پاکستانی مرد اور پراسٹیٹ کینسر/ مہ ناز رحمن

چند روز ہوئے امریکہ سے ہماری بیٹی کے میڈیکل کالج کے دوست اپنی فیملی کے ہمراہ ملنے آئے تو انہوں نے ہم سے کہاـ‘‘آنٹی بریسٹ کینسر کی بات تو سب کرتے ہیں، پراسٹیٹ کینسر کی بات کوئی نہیں کرتا ’’اور تب ہمیں خیال آیا کہ گذشتہ چند سالوں میں ہمارے آس پاس کے حلقے میں بارہا ہم نے کینسر نہ سہی پراسٹیٹ کے حوالے سے پیشاب کی تکلیف کے بارے میں سنا تھامگر مردوں کی اس تکلیف کو جان لیوا نہ سمجھتے ہوئے اس پر کوئی توجہ نہ دی تھی۔اب ایک نوجوان مرد کی جانب سے شکایت آئی تو انٹرنیٹ پر ڈھونڈا تو پتا چلاکہ پراسٹیٹ کینسرپاکستان کا ایک اہم ہیلتھ ایشو ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ اس بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے۔2000-2010میں 3.88%مرد اس مرض کا شکار تھے مگر 2011-2023 میں یہ تعدا بڑھ کر 5.80%ہو چکی ہے۔ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں زیادہ مرد اس مرض میں مبتلا ہیں جب کہ سندھ میں ایسے مریضوں کی تعداد کم ہے۔2020میں پراسٹیٹ کینسر کے ساڑھے چار ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔اور اس مرض کے حوالے سے پاکستان دنیا میں تیرھویں نمبر پر آگیا۔خطرے کے عوامل میں عمر، نسل اور خاندانی تاریخ شامل ہے۔دیگر عوامل کا تعلق لائف اسٹائل اور ماحولیات سے ہے جیسے شہروں کی آبادی میں اضافہ اور انڈسٹریلائزیشن وغیرہ۔کچھ موروثی یا جینیاتی نقائص و عوامل بھی اس کا سبب بنتے ہیں۔اس کینسر کا پتہ چلانے کے لئے کچھ مخصوص قسم کے بلڈ ٹیسٹ اور مقعد کا ڈیجیٹل معائنہ کیا جاتا ہے۔پراسٹیٹ کینسر کا علاج کیمو تھیراپی، ریڈی ایشن تھیراپی اور اندرونی تابکاری تھیراپی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
نیشنل سنٹر فار بائیو ٹیکنالوجی انفارمیشن کی تحقیق کے مطابق مردوں میں پراسٹیٹ کینسر دوسرا سب سے زیادہ ہونے والا کینسر اور مردوں میں کینسر سے متعلق اموات کی وجہ بننے والا پانچواں بڑا کینسر ہے۔امریکی مرد سب سے زیادہ پراسٹیٹ کینسر کا شکار ہوتے ہیں، اس کے بعد جاپانیوں کا نمبر آتا ہے۔
پراسٹیٹ کینسر سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ بہتر غذا کھائیں جس میں چربی کم ہو ، پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں، بھنا اور تلا ہوا گوشت کھانے سے پرہیز کریں، گرین ٹی کا زیادہ استعمال کریں، اپنا وزن مناسب حد کے اندر رکھیں ،باقاعدگی سے ورز ش کریں، تمباکو نوشی اور الکوحل سے پرہیز کریں۔ اوروٹامن ڈی کی کمی نہ ہونے دیں ۔
پراسٹیٹ کینسر عام طور پر بڑھاپے کی بیماری ہے۔عمر بڑھنے کے ساتھ اس کینسر کے ہونے کے امکانات بڑھتے جاتے ہیں۔اس میں آپ کی نسل اور جینیات کا بھی بہت دخل ہے۔افریقی امریکن مردوں کے اس کینسر میں مبتلا ہونے کے چانسز سفید فام امریکیوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہیں۔اسی طرح اگر آپ کے والد، بھائی اور کئی سگے رشتہ داروں کو پراسٹیٹ کینسر ہے تو آپ کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ایشیائی مردوں کے مقابلے میں مغربی ممالک کے مردوں میں اس بیماری کی شرح زیادہ ہے۔
پراسٹیٹ کینسر کا کوئی ایسا واحد علاج نہیں ہے جو ہر مرد کے لئے کارگر ہو۔علاج کے بہت سے طریقے موجود ہیں جن میں سے کوئی ایک چنا جاسکتا ہے۔آپ کا آنکولوجسٹ درج ذیل میں سے کسی کا انتخاب کر سکتا/سکتی ہے:
٭آپ کا کینسر کس مرحلے میں ہے؟ اس کا تعین ٹیومر کے سائز اور اس کے پھیلاؤ سے ہو گا کہ وہ جسم میں کہاں تک پھیل چکا ہے۔
٭ٹیومر کتنی تیزی سے بڑھ رہا ہے
٭آپ کی عمر اور صحت کیسی ہے
٭آپ کی ذاتی ترجیحات کیا ہیں
فیصل آباد میں ہونے والی محمد نعیم بشیر،محمد ریاض احمد اور اکرم ملک کی کیس کنٹرول اسٹڈی کے مطابق پراسٹیٹ کینسر پاکستان میں تشخیص ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے۔عمومی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پچاس سال سے زیادہ عمر کے ہر مرد کو پراسٹیٹ کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔بہتر لائف اسٹائل ، زیادہ پھل کھانے اور جوس پینے سے اس مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں اس کینسر سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے کیونکہ وہاں اوسط عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے بوڑھے مردوں کی تعداد زیادہ ہے اور وہ پراسٹیٹ کینسر میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں جب کہ پاکستان میں اوسط عمرتقریباََ سڑستھ67سال سے کچھ زیادہ ہے۔اور یہاں کزن میرج کا رواج بھی عام ہے جو عام طورپر کم سنی کی شادیاں ہوتی ہیں خاص طور پر دیہاتوں میں ،اس وجہ سے بھی مختلف بیماریاں خاص طور پر کینسر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔عورتوں میں اسی وجہ سے بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔پراسٹیٹ کینسر کے حوالے سے بھی لوگوں کو زیادہ معلومات نہیں ہیں ،اس بارے میں آگاہی پھیلانا بے حد ضروری ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply