تاریخ کا متنازع ترین چیف جسٹس/گل بخشالوی

اقوام متحدہ میں بھارت کی فرسٹ سیکریٹری بھاویکا منگلانندن نے شہباز شریف کی تقریر کے جواب میں کہا ، ایک ایسا ملک جہاں فوج نظام چلا رہی ہے اور جس کی تاریخ انتخابی دھاندلی سے بھری پڑی ہے وہ اب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کو سکھائے گا کہ انتخابات میں شفافیت کیا ہوتی ہے۔کاش پاکستان کے قاضی اور حافظ بھاویکا منگلانندن پاکستان کی غیر نمائندہ حکومت کے منہ پر طمانچے کی اس حقیقت کو تسلیم کر لیتے لیکن بد قسمتی سے قاضی اور حافظ نے خودپاکستان کو معاشی اور انتظامی طور پر غیر مستحکم کرنے کی قسم کھائی ہے ، پاکستانیوں کو ا پنے دیس کے ایوان عدل اور افواج پاکستان پر فخر ہے لیکن کچھ نقاب پوش ذاتی مفادات کے لئے پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت کی قیادت اور قیادت کو چاہنے والوں پر ظلم کر رہی ہے۔

تحریک ِ انصاف کو عام انتخابات سے باہر رکھنے کے لئے الیکشن کمیشن نے جو گھناؤنا کردار ادا کیا، پاکستان کیا دینا کے کسی جمہوری ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا لیکن ہر ظلم اور جبر کے باوجود تحریکِ انصاف کو اندازے سے کہیں زیادہ ووٹ ملا لیکن قومی مینڈیٹ چوری ہو گیا ، الیکشن کمیشن نے جو کیا، سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے نے سب کچھ بے نقاب کر دیا اوردنیا نے تسلیم کر لیا کہ پاکستان مکمل طور پر پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے، آج موجودہ حکومت کے پس پردہ وہ مارشل لاء  ہے جو ضیئاالحق کے مارشل لاء  سے بھی بد تر ہے تحریک انصاف کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے لئے تمام تر حربوں میں ناکامی کے بعد اب قاضی اور حافظ نام نہاد غیر آئینی حکومت کو دوام دینے کے لئے قومی آئین کا چہرہ مسخ کر کے ذاتی مفادات کے تحفظ اور قومی مفاد کو داؤ پر لگائے ہوئے ہیں ، جب کہ تحریک انصاف کے قائد عمران خان اپنی زندگی داؤ پر لگائے فرعونیت کے ہر ظلم کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہیں ، عمران خان کے دورِ حکمرانی میں ان کے بدترین مخالف جماعت اسلامی اور جمیعت العلمائے پاکستان نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ عمران خان ایک محب وطن پاکستانی ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ آئینی ترامیم کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے پاکستان دوست سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ آئینی ترامیم کی اس قدر جلدی کیوں ہے، 18 ویں ترمیم پر ہم 9 مہینے بیٹھے سوچتے رہے ، لیکن تمام تر تحفظات اور خدشات کے باوجود چیف جسٹس نے وہی فیصلہ کیا جس کی اس سے امید تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق اپنی من مرضی کا فیصلہ سنا دیا، 17، مئی2022 کو دیے گئے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ کسی بھی جماعت کے منحرف رُکن یا اراکین اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے خلاف دیا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہو گا جبکہ ایسے رُکن کی نااہلی کی معیاد کا تعین پارلیمان کرے گی۔لیکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی اِس تشریح کو کالعدم قرار دے دیا، قاضی کے فیصلے کا مطلب یہ ہو گا کہ منحرف رُکن یا اراکین کا پارٹی پالیسی کے  خلاف دیا گیا ووٹ شمار کیا جا سکے گا, اُن میں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کا انتخاب، تحریک عدم اعتماد ، آئینی ترمیم اور بجٹ پر ہونے والی ووٹنگ شامل ہے۔ اس فیصلے سے موجودہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ آئینی ترامیم بشمول آئینی عدالت کے قیام جیسی ترامیم کو پارلیمان سے منظور کروانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

اگر عمران خان کہتے ہیں کہ میں نے دنیا کی تاریخ میں قاضی فائز عیسیٰ جیسا متنازع    چیف جسٹس نہیں دیکھا قاضی فائز عیسیٰ اپنی ایکسٹینشن کے لئے آئین اور سپریم کورٹ کا جنازہ نکال رہے ہیں تو غلط نہیں کہتے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے مقام کا وقار اور ا حترام تک کو بھی بھول  گئے ہیں اس سے بڑی توہین قاضی فائز عیسیٰ کی اور کیا ہو گی جب ایک عام پاکستانی سر عام انہیں کہے ، قاضی فا ئز عیسیٰ تم پر لعنت ہو اور ان کی صحت پر کوئی اثر نہ ہو ، سپریم کورٹ کے سامنے قانون دان ان کے پتلے جلا رہے ہیں لیکن وہ سب کچھ سے بے پرواہ ہیں ، اس لئے کہ نقاب پوش کمپنی کے وفادار 23 اکتوبرسے پہلے وہ سب کچھ کر گذر جائیں گے جو ان کے ذاتی اور غیر آئینی حکمرانی کے مفاد میں ہو۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply