تصویری مقابلہ حسن/نصیر اللہ خان

سوشل میڈیا کے گروپ اور فیس بک وال پر تصویری مقابلہ حسن زور و شور سے جاری رہتا ہے۔ کوئی کہیں سے اپنی تصویر نکالتا ہے، اور کوئی کسی ایونٹ کی تصویر کو کسی مناسب وقت کے لیے سنبھال کر رکھتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی کہانی کو تصویری شکل میں پیش کرکے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ فلاں وقت اور دن کو انہوں نے یہ کام کیا تھا، اور اس کا ثبوت تصویر کی صورت میں موجود ہے۔
بعض لوگ چاہتے ہیں کہ ان کا کام بھی کوئی دیکھے، کیونکہ صرف باتوں سے کام نہیں چلتا، کام کا حوالہ دینا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اسی لیے ہم بھی اپنی حیثیت کے مطابق اس کام میں شامل رہے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ کوئی کچھ بھی سمجھے، ہم نے اپنا حصہ ڈالا ہے، اور اس کی تشہیر کرنا اپنا حق مانتے ہیں۔ تصویر شئیر کرنا اور اس پر داد وصول کرنا بھی اہم ہوتا ہے۔ کم از کم ایک تھمب ایکسپریشن ہی کیوں نہ ہو، اور اگر محبت بھری ایموجیز مل جائیں تو بات ہی کیا!
تصویر شئیر کرنے میں بڑے اور چھوٹے کی تخصیص نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اصل مقصد ایک طرف رقیبوں کو چڑانا اور دوسری طرف توجہ اپنی جانب مبذول کرانا ہوتا ہے۔ اگر تصویر کے ساتھ کوئی کیپشن شامل ہو، تو بات مزید واضح ہو جاتی ہے۔ صرف تحریر کا اثر محدود ہوتا ہے، جبکہ ویژول‌ کا اثر زیادہ نمایاں اور دیرپا ہوتا ہے۔
کسی کو کچھ دکھانے کے لیے، چاہے وہ اچھا ہو یا برا، تصویر سب سے بہتر ذریعہ ہے۔ درحقیقت، یہ باور کرانا مقصود ہوتا ہے کہ ہمارا بھی کوئی مثبت کردار ہے۔ تصویری مقابلے میں مہارت اور تخلیقی ہنر بھی اہم ہے۔ بعض لوگ سادہ تصاویر کو فوٹوشاپ کے ذریعے نکھار کر اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ اس کیلئے آئی فون بھی بہتر اپشن ہے۔
اگر کسی کو کوئی بات کہنی ہو یا کہانی سنانی ہو، تو ایک تصویر ہی کافی ہے۔ اور اگر اس تصویر کے ساتھ کوئی قول، گانے کی دھن، یا کوئی ویژول ایفیکٹ ہو، تو لطف مزید بڑھ جاتا ہے۔ تصویر ایک دقیانوسی تصور نہیں بلکہ جدید دور میں مشہوری کا اہم ذریعہ ہے۔ تصویر کا مزہ اس وقت دوبالا ہو جاتا ہے جب تصویر کسی سیلبریٹیز اور لیڈرز کیساتھ کھنچوائی گئی ہو۔
تصویر چاہے کسی بھی قسم کی ہو، کوئی قول، عمل، یا مذہبی حوالہ ہی کیوں نہ ہو، اس کا مقصد دوسروں کو پیغام دینا اور نیکی کی ترغیب دینا بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم، بعض اوقات اس کا مقصد کسی کو خوش کرنا یا جلانا بھی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تصویر کے فائدے اور نقصانات دونوں پہلو موجود ہیں۔
ایک تصویر پر اکتفا کرنا اکثر اوقات اپنے خلاف بھی جا سکتا ہے۔ اس لیے درجنوں تصاویر کا ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ کام بھی کافی بڑا کیا گیا ہے۔ تاہم، تصویر کھینچتے وقت خاص احتیاط برتنا ضروری ہے۔
اگر کوئی بات چل رہی ہو تو اس سے قطع نظر، آتے ہی اپنی مخصوص تصویر لگانا بہت مؤثر ہو سکتا ہے۔ اس طرح خلط مبحث پیدا ہو جاتا ہے، اور ساری گفتگو کا محور وہی تصویر بن جاتی ہے۔
نئی تصویر کے مقابلے میں پرانی تصویر کے اپنے اثرات ہوتے ہیں، کیونکہ بعض اوقات پرانی تصویر کسی موقع پر زیادہ موزوں اور مناسب ثابت ہوتی ہے۔
کوئی کچھ بھی سمجھے، ہمارا تعلق بالکل صاف اور شفاف ہے۔ وقت بے وقت کسی نے اپنی تصویر نکالی ہو تو اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مناسب وقت پر اسے سامنے لا کر اپنی بات یا کارکردگی کو ثابت کیا جائے۔
بھائی، ہم تو تصویر کے قائل ہو چکے ہیں، کیونکہ اس کے بغیر اب کوئی مانتا ہی نہیں۔ موجودہ دور میں تصویر کے ذریعے اپنی افادیت اور اہمیت کو آشکار کیا جا سکتا ہے۔
یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ خود نمائی اور تصویر کا آپس میں کوئی گہرا تعلق نہیں۔ تصویر تو ایک جامد شے ہے، جو صرف ایک لمحے کو قید کرتی ہے۔ ویڈیو کا تذکرہ البتہ کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھتے ہیں، کیونکہ وہ ایک مختلف نوعیت کا ذریعہ ہے۔

Facebook Comments

نصیر اللہ خان
وکالت کے شعبے سے منسلک ہوکرقانون کی پریکٹس کرتا ہوں۔ قانونی،سماجی اور معاشرتی مضامین پر اخباروں اور ویب سائٹس پر لکھنا پڑھنامیرا مشغلہ ہے ۔ شعوراورآگاہی کا پرچار اپنا عین فریضہ سمجھتا ہوں۔ پولیٹکل سائنس میں ایم اے کیا ہےاس لئے پولیٹکل موضوعات اورمروجہ سیاست پر تعمیری ،تنقیدی جائزے لکھ کرسیاست دانوں ، حکام اعلی اور قارئین کرام کیساتھ اپنا نقطۂ نظر،فہم اور فکر شریک کرتا ہو۔ قانون،تاریخ، سائنس اور جنرل نالج کی کتابوں سے دلی طور پر لگاؤ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply