کتاب:
“Confessions of a Grandmother and more”
از قلم: یاسمین الٰہی
محترمہ یاسمین الٰہی صاحبہ ایک بہترین مصنفہ اور سنجیدہ کالم نگار ہیں، آپ “ڈان نیوز پیپر” میں طویل عرصہ کالم لکھتی رہی ہیں۔ آپ نے باقاعدہ لکھنے کا آغاز اپنی زندگی کے پچاس برس گزر جانے کے بعد کیا۔ آپ کی تصانیف انگریزی زبان میں ہیں، مگر چند کتابوں کا اردو ترجمہ بھی وہ خود کر چکی ہیں۔
“Confessions of a Grandmother and more”
کیا ہے؟ یہ 238 اوراق کس فراخ دلی سے زندگی کے بے شمار پہلوئوں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، اس بات کا اندازہ چنیدہ نکات کو پڑھنے کے بعد یقینی ہے۔
معاشرتی بدلاؤ اور خود نوشت کے اعتبار سے یہ کتاب 45 اسباق/ آرٹیکلز پر مشتمل ہے۔
جن میں سے چند کا خلاصہ درج ذیل ہے:
*زندگی کے کتنے برس بیت چکے یہ اہم نہیں ہے۔ کوئی فرد ایک ہی صورت میں ضعیف کہلایا جا سکتا ہے کہ اگر وہ زندگی کی امنگ اور جینے کا ہدف کھو دے۔
*ٹی وی ڈرامے اور دیگر ذرائع ابلاغ، رشتوں کے مابین منفی پہلوئوں کو زیادہ شدت سے پیش کرتے ہیں۔۔ اس سے تنازعات اور نفرت کے جذبات ابھرتے ہیں۔ جبکہ حقیقی زندگی کی خوبصورتی تعلقات میں ہی پائی جاتی ہے۔
*اپنے معیار، اقدار یا سکون کی خاطر انکار کرنے میں احساسِ ندامت کا شکار ہونا غیر ضروری ہے۔
* مسکراہٹ ایک جادوئی عرق ہے جس کا چھڑکاؤ رنج و الم کی کیفیت کو دور کر سکتا ہے۔ یہ دو لوگوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے والا خوبصورت خم ہے۔
*بڑھتی عمر کے ساتھ اپنی شخصیت کو قبول کرنا، شائستگی سے نئے رنگوں میں ڈھالنا ضروری ہے کیونکہ قبولیت میں اطمینان ہے۔
*غصہ آنا ایک فطری عمل ہے۔ ہر قسم کے جذبات کا مناسب طریقے سے اظہار سیکھنا اور بچوں کو سکھانا گھر کے ماحول کو دوستانہ بنا سکتا ہے۔
*اختلافِ رائے ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن اس دوران دوسروں کی رائے کا احترام کرنا وسیع النظری کا مظاہرہ ہے۔
*بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ اندازِ تربیت کو مدنظر رکھا جائے۔ سکھانے والوں کو بھی سیکھنے اور اپنے طرز پرورش کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
*انسانوں میں کاملیت جیسا کوئی عنصر نہیں پایا جا سکتا۔ کامیاب زندگی وہ نہیں جس میں ہر خواہش کا حصول ممکن ہو بلکہ زندگی ہمیں جو عطا کر رہی ہے اسے سمجھنا کامیابی ہے۔
ہمسفر کو اس کی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ یہ سوچتے ہوئے قبول کیا جائے کہ اُسے بھی یہ کرنا پڑ رہا ہے (کیونکہ ہم بھی کامل نہیں ہیں)۔۔۔تو زندگی قدرے آسان ہو سکتی ہے۔
*انسان چاہے عمر کے کسی حصے میں پہنچ جائے مگر اس کے اندر ایک باتونی، زندہ دل اور جذباتی بچہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔
*معاشرتی دباؤ کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار مڈل یا لوئر مڈل کلاس عوام خود کو ایک مقابلے کا حصہ سمجھ لیتی ہے، جس میں جیت کی نشاندہی “برینڈز” کے ٹیگ سمجھے جاتے ہیں۔
*ان تحریروں میں بچپن کی خوبصورت یادوں اور اپنے آنگن کے بچوں کی شرارتوں کا حسین امتزاج بھی شامل ہے۔ جہاں ایک نانی/ دادی دوبارہ اپنا بچپن جینے لگتی ہے۔
*عمر کوئی ایسا عنصر نہیں ہے جو آپکی قابلیت کو روک سکے۔ جب بھی کوئی نئی جستجو جنم لے، بنا ہچکچاہٹ کے اپنے دل کی سُنیں اور خالق سے مدد مانگیں۔ کامیابی خود آپ کے دروازے پر دستک دے گی۔
*چھوٹے چھوٹے لمحات سے اپنے لیے خوشیاں کشید کرنا ایک ہنر ہے۔ اگر ہم چاہیں تو محرومیوں پر آہ و زاریاں کرنے کے بجائے موجودہ نعمتوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
*آج کے دور میں منافقت کا پہلو ہر انسان میں کم یا زیادہ پایا جاتا ہے۔ ہم اپنی شخصیت میں منافقت/ خود غرضی کو تلاش کر کے لوگوں کی اس مجبوری کو سمجھ سکتے ہیں۔
*مقام و مرتبے کو دلیل بنا کر اپنی خامیوں پر ڈٹ جانا بچوں کی نفسیات پر برا اثر مرتب کرتا ہے۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف بڑے پن کی علامت ہے۔
*نئی زندگی کی شروعات سے قبل شادی کی تیاریوں میں انسان حقیقت سے کہیں دور کھو جاتا ہے، غیر حقیقی دنیا میں، ایسے نوجوانوں کے لیے شادی محض ذمہ داریوں کے بوجھ کی صورت رونما ہوتی ہے۔
ازدواجی زندگی دو انجان لوگوں کے سفر میں نیا موڑ ہے، جو بعد میں بہتر یا بدتر ثابت ہوتا ہے۔
*بچوں میں اپنا عکس، اپنا ماضی اور مستقبل دیکھنا ایک خوبصورت احساس ہے، اس کے زیرِ اثر شفیق دل مطمئن ہوتے ہیں کہ وہ اِن کمسن چہروں میں ایک نیا جنم لے چکے ہیں۔
*حرفِ آخر:
گویا اس کتاب میں ایک ماں/ نانی/دادی کے اعترافات کے علاوہ نسلِ نو کے لیے رہنمائی، سکھانے والوں کے لیے سیکھ، والدین سے حاصل ہونے والے اقدار کا تذکرہ، مشرقی پاکستان سے بچپن کی یادیں، دوست احباب کی زندگی سے تجربات، معاشرے میں پھیلتے ہوئے منفی عادات و اطوار کی نشاندہی، بچوں کے ساتھ ایک نئے جنم کا پُر لطف تجربہ اور ایک نانفِکشن سیلف ہیلپ کتاب کا عکس نمایاں ہے۔
*آپ کی تصانیف کی فہرست:
1- Follow the light
2-روشن راہیں
3-Footsteps
4-نقشِ قدم
5-Roads are not dustbins
6-Confessions of a Grandmother and more.

آپ کی دو کتابیں
(Follow the light and Footsteps)
‘نیشنل بک فاؤنڈیشن’ سے ایوارڈ یافتہ ہیں۔
یاسمین الٰہی صاحبہ بہت جلد Confessions of the Grandmother کا اردو ترجمہ پیش کرنے والی ہیں حالانکہ اسے انگریزی میں پڑھنا بھی بہت دلچسپ اور آسان ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں