ایک لافانی پینٹنگ’Starry night’/احمر نعمان

شاعری میں الہام پر بات ہوتی رہتی ہے، غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے کے شعر کے ساتھ ایک پوسٹ چند ماہ قبل کی تھی اس کا لنک بھی کمنٹ میں دیکھیے۔ مصوری میں الہام کی ایک جیتی جاگتی مثال اسی ہفتہ سامنے آئی جب چینی اور فرانسیسی محققین نے معروف ڈچ مصور ونسنٹ وین گوف/گوح کی ایک آئل پینٹنگ گرافکس اور مختلف ماڈلز کے ذریعہ تحقیق کا موضوع بنائی۔
اس فن پارہ، Starry night نے مصوری کے ساتھ ساتھ میتھمیٹکس کی بلندیوں کو بھی چھو لیا، جہاں سائنس اور فلیوڈ مکینکس اب کہیں جا کر پہنچی ہے وہ اس پینٹنگ میں موجود ہے۔ اسے مشاہدہ کہیں ، الہام یا تخیل، یا ان سب کا مجموعہ ، یہ تو معلوم نہیں مگر یہ وہ کمال ہے جس وجہ سے فنون لطیفہ کی اہمیت اس دور میں بھی کم نہیں ہوئی۔

گوح انیسویں صدی کا ایک پوسٹ امپریشنسٹ مصور تھا، زندگی میں تو اس کی ایک پینٹنگ ہی بکی وہ بھی کوڑیوں کے مول مگر آج دنیا کی مہنگی ترین پینٹنگز میں وین گوح کی بےشمار پینٹنگز شامل ہیں۔ اپنی شکل اور حساسیت کے باعث وہ بچپن سے ہی مختلف نفسیاتی امراض بشمول بائی پولر ڈپریشن کا شکار تھا۔

مذکورہ پینٹنگ سائنسی اعتبار سے turbulent flow کے میتھمیٹکل سٹرکچر کو ظاہر کرتی ہے، یہ کام اس نے اس وقت کیا جب فلیوڈ مکینکس وہاں پہنچی ہی نہیں تھی۔ کسی بھی سیال fluid کو دیکھیں جیسے پانی، سمندری لہریں، انسانی بدن میں خون کا بہاو ، بادل ان سب کا بہاو یا turbulent flow اپنی اپنی جگہ سبھی کچھ عجیب سے بپھرے ہوئے پیٹرن دکھاتے ہیں۔ گھماو، دائرے یا swirlsبنتے اور بگڑ رہے ہوتے ہیں۔

اس لافانی پینٹنگ کے برش اسٹروکس کے تجزیہ میں معلوم ہوا کہ وہ انتہائی پیچیدہ سیال کی حرکیات fluid dynamicsور fluid mechanics کی بالکل درست عکاسی ہے۔ اس پینٹنگ میں بنائے گئے بھنور اور گول گول دائروں کے سائز، ان کی شدت اور اس بنا پر فاصلوں کی پیمائش turbulence کے ریاضایاتی اصولوں پر عمل کرتی ہے۔

اس سائنسی تحقیق کا لنک کمینٹ میں پوسٹ کرتا ہوں جہاں انہوں نے مختلف پکسل سائز میں اس پینٹنگ کا تجزیہ کیا، ہوانگ چین میں Xiamen یونیورسٹی میں میرین انوائرنمنٹل سائنس اور کالج آف اوشین اینڈ ارتھ سائنسز کی اسٹیٹ کی لیبارٹری کے محقق ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس نادر فن پارے کو دیکھیں تو یہ کینوس پر بنائی گئی ایک آئل پینٹنگ ہے، گوح نے جنون میں اپنا ہی کان کاٹ دیا تھا اس وجہ سے ایک دماغی علاج گاہ میں رکھا گیا ، ان کے کمرے کی مشرقی کھڑکی سے طلوع آفتاب سے قبل دکھایا ایک منظر اس نے کینوس پر منتقل کیا۔ ان محققین نے گوح  کے برش اسٹروکس کو روسی سائنسدان آندرے کولگروموف کے بیان کردہ قانون پر پرکھا جو ۱۹۴۰ میں پیش ہوا ،جو کسی بھی سیال /مادے کے بہاؤ  میں رکاوٹ یا اس کی رفتار کو ناپتا ہے، اور اس میں انرجی کے اخراج کا معائنہ کرتا ہے اور وان گوح بیچارہ اس سے پچاس ساٹھ برس ہی محض ۳۷ برس کی عمر میں خودکشی کر چکا تھا، ۱۸۹۰ میں اسائلم سے آنے کے بعد ایک ہومیو پیتھک ڈاکٹر کے ہتھے چڑھ گیا جس کے بعد اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا تھا۔ ہومیوپیتھی کا قصور تو نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس نے جانا ہی تھا۔
دیکھیے یہ تحقیق کس کروٹ بیٹھتی ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply