بنگلہ دیش میں ڈالر نے چینی یوآن کو پچھاڑ دیا/علی ہلال

بنگلہ دیش میں چینی یوآن اور ڈالر کا مقابلہ ہے ۔ ڈالر نے یوان کو شکست دے دی۔
حسینہ واجد نے جولائی میں چین کا دورہ کرنا تھا۔ اپریل میں چین کی جانب سے دعوت ملنے کے بعد رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں مگر حسینہ واجد نہیں مانیں۔ 5 جون کو حسینہ کے خلاف بنگالی سٹوڈنٹس نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج شروع کیا۔
درمیان میں سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹوڈنٹس کا مطالبہ ماننے کی یقین دہانی کرائی ۔ اور احتجاج ختم ہونے لگا۔ تاہم اس دوران حسینہ کا دورہ چین ملتوی نہ ہوسکا۔
ادھر حسینہ واجد ڈکٹیٹر تو تھیں۔ انہوں نے احتجاج کمزور ہوتے دیکھ کر سٹوڈنٹس راہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔ جس پر عوام میں غیض وغضب دوبارہ بڑھ گیا۔
تاہم حالات اس وقت بگڑے جب 10 جولائی کو حسینہ واجد چین کے دورے پر گئیں اور بیجنگ کے ساتھ 15 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا۔ یہ معاہدہ ڈالر کے بجائے یوان میں ہوا تھا۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ دنیا بھر میں بنگلہ دیش جیسے ترقی پذیر ممالک میں ڈالر کی اڑان کے پیش نظر اپنی کرنسی کو بچایا جاسکے۔
2016ء سے چینی صدر نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا جس کے بعد بنگلہ دیش کے ساتھ وہی معاہدے ہوئے ہیں جو پاکستان کے ساتھ ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش چین کے عالمی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو (بی آر آئی) منصوبے میں شراکت دار ہے۔ جو سی پیک کی طرح روڈ پروجیکٹ ہے۔
چین اور بنگلہ دیش کے درمیان 23 ارب ڈالر کی تجارت ہے۔ چین نے رواں ماہ بنگلہ دیش کو قرضوں کی ادائیگی کے لئے پانچ ارب ڈالر یوان میں دینے کا معاہدہ کیا ہے۔
شیخہ حسینہ واجد کے خلاف تحریک کا کریڈٹ بنگالی عوام کو نہیں جاتا ۔یہ عالمی رسہ کشی ہے جو یوآن اور ڈالر کے درمیان جاری ہے۔
اگر آپ کو صرف یہ خوشی ہے کہ حسینہ واجد بھارت کی گود میں بیٹھی تھیں اور پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی سہولت کار تھیں تو اس حد تک اس کے سقوط پر خوشی بنتی ہے۔ اور اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے جانے کے بعد اسلام پسندوں کو سانس لینے کا موقع ملے گا تو ایسا کوئی تجربہ بظاہر کامیاب دکھائی نہیں دے رہا۔
بنگلہ دیش میں اگر حسینہ واجد کی حکومت میں اسلام پسندوں پر پابندیاں تھیں تو وہی پابندیاں نئی حکومت کے قیام کے بعد بھی ختم نہیں ہوں گی۔ ان پر خوشی سمجھ سے بالاتر ہے۔

Facebook Comments

علی ہلال
لکھاری عربی مترجم، ریسرچر صحافی ہیں ۔عرب ممالک اور مشرقِ وسطیٰ کے امور پر گہری دسترس رکھتے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply