آ جکل سوشل میڈیا پر ایک ہندوستانی مُلاں کا خوب چرچا ہے۔ جب تک وہ پاکستان نہیں آیا تھا، خاصا پڑھا لکھا شخص لگتا تھا۔ باتیں تو اَب بھی وہ بہت ساری اچھی اور قابل تقلید کرتا ہے مگر نہ جانے کیوں روز کوئی نا کوئی فضول حرکت ضرورکر دیتا ہے ،اور یار لوگ اُسے جھنڈے پر چڑھا دیتے ہیں۔
آتے ہی اُنہوں نے ارشاد فرمایا ہے کہ، PIA والوں نے قانون سے زیادہ وزن لانے کی اجازت نہ دے کر میری توہین کی ہے۔ کمال ہے اُن بیچاروں نے اپنا کام ایمانداری سے کیا ہے تو اس میں توہین کیسی۔ کیا ایسی فرمائش وہ کسی دوسری ائیر لائین سے بھی کر سکتے ہیں۔
ہر چند کہ اُن کو ہندوستان سے نکال باہر کیا گیا ہے اور پاکستان والوں نے اس کو ریاستی مہمان کا اعزاز بخشا ہے، مگر پھر بھی یہ فرماتے ہیں کہ ان کی ہندوستان میں زیادہ قدر و منزلت ہے اور یہ کہ بھارتی ہندو پاکستانی مسلمانوں سے زیادہ اس کی عزت کرتے ہیں۔ ارے بھائی تو پھر ہندوستان جائیں نا۔ میرے وطن میں کھڑے ہو کر پاکستان کا مطلب کیا۔ اس نعرے کا مفہوم آپ ہمیں کیوں سمجھا رہے ہیں۔ مُلاں صاحب! ہم اوپر سے جیسے بھی نظر آئیں اندر سے بہت وطن پرست ہیں۔
پہلے تو مُلاں صاحب میرے ملک میں گھسے پھر میرے گھر میں گھس کر میری 20 سال سے بیوہ ماں کو پبلک پراپرٹی (اس کا ترجمہ میں جان بوجھ کر نہیں کر رہا۔ اس میں تمام ماؤں کی توہین ہے)بنا دیتا ہے۔ صرف اس لیے کہ اس نے نیا بیاہ رچانے کی بجائے ہمیں پالنا زیادہ ضروری سمجھا۔
سٹیج پر آئی معصوم بچیوں کو نامحرم قرار دے کر شیلڈ دینے سے انکار فرما دیتے ہیں۔ کوئی ان حضرت کو سمجھاؤ کہ ہمارے کلچر میں بیٹیاں سب کی سانجھی سمجھی جاتی ہیں اور وہ تو چھوٹی چھوٹی بچیاں تھیں اور آخر میں تو اس نے حد ہی کر ڈالی۔ ٹی وی پر انٹرویو دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ٹی وی پر خبریں پڑھنے والی خاتون کو 20 منٹ مسلسل دیکھ کر اگر مردوں میں جنسی حرارت بیدار نہیں ہوتی تو اُن کا ڈاکٹر کے پاس علاج ہونا چاہیے۔ ارے بھائی، مانا کہ مرد ٹھرکی ضرور ہوتے ہیں پر اتنے پاگل نہیں جناب۔

ان حضرت کی یہی باتیں سُن اور دیکھ کر مجھے عظیم مفکر خلیل جبران کا ایک مضمون یاد آ گیا جس میں وہ مُلاں اور شیطان کی ملاقات کا احوال لکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ شیطان نے مُلاں سے کہا ۔۔اگر میں لوگوں کو علم کے راستے سے ہٹا کر جہالت کے گڑھے میں نہ گراؤں گا تو تمہیں عالم کون مانے گا۔ اور اگر میں مخلوق کو خالق سے دور نہ لے جاؤں تو ثواب و عذاب کے چکر میں کون تمہارے پاس آئے گا۔ اگر میں انسانوں کو گناہوں کی طرف نہ لے جاؤں تو تمہیں پارسا سمجھ کر کون تمہاری خاطرداری کرے گا۔ یہ ساری باتیں سُن کر مُلاں شیطان کے ہاتھ چوم کر کہتا ہے کہ “تمہارا ہونا میرے ہونے کے لیے لازم ہے۔”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں