تودہ پارٹی اور ایرانی انقلاب (4،آخری قسط)-عامر حسینی

پاکستان میں سابق کمیونسٹ، سوشلسٹ، سوشل ڈیموکریٹ آج جس بے شرمی اور ڈھٹائی سے لبرل ازم کا دفاع کرتے ہیں اور وہ ماضی میں اپنے سوشلسٹ کردار کو اذکار رفتہ قرار دیتے ہیں یہ کوئی نیا مظہر نہیں ہے – ماضی میں بھی ان کی طرح کے پیٹی بورژوازی کردار کے مالک بکاو دانشوروں کی کمی نہیں رہی ہے – لیکن تودہ پارٹی ایران کو نہ تو ماضی میں ایرانی سرمایہ داری لبرل ازم کے خلاف اپنی جدوجہد پر شرمساری ہے اور نہ ہی وہ آج نیولبرل ازم کے ساتھ کسی سمجھوتے کے قائل ہیں – میں نے یہ سوال تودہ پارٹی کے ترجمان کے سامنے رکھا تو انھوں نے جو کہا اس کا خلاصہ یہاں دے رہا ہوں:
تودہ پارٹی ایران کو ایرانی سرمایہ دارانہ لبرل ازم کے خلاف اپنی جدوجہد پر شرمندگی نہیں ہے؛ بلکہ یہ اپنے نظریاتی موقف اور تاریخی کردار کا دفاع کرتی ہے۔ تودہ پارٹی نے ہمیشہ خود کو ایک مارکسسٹ-لیننسٹ تنظیم کے طور پر شناخت کیا ہے، جو سرمایہ دارانہ لبرل ازم کی مخالفت کرتی ہے، جسے وہ استحصالی اور سامراجی مفادات کے ساتھ منسلک سمجھتی ہے۔
 پارٹی کا نظریاتی موقف**
سرمایہ دارانہ نظام اور سامراجیت کی مخالفت:  تودہ پارٹی اپنے مارکسسٹ-لیننسٹ اصولوں پر قائم ہے، جو ایک بے طبقاتی معاشرے کی ضرورت اور سرمایہ داری کے خاتمے پر زور دیتے ہیں۔ پارٹی نے ہمیشہ اس استحصالی نظام کی مخالفت کی ہے جو اس کے نزدیک محنت کش طبقے کا استحصال کرتا ہے اور ایرانی سرمایہ داری کو مغربی، خاص طور پر امریکی سامراجیت کے ساتھ منسلک سمجھتا ہے۔
تاریخی جدوجہد:  تودہ پارٹی ایرانی سرمایہ دارانہ لبرل ازم کے خلاف اپنی تاریخی جدوجہد کو ایک ضروری اور جائز کوشش سمجھتی ہے تاکہ محنت کش طبقے کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور سماجی انصاف کو فروغ دیا جا سکے۔ پارٹی نے اس جدوجہد پر کبھی افسوس کا اظہار نہیں کیا، باوجود اس کے کہ اسے شاہ کے دور میں اور بعد میں اسلامی جمہوریہ کے ہاتھوں شدید جبر کا سامنا کرنا پڑا۔
ماضی کے اتحادوں پر نظرثانی**
اگرچہ تودہ پارٹی کو اپنے اتحادوں، خاص طور پر 1979 کے انقلاب کے دوران خمینی کی حمایت پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لیکن یہ تنقید زیادہ تر حکمت عملی کے فیصلوں پر ہے نہ کہ نظریاتی پشیمانی پر۔ پارٹی نے بعد میں اعتراف کیا کہ اس نے خمینی اور اسلام پسند تحریک کے ارادوں کا غلط اندازہ لگایا، جس کی وجہ سے اسے خود ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، یہ اعتراف اس کے سرمایہ دارانہ لبرل ازم کے خلاف وسیع تر نظریاتی جدوجہد پر شرمندگی نہیں ہے۔
موجودہ موقف**
مسلسل حمایت:  جلاوطنی میں، تودہ پارٹی سوشلزم اور محنت کشوں کے حقوق کی وکالت جاری رکھے ہوئے ہے، ایران میں موجود سرمایہ دارانہ ڈھانچے اور اسلامی جمہوریہ کی پالیسیوں کی مخالفت کر رہی ہے، جسے وہ انقلاب کے اصل سامراج مخالف اور سماجی انصاف کے اہداف کی خیانت سمجھتی ہے۔
نظریاتی مستقل مزاجی:  تودہ پارٹی کی تحریریں، بیانات اور اشاعتیں سرمایہ داری اور سامراجیت کی مسلسل مخالفت کو ظاہر کرتی ہیں، اور یہ ان اصولوں پر قائم ہے۔ سرمایہ دارانہ لبرل ازم کے خلاف پارٹی کی جدوجہد اس کی شناخت کا ایک اہم حصہ ہے، اور یہ اس جدوجہد کو اپنے تاریخی اور جاری مشن کا ایک کلیدی حصہ سمجھتی ہے۔
نتیجہ
تودہ پارٹی ایران کو ایرانی سرمایہ دارانہ لبرل ازم کے خلاف اپنی جدوجہد پر شرمندگی نہیں ہے۔ بلکہ، یہ اس جدوجہد کو اپنے نظریاتی مشن کا ایک بنیادی حصہ سمجھتی ہے، جو محنت کشوں کے حقوق کا دفاع کرتی ہے اور اس کے نزدیک استحصالی سرمایہ دارانہ اور سامراجی نظاموں کی مخالفت کرتی ہے۔ پارٹی کی نظرثانی اور تنقید زیادہ تر ماضی کے حکمت عملی کے فیصلوں پر ہے، نہ کہ اس کے بنیادی نظریاتی عقائد پر۔ (ختم شد)

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply