• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بیرسٹر امجد ملک کی بطور وائس چیئرمین پی اوسی تعیناتی اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی توقعات/محمود چوہدری

بیرسٹر امجد ملک کی بطور وائس چیئرمین پی اوسی تعیناتی اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی توقعات/محمود چوہدری

برطانیہ سے بیرسٹر امجد ملک کو وائس چیئرمین آف پنجاب اوورسیز پاکستانی کمشن نامزد کر دیا گیا ہے ۔ ان کی یہ نامزدگی وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ نے کی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے یہ نامزدگی واقعی قابل تعریف ہے ۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو ہمیشہ پاکستانی حکومتوں سے یہی شکوہ رہتا ہے کہ وہ بیرون ملک موجود اپنے کارکنوں کو اہمیت نہیں دیتے ۔ سیاسی پارٹیاں انہیں اپنی جدوجہد میں بطور ایندھن تو استعمال کرتے ہیں لیکن انہیں حکومت سازی میں شاذہی شامل کریں ۔ شامل کر بھی لیں تو کوئی بھی ایسی ذمہ داری نہیں دیتے جو فعال یا بااختیار ہو ۔ بڑی حد ہو تو مشیر یا کوئی ایڈوائزر ٹائپ کا لالی پاپ دیکر ٹرخا دیتے ہیں ۔کوئی ذمہ داری دیں  بھی تو ایسی نہیں ہوگی جس کا اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے کوئی تعلق ہو۔ اس پر طرہ یہ کہ اس بندر بانٹ کے نتیجے میں بھی وہی لوگ عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو کبھی شریک سفر نہیں رہے ہوتے ۔پیرا شوٹر نہ بھی ہوں تو سیاسی کارکن نہیں ہوتے ۔ سیاسی رکن ہوں بھی تو عوامی نہیں ہوتے ۔

مثلاًاگر کسی سرمایہ کار یا پارٹی کو بھاری فنڈ دینے والے یا پاکستان سے آئے راہنماؤں کو وی آئی پی پروٹوکول دینے والے کو کوئی عہدہ دے بھی دیا جائے تو اس کا رابطہ بیرون ملک پاکستانیوں سے نہیں ہوتا ۔ اگر جلسوں میں منہ دکھائی جیسا کوئی رابطہ ہو بھی تو وہ ان کے حقیقی مسائل سے بے خبر ہوتا ہے ۔ یعنی اگر ایک شخص خو د ارب پتی بزنس مین ہے ۔ چارٹر ڈ طیاروں میں سفر کرتا ہے تو اسے کیا پتہ کہ پی آئی اے کی فلائٹس کینسل ہوجانے کے بعد ایک عام ورکر کو کون سے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایک رئیل اسٹیٹ کے ٹائیکون کو کیا پتہ کہ ایک سمندر پار مقیم شخص  کی زندگی کا کل اثاثہ اس کے اکلوتے پلاٹ پر قبضہ ہوجائے تو اس پر کیا بیتے گی۔ ائرپورٹ سے پروٹوکول اور طمطراق سے باہر نکلنے والو ں کو کیا پتہ کہ ائرپورٹ پر ایک عام پاکستانی کو کیسے تنگ کیا جائے گا۔ اس کے رشتہ دار اسے دیوانی مقدموں میں  کیسے پھنساتے ہیں۔ دفتری بابو اس سے کیسے رشوت اینٹھتے ہیں اور ایک ریڑھی والے سے لیکر ایک علاقے کے ایس ایچ او تک اسے کیسی  حریص نظروں سے دیکھتا ہے ۔ اسی لئے اگر کوئی سرمایہ دار کسی وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کا مشیر بن بھی جائے تو سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو پتہ ہوتاہے کہ اس عہدے سے ان کے مسائل کے حل میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں ہوگی۔

بیرسٹر امجد ملک کی نامزدگی البتہ اس لحاظ سے مسلم لیگ ن کا ایک تعریفی فیصلہ ہے۔ اس کی سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ بیر سٹرامجد ملک ایک عوامی شخصیت ہیں ۔ وہ ایک جانب تو برطانیہ کے نامور وکیل ہیں ۔ برطانوی وکلا کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پاکستانی لائرز کے چیئرمین ہیں تو دوسری جانب انسانی حقوق سے ان کی دلچسپی او ر کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ انہیں برطانیہ میں انسانی حقوق کا سال 2000ء کا بہترین وکیل کا ایوارڈ دیا گیا۔ وہ ہیومین رائیٹس کمشن پاکستان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان کے تاحیات ممبر ہیں ۔بطوروکیل وہ نہ صرف برطانیہ میں موجود پاکستانیوں کو قانونی مدد پہنچاتے ہیں بلکہ وہ ہمہ وقت دنیا بھر میں مقیم سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہ رہتے ہیں ۔ نہ صرف آگاہ رہتے ہیں بلکہ ان کے آرٹیکلز برطانوی و پاکستانی اخبارات میں چھپتے رہتے ہیں اس طرح وہ سمند پار مقیم پاکستانیوں کی تواناآواز ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ماضی میں اپنی ذاتی کارکردگی سے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ وہ اس عہدے کے اہل ہیں ۔

بیرسٹر امجد ملک 2 سال کے لئے 2016ء تا2018ء اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کے چیئرمین بورڈ آف گورنر رہے ہیں ۔ یہ دور اوپی ایف کا سنہر ی دور کہلاتا ہے جب انہوں نے یورپ سے لیکر مڈل ایسٹ تک دورے کئے اوراوورسیز پاکستانیوں کے مسائل جاننے کے لئے ان کی دہلیز تک پہنچ گئے ۔ انہوں نے اپنے دور میں او پی ایف میں ان اصلاحات کی بنیاد رکھی جس سے یہ ادارہ باقاعدہ فعال ہوگیا ۔ انہوں نے ہر ملک میں ٹیمیں بنا کر سمندر پا ر مقیم پاکستانیوں کومشاورتی عمل میں حصہ دار بنا لیا اور انہیں ایک لڑی میں پرو دیا۔

بیرسٹر امجد ملک ایک سیاسی کارکن ہیں ۔ میں ان کے ساتھ بہت سے لائیو پروگرام کر چکا ہوں ۔ وہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو امیگریشن سے وابستہ مسائل سے آگاہ کرنے کے لئے تو ہر وقت موجود رہتے ہی ہیں لیکن جب بھی انہیں پاکستانی سیاست یا دیگر سیاسی ٹاک شوز کے لیے بھی دعوت دی تو وہ دلائل اور مکالمے کے فن کے ساتھ حاضر ہوئے ۔ مخالف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے ساتھ ان کا لہجہ بڑا مہذب اور دوستانہ ہوتا ہے ۔ وہ تنقیدی سوالوں کو خندہ پیشانی سے سنتے ہیں ۔ دلائل اور تجاویز کو اپنی پارٹی راہنماؤں تک پہنچاتے ہیں ۔ مسائل کی طرف توجہ دلانے پر صحافیوں کا ساتھ دیتے ہیں اور ان کے حل کے لئے عملی جدوجہد کرتے ہیں ۔

پنجاب اوورسیز پاکستان کمیشن اپنی نوعیت کا واحد اور منفرد ادارہ ہے جو سمند پار مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے لئے اکلوتا فورم کہا جاسکتا ہے ۔ جس نے جائیدادوں کے قبضے سے لیکردیوانی مقدموں ، اغواء برائے تاوان اور دیگر مسائل میں سمندر پا ر مقیم پاکستانیوں کی عملی مدد کی تھی ۔ گزشتہ دو تین سال سے اس کی کارکردگی کمزور پڑگئی تھی ۔ عام اوورسیز پاکستانی کو خبر نہیں تھا کہ یہ کتنا اہم کردار اد ا کر سکتا ہے ۔ لیکن اب امید ہے کہ بیرسٹر امجد ملک صاحب کی صورت میں ” رائٹ پرسن ایٹ دی رائٹ پلیس” آجانے کے بعد یہ ادارہ اپنی پوری آب و تاب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی مدد کر سکے گا ۔

julia rana solicitors london

میں بیرسٹر امجد ملک کو اتنا اہم عہدہ دینے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور ن لیگ کی قیاد ت کو اتنا بہترین انتخاب پر داد دیتا ہوں ۔ امید ہے کہ بیرسٹر امجد ملک اسی جوش و جذبہ سے کام کریں گے جیسے انہوں نے او پی ایف کے اپنے دو رمیں کیا تھا۔ اگر نہیں کریں گے تو ہم تو انہیں جگانے یا تنقید کرنے کے لئےیہاں موجود ہیں ہی ۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply