کمبخت ذہنی صحت (6)-محمد وقاص

لچکدار اپروچ 
پچھلی پوسٹ میں ہم نے ڈائمنڈ جم کی امیری اور اس کے کھانے کا ذکر کیا تھا۔ اس کے بعد 13، 14 کلاسز  میں تقسیم  لوگوں کی سوچ کو بھی دیکھا تھا۔
اس پوسٹ کا مقصد پیسے کمانے کا طریقہ بتانا نہیں بلکہ یہ ثابت کرنا تھا ایک واقعہ کو لے کر 14 لوگ 14 قسم کی سوچیں سوچتے ہیں۔ مثلاً جو لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ اس پیراگراف میں صرف پیسے اور عیاشی کے بارے میں بات ہو رہی ہے تو اس کا صرف اور صرف یہ مطلب تھا کہ وہ اس پیراگراف کو ایک خاص زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔

اسی طرح جو لوگ اس کو پڑھ کر اس  جیسا انسان   بننے کا سوچ رہے تھے وہ صرف اور صرف ان کے دیکھنے، سمجھنے اور سوچنے کا زاویہ Interpretation ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم ایک واقعہ کو مختلف زاویوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ آپ نے دیکھ بھی لیا کہ مختلف لوگ مختلف زاویے سے دیکھنے کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

اب اس پیراگراف کی جگہ اپنی زندگی اور حالات کو لے کر دیکھیں۔ آپ اپنی زندگی یا حالات کو جیسا بھی سمجھ رہے ہیں وہ صرف آپ کے سیکھنے کے زاویے کا نتیجہ ہے۔ یعنی جس نظر سے آپ اس کو دیکھتے یا محسوس کرتے ہیں آپ کو وہی سچائی معلوم ہو جاتی ہے۔

اب تھوڑی دیر کے لیے اپنی زندگی اور حالات کو کسی ارب پتی کی زندگی کے ساتھ موازنہ کریں۔ اس کا لائف سٹائل کیسا ہے اور آپ کا لائف سٹائل کیسا ہے۔ نوٹ کریں کہ کیسا محسوس ہو رہا ہے۔
اب اپنا زاویہ بدلیں اور ایک خانہ بدوش لڑکا یا لڑکی کے ساتھ موازنہ کریں۔ اس کے لائف سٹائل اور اپنے لائف سٹائل کا موازنہ کریں۔

جب آپ نے مشق کی تو آپ کو محسوس ہونے لگے گا کہ پہلے اور دوسرے کیس میں آپ خود کو مختلف دیکھ رہے ہیں۔

اگر کوئی انسان اپنے حالات سے ناخوش ہے یا پریشانیوں کا شکار ہے تو اس کا صرف اور صرف یہ مطلب ہے کہ وہ انسان صرف ایک زاویے سے دیکھ رہا ہے۔ بیشتر لوگوں کا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ فکس ہو چکے ہوتے ہیں۔ وہ حالات کو صرف ایک نظر سے دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔ یہ ان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ دوسرے زاویے سے نہیں دیکھ پاتے۔

اس پوسٹ میں سمجھانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو یہ یقین ہو جائے کہ لچک ممکن ہے۔ یہ کہ تصویر کو دیکھنے کے سینکڑوں زاویے ہو سکتے ہیں۔ صرف وہی زاویہ جو آپ دیکھ رہے ہیں وہ آخری زاویہ نہیں ہے۔

یہاں یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ نے اپنی سوچ اور شخصیت میں لچک لانی ہے۔ وہ لچک کیسے آئے گی وہ بعد میں بتایا جائے گا۔ ذہنی صحت کے حوالے سے میرے پاس کنٹینٹ بہت زیادہ ہے اور اگر ایسی پوسٹیں بنانا شروع کر دوں تو شاید 2000، 3000 پوسٹیں بن جائیں گی۔ اس لیے میں آپ کو آرام آرام سے چلانا چاہتا ہوں۔
اس میں اگر کوئی اچھی بات ہے تو وہ میرے اساتذہ کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اگر کوئی غلطی ہوتی ہے تو وہ میری اپنی کوتاہی کی وجہ سے ہے۔

ایک سٹوڈنٹ سٹریس کا شکار تھا۔ جب وہ یونیورسٹی جاتا تو وہاں لوگوں کا رش دیکھ کر سٹریس لینے لگتا۔ اپنے زمانے کے مشہور سائیکالوجسٹ کے پاس گیا تو اس نے عام تھیراپی کرنے کے بجائے ایک مختلف تھیراپی کی۔ اس نے اسے پُرسکون اور ریلیکس کرنے کا نہیں کہا بلکہ اسے مزید سٹریس لینے کا کہا۔ اس نے ایک شیڈیول دیا کہ اس خاص وقت میں وہاں بیٹھ کر آپ نے کچھ بھی نہیں کرنا صرف اپنے اس مسئلے کے بارے میں سٹریس لینا ہے۔ اس سٹریس کو بہت زیادہ بڑھا کر محسوس کرنا ہے۔
مثلاً یونیورسٹی میں کہیں سائیڈ پہ بیٹھ کر 10 منٹ کے لیے اپنی مرضی سے سٹریس لینا ہے۔ اس کو آخری لیول تک لے کر جانا ہے۔ جب اس لڑکے نے کچھ دن تک اس کو فالو کیا تو اس کا سٹریس لیول کم ہونے لگا۔ اور آہستہ آہستہ سٹریس کا لیول انتہائی کم ہو گیا۔

اس تکنیک کا نام Symptom Prescription ہے۔ یہ بہت کارآمد تکنیک ہے۔ بالکل انسانی نفسیات کے مطابق بنائی گئی ہے۔ یہ مندرجہ ذیل عوامل پر کام کرتی ہے۔
1۔ سائیکل کا ٹوٹنا
جب اس لڑکے نے اپنی مرضی سے سٹریس لینا شروع کیا تو یہ خود کار سرگرمی اس کے آٹومیٹک رویے کے برعکس تھی۔ یوں اس کا لاشعوری طور پر سائیکل بریک ہوتا گیا۔ پہلے وہ لاشعوری طور پر خود کار طریقے سے سٹریس لیتا تھا، لیکن جیسے ہی اس نے پیٹرن بدلا تو اس کا پرانا سائیکل بریک ہوتا گیا۔
2۔ کنٹرول کا شفٹ ہونا
جب اس لڑکے نے خود سے سٹریس لینا شروع کیا تو کنٹرول اس کے پاس آگیا۔ اس سے پہلے اس کا سٹریس آٹومیٹک تھا اور اس کے کنٹرول میں نہیں تھا۔ یوں جب کنٹرول شفٹ ہوا تو یہ اپنی مرضی سے اپنے موڈ کو کنٹرول کرنے کے قابل ہو گیا۔ اس سے بھی اس کا سٹریس کم ہوتا گیا۔
3۔ غیر منطقی ثابت ہونا
جب اس لڑکے نے اپنے سٹریس کو ہر دفعہ بڑھایا تو اس سٹیٹ میں اس کو محسوس ہوا کہ یہ سارا سٹریس غیر منطقی ہے۔ اس کے پیچھے کوئی خاص وجہ نہیں ہے جس سے وہ سٹریس لے رہا ہے۔ عموما انسان اپنی روٹین میں اس کو evaluate نہیں کر پاتا کہ یہ منطقی ہے یا غیر منطقی ہے۔
یہ انسانی نفسیات میں شامل ہے کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتا ہے تو اس کا ذہن اس میں مزاحمت پیدا کرتا ہے۔ جب وہ سٹریس لینا چاہ رہا تھا تو اس کا ذہن اس کو مزاحمت کر رہا تھا۔ یہ عنصر بھی اس کی مدد کر رہا تھا۔

مضبوط ذہنی صحت کے لیے آپ کو حالات و واقعات اور لوگوں کی وجہ سے سٹریس کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔ زندگی کے معاملات چلانے اور خود کو متحرک رکھنے کے لیے چھوٹی موٹی سٹریس ضروری ہوتی ہے وہی ہم کو چلا رہی ہوتی ہے۔ یہ قدرتی طور پر ہمیں ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ کی علامات زیادہ ہو رہی ہوں اور آپ کو محسوس ہو کہ آپ اس پر زیادہ سوچ رہے ہیں تب یہ ٹکنیک استعمال کر سکتے ہیں۔

آپ نے اپنا شیڈیول بنا لینا ہے اور وہاں بیٹھ کر خود سے ارادی طور یہ کہنا ہے کہ میں اس معاملے پر زیادہ سٹریس لینا چاہتا ہوں۔ جب ایسا ارادہ کریں اور یہ کام کرنے لگیں تو شاید آپ کو ہنسی آ جائے اور یہ سٹریس خود ہی رفع ہو جائے۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کو کچھ دن یا کچھ ہفتے اس کی مسلسل مشق کرنی پڑے۔ جس کے بعد آپ کا سٹریس لیول کم ہوتا ہوتا زیرو پر آ جائے۔

julia rana solicitors

کچھ ٹائم تک میرے کہنے کے مطابق چلتے رہیں۔ پھر دیکھتے ہیں کہ اس کمبخت ذہنی صحت کو کیسے خوش بخت بنایا جاتا ہے۔ جب ذہنی صحت اچھی ہو جائے گی تو پھر یہ سردی، گرمی، ہوا، بارش بھی آپ کو مزہ دینے لگ جائے گی۔ تب آپ کو جینے کا صحیح لطف آنے لگے گا۔
جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply