راولپنڈی کے بعد لاہور میں جو تحریک ِ انصاف کے شیدائیوں کے ساتھ ہوا ، دنیا نے دیکھا ، سوچتے اور دیکھتے ہیں کہ ہم غز ہ ،فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے باشندے مغربی غلاموں کے مقبوضہ پاکستان میں غیر آ ئینی حکومت اور ان کے سہولت کا ر قاضی اور حافظ کو !! کہ وہ اللہ کی دی ہوئی عزت اور وقار کے مقام سے کس قدر گر سکتے ہیں ، اگر مغرب پر ست یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ بزور بازو آزاد پاکستان کے باشندوں کو زیر کر لیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے دنیا جانتی ہے کہ جب آزاد پاکستان کے باشندوں میں حب الوطنی جاگتی ہے تو دشمن کے ٹینکوں کے سامنے زندہ لیٹ جاتے ہیں وہ سر اٹھا کر جینے کا فن جانتے ہیں اس لئے کہ ان کے وجود میں وہ ایمان مہک رہا ہے ۔ آج وہ طارق بن ز یاد ہیں کشتیاں جلا کر نکلے ہیں اس لئے کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا ،
سابق وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں’آئینی ترمیم تین ایمپائروں کو توسیع دینے کے لیے کی جا رہی ہے اور ان ایمپائرز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر ہیں۔ توسیع اس لیے دینے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ فراڈ الیکشن کو تحفظ دے سکیں۔ مجھے فوجی عدالت میںلے جایا جائے ، مجھے تختہئ دار تک پہنچانے کے لئے ایمپائروں نے ترمیم لانی ہی لانی ہے۔
وقت کا تقاضا ہے موجودہ حالات میں ’ جمہوریت کے لئے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا پڑے گا۔ مولانا فضل الرحمان اگر جمہوریت کی بالادستی اور پارلیمنٹ کے وقا رکے لئے گذشتہ کل کو بھول کر تحریک ِ انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں تو یہ سامراج دوستوں کی عبرت ناک شکست ہے ، دراصل غیر آئینی حکو مت اور ان کے سہولت کاروں کو ڈر ہے کہ اگر قاضی فائز عیسیٰ منظر سے ہٹ گئے تو نو مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی۔ ۔ ایک غیر آئینی حکومت ، آئین میں تبدیلی کیسے کر سکتی ہے ، پی ٹی آئی کو کریش کرنے کے لئے آ ئین کو مذاق بنا دیا گیا ہے ۔ عمران خان کو زیر کرنے کے لئے تمام تر حربے ناکام ہو چکے ہیں لیکن کپتان کو نہ تو ڈرایا جا سکا نہ جھکایا جا سکا اور نہ دھمکایاجا سکا۔ پاکستا ن میں تاریخ کے بد ترین ظلم وجبر کے باوجود تحریک انصاف پہلے سے مضبوط ترین قومی سیاسی جماعت بن کر چکی ہے
تحریک انصاف کا بنیادی مطالبہ ہے کہ نو مئی کی جوڈیشل انکوائری لگائی جائے لیکن قاضی فائز عیسیٰ ایک سال سے مطالبے کو لٹکا ئے ہوئے ہیں، اس لئے کہ انھیں ڈر ہے کہ نیا چیف جسٹس آیا تو نو مئی کھاتا کھل جائے گا ۔ اور نقاب پوش بے نقاب ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کا مجوزہ مسودہ یکسر مسترد کر تخت ِ اسلام پر غیر آئینی حکمران اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف تحریک ِ انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر ہم آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ دیتے تو یہ ملک اور قوم کی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہوتی ! شاید شوباز حافظ اور قا ضی بھول گئے تھے کہ جب خدا کی بے آواز لاٹھی گھومتی ہے تو خدائی کے دعویدار سر کے بل گرتے ہیں

غیر آئینی حکومت کی بدیانتی پر سراپا احتجا ج جماعت اسلامی اور جمعیت علمائ اسلام نے تحریک ِ انصاف کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کر کے پاکستان اور پاکستانیوں پر احسان کیا ہے ، اگر یہ تینوں قومی سیاسی جماعتیں ظلم و جبر کے اس دور کی حکمرانی کے خلاف ایک ساتھ چلتے ہیں ، اگر تینوں جماعتیں پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر باہمی مشاورت سے قوم کی نمائندگی کریں گی تو بہت ممکن ہے پاکستان کی تقدیر بدل جائے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں