“قیامت کب آئے گی۔؟ یہ بات قطعی طور پر تو کسی کو معلوم نہیں ہے لیکن آئے گی ضرور۔میں جب کبھی اس بارے میں سوچتا ہوں تو میرے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کیوں کہ قرآن مجید میں جیسے بتایا گیا ہے، وہ انتہائی خوف ناک اور اذیت ناک منظر معلوم ہورہا ہے۔میرے خیال میں وہ لوگ دنیا کے انتہائی بد قسمت ترین ہوں گے جو “قیامت” کا منظر دیکھیں گے کیونکہ احادیث اور قرآن مجید میں جو منظر کشی کی گئی ہے۔ پہلے اسکے بارے میں تھوڑا بہت بتاتا ہوں۔ قیامت سے پہلے ایک دم ایک خوفناک آواز آئے گی۔ سب لوگ سب کچھ بھول جائیں گے ۔ خوف ناک آواز سے سورج پھٹ جائے گا ۔ تارے ٹوٹ جائیں گے۔ چاند بکھر کر ریزہ ریزہ ہو جائے گا۔
زمین میں دراڑیں اور پہاڑ روئی بن جائیں گے سمندروں میں آگ لگ جائے گی اور دنیا تہس نہس ہوجائے گی ایک خوفناک آواز کے ساتھ پوری دنیا کو “اللّٰہ تعالیٰ”موت دے دیں گا جب سب کچھ ختم ہوجائے گا تو پھر پہلے، دوسرے، تیسرے اسی طرح ساتویں “آسمان” تک سب کو “موت” دی جائے گی۔ سب فرشتوں کو گرا دیا جائے گا،، اور انہیں زیر و زبر کر دیا جائے گا۔
پھر میرا اللّٰہ کہے گا کہ کون باقی ہے آواز سن کر ملک الموت حضرت عزرائیلؑ کہیں گے کہ اے اللّٰہ! مجھ سمیت تیرے چار فرشتے ہیں یہ فرشتے (جبرائیلؑ، میکائیل، اسرافیلؑ) ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جبرائیل ؑ اور میکائیل ؑ مرجائیں۔ اس پر اللّٰہ کا عرش کہے گا کہ یا اللّٰہ ! جبرائیل ؑ و میکائیل ؑ کو تو بچا لے اس وقت اللّٰہ تعالیٰ فرمائے گا کہ خاموش۔ میرے عرش کے نیچے موت ہی موت ہے۔ پھر دوبارہ اللّٰہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کون باقی ہے۔۔ ؟ جواب آئے گا کہ عرش کے فرشتے یعنی اسرافیلؑ اور میں عزرائیلؑ۔
پھر اللّٰہ فرمائے گا کہ اسرافیل ؑ مر جائے۔ اس وقت اسرافیلؑ صور پھونک رہے ہوں گے،، اور ان کے ہاتھ سے سور نکل جائے گا اور جا کر اللّٰہ کے عرش پر لگ جائے گا۔ پھر اوپر اللہ تعالیٰ اور نیچے صرف عزرائیل ؑ باقی ہوں گے۔ حضرت عزرائیل ؑ کی موت کے خوف سے ٹانگیں کانپنے لگیں گی۔ پھر اللّٰہ پوچھے گا کہ کون باقی ہے ؟
تو جواب میں عزرائیل ؑ کہیں گے کہ بس اب تو میں ہی باقی ہوں۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ فرمائےگا کہ جا۔ تو بھی مر جا، تو بھی میری ایک مخلوق ہے۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ کہے گا کہ کوئی ہے میرا شریک تو آئے۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ زمین و آسمان کو ایک جھٹکا دے گا اور کہے گا کہ ’”میں بادشاہ”۔
ہمارا “الحمدللّٰہ” یہ یقین اور ایمان ہے کہ قیامت کا دن برحق ہے اس دن اللہ تعالیٰ ہر چیز کے بارے میں ہم سے پوچھے گے ہم نے یہاں جو بھی کیا ہے اس کا وہاں جواب دینا ہوگا لیکن چونکہ میرے ساتھ ملحدین بھی “Add” ہیں اور وہ یہ نہیں مانتے کہ ایک آواز پر یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ وہ نہیں مانتے کہ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوسکتا ہے۔ وہ نہیں مانتے کہ سورج چاند، ستارے ریزہ ریزہ ہوسکتے ہیں اور وہ بھی ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں۔ ویسے تو اللّٰہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ کیسے ختم کریں گے لیکن اگر ہم سائنس کو ہی دیکھ لیں تو یہ سب کچھ ایک ہی چیز ہٹانے سے ہوسکتا ہے میں ہرگز نہیں کہتا کہ اللّٰہ سب کچھ ایسے ختم کریں گے جیسے میں بتانے والا ہوں، لیکن میں کبھی کبھی بالکل ایسا سوچتا ہوں،، کہ اگر کائنات کے “مالک” نے صرف ایٹم کے اندر گلواون ڈی ایکٹیو کردیا، تو سب کچھ کوارک (چھوٹے چھوٹے ریت) کا ڈھیر بن جائے گا۔
چونکہ ہم جانتے ہیں کہ سٹرونگ نیوکلیئر فورس کی بنیادی اکائی گلواون ہے اگر گلواون ختم یا ڈی ایکٹیو ہوگیا تو یقیناً سٹرونگ نیوکلیئر فورس ختم ہوگا اور جب سٹرونگ نیوکلیئر فورس ہی ختم ہو جائے،، پھر پہاڑ چاند تارے وغیرہ قائم رہنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا۔ “سٹرونگ نیوکلیئر فورس ایٹموں اور ایٹموں کے “ٹکڑوں” کو ایک ساتھ رکھتی ہے اگر یہ اچانک ختم ہو جائے تو ہر ایٹم ٹکڑوں میں اڑ جائے گا انسان پرندے،چرندے کائنات صرف کوارک کا ایک بڑا ڈھیر بن جائے گی۔ یعنی اگر اللّٰہ چاہے تو صرف ایک گلواون ڈی ایکٹیو کرنے سے یہ سب کچھ کرسکتا ہے، وہ اس چیز پر قادر ہے۔۔گلواون بگ بینگ کے فورآ بعد وجود میں آئے ہیں یہ کہاں سے آئے ہیں؟ کیسے آئے ہیں؟ یہ جواب سائنس کے پاس نہیں ہے، اگر یہ وجود میں نہ آتے تو آج ہم آپ اور یہ خوبصورت دنیا نہ ہوتی۔ یہ خوبصورت آسمان اور سمندر نہ ہوتے، یہ چاند اور تارے نہ ہوتے”۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں