• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ڈاکٹر ابھے کمار کی صحافت’ مظلوم طبقات کے مسائل کی ترجمان /عمران عاکف خان

ڈاکٹر ابھے کمار کی صحافت’ مظلوم طبقات کے مسائل کی ترجمان /عمران عاکف خان

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کو اپنے جن فرزندوں پر ناز ہے ،ان کی فہرست یوں تو طویل ہے مگر ان میں سے جو فعال اور سرگرم افراد و اشخاص ہیں،اگر ان کی فہرست تیارکی جائے تو اس میں ڈاکٹر ابھے کمار کا نام ضرور شامل ہوگا۔ڈاکٹر موصوف اپنے سبجیکٹ میں ماہر ہونے کے ساتھ اردو زبان و ادب بالخصوص اردو صحافت میں بھی درک رکھتے ہیں ۔عالم یہ ہے کہ امروز ان کی صحافت اور کالم نگاری کا چرچا اور شہرہ ہے۔انھیں اعتبار اور وقار بھی حاصل ہے اور ان کی تحریریں نہایت اہتمام سے اردو اخبارات کی زینت بنتی ہیں اور اسی اہتمام سے ان کا مطالعہ بھی کیا جاتاہے اور ان پر صحت مند بحث بھی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر موصوف اپنے کالموں  میں اکثر دِلتوں ، مسلم اقلیت ،پس ماندہ طبقات اور حاشیائی عوام کے مسائل کو نہایت بے باکی اور بے خوفی سے اجاگر کرتےہیں۔ان کی جرا ت مندی آج کے بیشتر مصلحت پسند اور مفاد و غرض پرست صحافیوں و کالم نگاروں کے لیے تازیانہ ہے۔آپ حقیقی اور سلگتے ہوئے مسائل پر قلم اٹھاتے اور حق اداکرتے ہوئے یہ باورکراتے ہیں کہ وہ صحافت برائے صحافت نہیں بلکہ صحافت برائے سماج،صحافت برائے قوم و عوام اور صحافت برائے وطن جیسا عظیم الشان کارنامہ انجام دے رہے ہیں ۔

صحافت و کالم نگاری کے علاوہ ڈاکٹر موصوف دہلی یونیورسٹی کے ذیلی ادارے NCWEB میں بطور گیسٹ فیکلٹی خدمات انجام دے  رہے ہیں ۔اس سے قبل انھوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن(IIMC)نئی دہلی سے پرنٹ میڈیا میں ڈپلوما حاصل کرنے کے بعدانڈین ایکسپریس (انگریزی)کے آفس میں بطور رپورٹر خدمات انجام دیں۔بعد ازاں انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کیا۔دوسراایم اے انھوں نے جے این یو سے انٹرنیشنل پولیٹیکل سائنس میں کیا۔

بہار کے مشرقی چمپارن کے گاؤں  رکسول میں 1982میں جنم لینے والے ڈاکٹر ابھے کمار نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں،سینٹر فار ہسٹریکل  سٹڈیز ،جے این یو سے حاصل کیں۔بعد ازاں وہ صحافت کے میدان میں دوبارہ آئے اور قومی تنظیم ،پٹنہ سے ہوتے ہوئے،جن میڈیا ،انقلاب،راشٹریہ سہارا،کشمیر عظمیٰ،سیاست،ہفت روزہ دعوت سمیت متعدد اردو اور ہندی اخبارات میں شائع ہونے لگے۔ان کی اشاعت وتحریر کا یہ سفر آج بھی بلا تکان جاری و ساری ہے اور ان کے قلم کی دھار تیز ہوتی جارہی ہے۔اردو دنیا اور صحافتی دنیا نے ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں انھیں متعدد گراں قدر ایوارڈ اور انعامات سے بھی نوازا ہے اور ان کی قدردانی کی ہے۔

ڈاکٹر ابھے کمار کا صحافتی بلکہ ہمہ جہتی سفر اب بھی رواں ہے۔اس میں   تھکن کے آثار نظر آتے ہیں اور نہ ہی  لرزش کے   اور نہ ہی ان کی پیشانی پر فکر مندی کی بوندیں ہی دمکتی ہیں۔میں انھیں علامہ اقبال کے اس شہرسے خراج تحسین پیش کروں گا:
توشاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اوربھی ہیں
اور یہ بھی کہ
ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری
جواں مردکی ضربتِ غازیانہ
آپ جواں مرد،جواں ہمت،جواں حوصلہ اور جواں عزم ہیں۔شانِ جے این یو،فخر جے این یو اور ستارہ ء  صحافت یہ آپ کے شایانِ شان وہ خطاب ہیں جو دل سے عطا کیے جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ آرٹس کالج، سیکر(راجستھان)

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply