یہ حز ب اللہ کی رازداری اور عسکری اسٹریٹجک کا حصّہ ہے۔الشرق اکادمی اور خلیج عسکری اسٹڈیز سینٹر سے وابستہ ماہر ڈاکٹر ریاض قہوہ جی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس فضائی اور زمینی جنگ کے لئے بہت مضبوط ٹیکنالوجی اور ہتھیار موجود ہیں۔ لیکن حزب اللہ کےپاس زیر زمین ٹنلز کا سلسلہ اس کا مفید ترین ہتھیار ہے اور یہ کسی بھی زمینی معرکے میں حزب اللہ کو برتری دلانے میں موثر ہے۔
اسرائیل کی منی کیبنٹ کا ہنگامی اجلاس کل اتوار کو 3 گھنٹے تک جاری رہا۔ اس اجلاس میں ہفتےکےروز حزب اللہ کے مقبوضہ گولان کے علاقے مجدل شمس میں ایک کھیل کے میدان میں کیے گئے مبینہ راکٹ حملے کا جواب دینے پر غور کیا گیا۔
خیال رہے کہ مجدل شمس کے علاقے میں میزائل حملے میں 12 کم عمر لڑکے ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد اسرائیل حزب اللہ کے خلاف سیخ پا ہےاور اس نے ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکریت پسند تنظیم کو’سبق سکھانے‘ کی دھمکی دی ہے۔
جامع جنگ بجائے حزب اللہ کےخلاف سرجیکل اسٹرائیک متوقع اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ذریعے اعلان کیا گیا کہ منی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس حزب اللہ کے خلاف کارروائی سے متعلق طویل غورو خوض کے بعد ختم ہوا۔ اجلاس نے نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو حزب اللہ کےخلاف اسرائیلی ردعمل کی “نوعیت” اور “وقت” کا تعین کرنے کا اختیار دیا ہے۔
تاہم اسرائیلی حکام نے اس معاملے کے بارے میں ایک نیا انکشاف کیا۔ ان کا کہنا ہے تل ابیب اس وقت گولان حملے کے بعد چند دنوں تک لڑائی شروع ہونے کے امکان کی تیاری کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق ایک حکومتی اہلکار نے مزید کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے لیکن وہ ایک جامع علاقائی جنگ نہیں چاہتا۔
گولان میں بچوں کو نشانہ بنانے سے حزب اللہ کی مکمل تردید اور بین الاقوامی انتباہات کے باوجود اسرائیلی اصرار اشارہ ہے کہ اسرائیل کچھ بھی کرنےکو تیار ہے۔
اس اصرار کے پیش نظر امریکی انتظامیہ نے مداخلت کی۔ ایک اسرائیلی اہلکار اور ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی ٹیم نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے قلب کو نشانہ بنانے والے کسی بھی حملے کے خلاف اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔
ایکسیس ویب سائٹ کے مطابق دونوں اہلکاروں نے مزید کہا کہ انتباہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ گولان حملے کے جواب میں بیروت میں حزب اللہ کے کسی بھی اہداف پر حملہ کرنے سے صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ صدر بائیڈن کے سینیر مشیر آموس ہوچسٹین نے ہفتے کے روز اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ سے بات کی اور انہیں بتایا کہ اسرائیل کو حزب اللہ کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لیکن اسے جامع کشیدگی سے گریز کرنا چاہیے اور شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنا ہوگا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں