کمبخت ذہنی صحت (4)-محمد وقاص

(Self Love)
جرنل آف پرسنلٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی میں ایک ریسرچ شیئر کی گئی جس میں بتایا گیا کہ اپنی ذات سے محبت آپ کو اینگزائٹی، ڈپریشن اور سٹریس سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خود کو کوتاہیوں اور برائیوں کے ساتھ قبول کرنا آپ کے اندر منفی جذبات میں کمی لاتا ہے۔
جب آپ یہ نظریہ بنا لیتے ہیں کہ میرے لیے بہترین ہوگا تو اس میں اگلا قدم یہ ہے کہ آپ خود کو قبول کریں۔ اپنی ذات سے محبت کریں۔
یہ موضوع انتہائی اہم ہے کیونکہ بیشتر لوگ اس سے ناواقف ہیں۔ وہ خود سے نفرت کرتے ہیں۔ انہیں اپنا آپ اچھا نہیں لگتا۔
اس کی ایک وجہ یہ ہوتی ہے کہ بچپن میں انہیں کہہ دیا جاتا ہے تم نالائق ہو، تم اچھے نہیں ہو، تم برے ہو، تم بدصورت ہو، تم سے نہیں ہوگا وغیرہ۔
تو یہ باتیں وہ شخص اپنے ذہن میں بٹھا لیتا ہے اور لاشعوری طور پر اس کو سچ بھی ماننے لگ جاتا ہے۔
جن لوگوں نے بھی آپکو برا بھلا کہا وہ سارے اپنی رائے دے رہے تھے۔ ان کی رائے اور حقیقت میں فرق ہو سکتا ہے۔ اس دنیا بلکہ اس پوری کائنات میں آپ کے لیے آپ کی ذات ہی سب سے مقدم ہونی چاہیے۔ اس کائنات میں آپ ایک شاہکار ہیں۔
اپنے آپ سے محبت کریں۔ ممکن ہے آپ کے کچھ کام غلط یا برے ہو سکتے ہیں۔ تو یاد رکھیں آپ کا کوئی کام یا عادت غلط ہو سکتی ہے، آپ کی ذات غلط نہیں ہو سکتی۔ اس لیے کہا جاتا ہے گناہ سے نفرت کرو گنہگار سے نفرت نہ کرو۔
دوسروں کے جملوں کے ٹرانس سے باہر آ جائیں۔ دوسروں کے جملوں کے جال سے باہر نکل آئیں۔ خود اعتمادی حاصل کرنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ آپ خود سے محبت کریں۔ جیسے بھی ہیں خود سے محبت کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے کوئی شرط نہیں ہوتی۔
اپنی خامیوں اور برائیوں کے ساتھ خود کو قبول کریں۔ کیونکہ اس دنیا میں کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے۔ برائی یا بری عادت کے ہونے کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ آپ خود سے نفرت کریں۔ نفرت ایک منفی جذبہ ہے جو آپ کے اندر انرجی کو Drain کرتا رہتا ہے۔
ایک بات یاد رکھیں۔ یہاں غرور کی بات نہیں کی جا رہی وہ بہت آگے آئے گا کہ آپ نے اس کو کس طرح بیلنس کرنا ہے۔ سمجھانے کا مقصد یہ ہے کہ اپنی ذات سے نفرت یا دوری اختیار نہ کریں۔ خود سے محبت کرنے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے نہ کسی کو بتانے کی ضرورت ہے۔

ایک لڑکی کو او سی ڈی OCD کی بیماری تھی۔ (میں یہاں او سی ڈی پر بات نہیں کر رہا)۔ اس کے ساتھ مسئلہ یہ تھا کہ وہ صرف سرخ دروازے سے گزر سکتی تھی۔ اگر کسی دروازے کا رنگ سرخ نہ ہو تو وہاں اس کو اینگزائٹی ہونے لگتی اور وہاں سے نہیں گزر پاتی۔ یہ اس کی زندگی کے لیے عذاب بن چکا تھا۔ کیونکہ نہ تو وہ کسی ہوٹل میں جا سکتی نہ اپنے دوستوں کے گھر جا پاتی تھی۔
وہ ملٹن ایچ اریکسن کے پاس گئی جو اس دور کا مشہور ہپنوتھیراپسٹ تھا۔ ملٹن نے اس کو عام تھیراپی کرنے کے بجائے ایک نئی ٹیکنیک بتائی۔ ملٹن نے بتایا کہ تم اپنے پاس ایک سرخ کارڈ رکھو اور جب بھی کسی دروازے کے پاس جاؤ تو اپنے کارڈ کو دیکھو اور کہو اس دروازے کا رنگ اس کارڈ کے رنگ جیسا ہے۔ اس کے بعد تم کو کچھ بھی محسوس نہیں ہوگا اور دروازے سے گزر جانا۔
اس لڑکی نے اس مشق کو فالو کیا تو اس کی اینگزائٹی کم ہونے لگ گئی۔ لگاتار مشق کرنے کے بعد آہستہ آہستہ اس نے کارڈ کا استعمال بھی کم کرنا شروع کر دیا۔ نتیجتا اس کی او سی ڈی کی بیماری ختم ہوتی گئی۔
ہمارا ذہن بھی مختلف چیزوں کے ساتھ اینگزائٹی، ڈر، خوف اور غیر یقینی کو جوڑ دیتا ہے۔ دیکھا جائے تو یہ ڈر، خوف یا انگزائٹی فضول ہوتی ہے۔ اس کے پیچھے کوئی لاجک یا valid reason نہیں ہوتی۔ ہم اپنے ذہن کو سٹریٹیجی سے تبدیل کر سکتے ہیں۔
اس کے لیے آپ کچھ بھی ایسی مشق کر سکتے ہیں جو آپ کو اس وقت تھوڑی سی انرجی، توانائی یا خود اعتمادی دے۔ اگر آپ میری مشق پہ چلنا چاہیں تو اس کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے۔
جب بھی آپ کو روزمرہ زندگی میں پریشانی لاحق ہو، کسی صورتحال میں اپنے اوپر اعتماد نہ آ رہا ہو تو اپنے دائیں ہاتھ کا مکا بنا لیں۔ پوری قوت کے ساتھ دیکھیں اور اپنے دل میں کہیں:
“میرے پاس تمام توانائیاں، صلاحیتیں اور انرجی موجود ہے اور میں اس مسئلے سے ڈیل کر سکتا ہوں۔”
اس مشق کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف حالات میں استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ جب آپ مکا بنائیں اور ایسے جملے ذہن میں دہرائیں تو پورے یقین، قوت اور فورس کے ساتھ کہیں۔ آپ کے اندر جتنی بھی صلاحیتیں اور قوتیں پنہاں ہیں وہ ساری آپ کا ذہن باہر نکال لے گا۔ آپ کی Consciousness میں آ جائیں گی۔ یہ قوت اور صلاحیت سب کے اندر قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے لیکن ہمیں اس تک رسائی نہیں ہوتی۔ ہم اس کو اس بروئےکار نہیں لا پاتے۔ یہ چھوٹی سی مشق ہے۔ اس کو جتنی زیادہ دفعہ کریں گے، اتنی ہی دفعہ آپ کا ذہن آپ کے اندر صلاحیتوں کو باہر لائے گا۔
جب آپ اس مشق کو کچھ کرتے رہیں گے تو آپ کا ذہن اس کو قبول کر لے گا۔ جب بھی اس طرح کی کوئی بھی پریشانی آئے گی تو اس مشق کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ خود بخود آپ کے اندر وہ انرجی آ جائے گی۔ آپ بغیر پریشانی کے اس صورتحال کو ڈیل کر لیں گے۔
میں اس سیریز میں بہت چھوٹے چھوٹے سٹیپ بتا رہا ہوں۔ کوشش کریں ان کو ساتھ ساتھ کرتے جائیں۔ اگر آپ کو یہ سیریز پسند آرہی ہے تو حوصلہ افزائی کے لیے اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں
آگے آنے والی پوسٹوں میں مزید مشقیں بتائی جائیں گی۔
جاری ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply