تہذیبِ جدید کے گندے انڈے/زید محسن حفید سلطان

ہمارا بچپن سے جن دو تہذیب کو کچلتی جگہوں سے سب سے زیادہ گزر ہوا ہے وہ کیپری سینما اور آرٹس کونسل ہیں،لیکن خوش بختی یہ کہ کبھی اندر قدم نہیں رکھا۔ چلیں سینما کا تو کام ہی تہذیب کو مسخ کرنا رہا لیکن ہمیں افسوس آرٹس کونسل پر ہے جن کا دعویٰ تعمیرِ تہذیب کا ہے۔ لیکن بصد افسوس یہ کہنا پڑتا ہے کہ یہاں سے ہماری تہذیب ، ثقافت اور تعلیمات کو مسلسل پسِ پشت ڈالنے اور غیروں کی تہذیب و تعلیمات کو زندہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ رقص وسرور کی محفلیں اور خاص کر ہندوانہ تہذیب کے بھولے ہوئے اسباق ، سندھی ثقافت کے چھوڑے ہوئے اطوار دوبارہ سے زندہ کیے  جا رہے ہیں ، اُدھر قوم کی اخلاقیات کا جنازہ نکل رہا ہے اور اِدھر یہ آرٹس کونسل نوحہ کناں ہونے کے بجائے اور تعمیری کردار ادا کرنے کے بجائے مزید تماشائی پیدا کر رہا ہے۔

میرا تقریبا ًروزانہ آرٹس کونسل کے سامنے سے گزر ہوتا ہے یہاں سماجی اساس  اور معاشرتی بنیادوں پر نقب زنی بڑے زور و شور سے جاری ہے جہاں لوگ بد مست ہوئے پڑے ہوتے ہیں۔ ہم یہ اس لئے نہیں کہہ رہے کہ ہم ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کے خلاف ہیں بلکہ ہم کئی مشاعروں میں خود جا کر شرکت کرتے رہے ہیں کیونکہ وہاں ادبی سرگرمیاں ہی ہوا کرتی ہیں لیکن یہاں ادبی سرگرمیاں کم اور گرمیاں ہی گرمیاں زیادہ ہوتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب یہاں پر اُردو ادب کے نام پر ایک میلہ سجا ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اردو ادب کی مرجھاتی کونپلوں کو آبِ حیات دینے کی طرف توجہ دی جاتی ، ادب کی مہجور اصناف کو دوبارہ زندہ کیا جاتا ، وہ داستان گوئی کی رسم اور یہ جدید سائنسی فکشن کی طرف توجہ دی جاتی ۔۔لیکن یہاں تو گنگا ہی الٹی بہہ گئی ، ناچنے اور گانے والوں کو دعوتیں دی گئیں ، مسخروں کے ہاتھوں میں اسٹیج دیا گیا اور نئی تہذیب کے گندے انڈوں کو پروان چڑھا گیا۔ نہ اس میں اخلاقیات کا خیال رکھا گیا ، نہ معاشرتی اقدار کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا ، نہ شعری ذوق کو بڑھایا گیا ، نہ تصنیفی شوق کی پذیرائی کی گئی ، بلکہ ایک رش لگانا مقصود ہے جس کیلئے ہر طرح کے مسخروں کو  نسخے اور ہر طرح سے شریک کیا گیا تاکہ رش لگا رہے ، تماشائی پڑھتے رہیں ، ذہن منتشر ہوتے رہیں ، ہیجان جگہ بناتا رہے اور پھر تہذیب کے گندے انڈے اپنا کام دکھا جائیں  ۔ڈاکہ ڈالیں یا نقب زنی کریں!

Facebook Comments

زید محسن حفید سلطان
ایک ادنی سا لکھاری جو ہمیشہ اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply