کچھ لوگ ہر وقت اپنے ملکی حالات سے بیزاری کا اظہار کرتے رہتے ہیں اور عوام میں بد دلی اور مایوسی پھیلاتے اور ترقی یافتہ ملکوں کی مثالیں دیتے رہتے ہیں امریکہ برطانیہ آسٹریلیا فرانس جرمنی اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک جیسے آج ہیں ویسے ہمیشہ سے نہیں تھے ان ملکوں نے بڑے بڑے عذاب جھیلے جنگیں بھگتیں انقلابات سے گذرے انتہا درجے کی غربت برداشت کی شدید تباہی دیکھی پھر اس تباہی سے سبق سیکھا اپنے آپ کو اس دلدل سے نکالا زندگی کو بسر کرنے کے اصول وضع کئے ملکوں کو چلانے کے لئے قواعد و ضوابط بنائے ان پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی عوام کو تربیت دی ان پر عمل درآمد کرایا ،تب کہیں صدیوں بعد ان معاشروں نے موجودہ شکل اختیار کی، لوگ ان کی مثالیں دیتے ہوئے ان کی تاریخ کو کیوں نظر انداز کردیتے ہیں ؟ جاپان کی تباہی ذیادہ دور کی بات نہیں۔
پاکستان کو آزاد ہوئے ستتر سال ہوئے ہیں یہ ملک ایک بڑے ملک کے اندر سے نکلا ہے ابھی تو اس پر اس بڑے ملک کی چھاپ ہے اس بڑے ملک کو اس چھوٹے ملک کے الگ ہونے کا غصہ ہے یہ اس کے غصے کے اثرات برداشت کر رہا ہے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی جدوجہد میں لڑکھڑا رہا ہے یہ ملک معاشی اور تہذیبی ارتقا کے قدرتی عمل سے گذر رہا ہے ترقی یافتہ ممالک کی مثال ابھی اس پر صادق نہیں آتی لیکن یہ عمل رکے گا نہیں چلتا رہے گا اور ایک دن ضرور آئے گا جب یہ ملک بھی ترقی یافتہ کہلائے گا اور یہاں رہنے والوں کو اسے چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہمیں اس وقت تک صبر سے رہنا ہے کہ زندہ قومیں حالات کی سختی سے گھبراتی نہیں بلکہ صبر اور مستقل مزاجی سے ان پر قابو پاتی ہیں ترقی یافتہ ممالک نے جیسے عذاب جھیلے خدا نخواستہ پاکستان کو کبھی ان سے واسطہ نہیں پڑا اب اگر مہنگائی نے عوام کو بدحال کر رکھا ہے تو یہ عالمی مسئلہ ہے کرونا کی وجہ سے پوری دنیا مہنگائی کے عفریت کی زد میں ہے ہر ملک اپنی معیشت پر اس وبا کے اثرات بد سے نمٹنے میں لگا ہوا ہے اسی طرح پاکستان بھی اپنی معیشت کو سنبھالنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے اس کوشش میں حکومت کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے اس وقت ذاتی اور پارٹیوں کے مفادات سے بالا تر ہو کر ملک کا مفاد مقدم ہونا چاہیے، اپنے وطن کو ہر وقت تنقید کے تیروں کی زد میں رکھنے کی بجائے اس کی بہتری کے لئے معاشرے کے ہر فرد کو ہمت محنت اور صبر سے کام لینا چاہیے اس یقین کے ساتھ کہ پاکستان کے حالات ضرور بہتر ہوں گے یہ ترقی کرے گا دنیا میں اس کی بھی عزت ہوگی یہ دیکھنے کو بے شک ہم نہ ہوں گے مگر ہماری نسلیں ہوں گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں