لبنانیوں کا خروج النھائی سے خروج العودہ کا سفر/منصور ندیم

عرب ممالک میں رہنے والے تمام پاکستانی خروج النھائی کی اصطلاح سے واقف ہوں گے، اس اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ وہ ویزہ ختم کر کے مستقل پاکستان جا رہے ہیں، یعنی اب جانے کے بعد ان کی واپسی اس ویزے پر نہیں ہوگی۔ لبنان میں رہنے والے مقامی لوگوں کا بھی کچھ یہی حال تھا کہ وہاں کے لبنانی جوان ہونے پر اپنا ملک چھوڑ دیتے ہیں، اس کی خواہش رکھتے ہیں، اور جب بوڑھے ہونے پر واپسی کی خواہش رکھتے ہیں ، واپس آ بھی جاتے ہیں۔ لیکن دو عمروں کے درمیان یعنی جوانی اور جوانی سے بڑھاپے کے درمیان انہیں اپنی زمین کے علاوہ تمام زمینوں کا علم ہو جاتا ہے۔ وہ دنیا بھر کے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور ٹرینوں سے گزرتے ہیں، جیسے ساری جوانی گھر کی دہلیز پار کر رہے ہوں، بس سفر میں جا رہے ہوں یا واپس آ رہے ہوں ۔

اب سے کچھ عرصہ قبل تک لبنانیوں کی جوانی سے بڑھاپے تک یہ کیفیت خروج العودہ ہوتی ہے، یعنی یہ ایسے سفر پر ہوتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جائیں گے اور واپس آئیں گے، ان کی بد قسمتی یہ ہے کہ یہ لوگ اس واحد زمین کے مکین ہیں، جسے وہ اچھی طرح نہیں جانتے اور اسے جاننے کا وقت بھی نہیں ہوتا یہ خروج العودہ میں رہتے ہیں، ان کے وطن کی یہ چھوٹی سی زمین جس کا رقبہ دس ہزار کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہے۔ یہ بیچارے اسے بھی ایکسپلور نہیں کرپاتے، جغرافیہ تاریخ سے کم افسوسناک اور سفاک نہیں ہے۔ آج اسرائیلی اپنے مظلوموں کے نام پر یہاں اک نئی تاریخ گہری سرخ سیاہی سے لکھ رہا ہے، یہاں تک کہ اس کا رنگ لبنانیوں کے ماتم کا رنگ بن گیا ہے، جو پورے ملک کے نقشے پر پھیل گیا۔ یہاں ہر خاندان کے باغ کے گلابوں کے پھولوں کو انہوں نے پتی پتی بکھیر دیا ہے خاندانوں کو بے گھر کر دیا لوگوں کو مار ڈالا اتنی عجلت میں کیا کہ جنازوں کے لیے بھی وقت نہیں چھوڑا، ان حالات میں جنازے کی اجازت کے بغیر موت جائز ہوتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

کوئی جانتا ہے کہ ان بدقسمت لوگوں کا سب سے بڑا اور واحد خواب اس چھوٹے سے ملک سے دور رہنا تھا، جسے وہ ماضی میں اپنی مرضی سے جوانی میں خروج العودہ سوچ کر دولت یا کفایت شعاری کی تلاش میں یا جو کچھ جمع کر سکتے تھے، واپس لوٹنے اور لبنان کے سرسبز پہاڑوں اور دریاؤں کے کناروں میں لطف اندوز ہونے کے لئے واپس آجاتے تھے، لیکن اب وہاں ان کے پاس رہنے کے لیے کوئی گھر نہیں ہے، کیونکہ ان کی دیواریں راکھ کی طرح گر چکی ہیں، ان کے ملبے میں ان کی اولادیں، ان کا بچپن، ان کے والدین، کھیتوں اور شادیوں کی ہر یادگار دفن ہو گئی۔ لبنان کو برباد کرنے والے تین ملک ایران, اسرائیل اور فلسطین ہیں، یہ سب اس ملک میں دہائیوں سے بربادی لانے کے ذمہ دار ہیں، ان تینوں ملکوں نے اس چھوٹے سے ملک کے ساتھ جو کیا وہ اس ملک کے لیے بہت بڑی زیادتی ہے، خاص طور پر جب سے یہ تینوں ممالک اس میں آنے والے مستقل گھر کے طور پر اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ ان تینوں ملکوں نے اس ملک کے لوگوں کو ماضی میں خروج العودہ کی کیفیت میں رکھا۔ افسوس صد افسوس کہ آج ان تینوں ملکوں نے اس ملک کے ہر باشندے کا خروج النھائی لگا دیا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply