اسلام کسی بھی مفید علم کے حصول سے نہیں روکتا، اسی کا نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں ہی سائنسی علوم حاصل کرنے کی شروعات ہو گئی تھی۔ حضرت معاویہ نے اپنے پوتے خالد بن یزید کو اسکندریہ بھیجا اور وہ وہاں سے کیمیاء کا علم حاصل کر واپس آئے ،انہوں نے علم کیمیاء پر ایک کتاب بھی لکھی تھی جو اَب مفقود ہے لیکن جاحظ نے اس کتاب کا ذکر کیا ہے
سائنسی علوم خصوصاً علم فلکیات میں مسلمانوں نے دلچسپی دکھائی ،متعدد لوگوں نے اس میں مہارت حاصل کی ،سنہ 214 ہجری میں پہلی فلکیاتی رصدگاہ بنی جو بغداد کے محلے شماسیہ میں تعمیر ہوئی تھی یہ خلیفہ مامون الرشید کا دور تھا۔
خلیفہ مامون الرشید ایک علم دوست خکمراں تھے انہوں نے مختلف علوم کی ترویج و ترقی کے لئے جو کام کیے وہ جگ ظاہر ہیں، خاص طور پر انہیں علم فلکیات سے بڑی دلچسپی تھی جس کا اعتراف ماڈرن دور کے سائنسی مورخین نے بھی کیا ہے۔
چاند پر بے شمار گڑھے ہیں جنہیں سائنسی اصطلاحات میں Lunar Crater کہا جاتا ہے، ان قمری گڑھوں کو مختلف سائنس دانوں کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، ایسا ان کی خدمات کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔
ان میں 25 مسلم نام بھی ہیں، ان 25 ناموں میں 24 نام مختلف علما فلکیات کے ہیں اور ایک نام مامون الرشید کا ہے جو علم فلکیات میں مامون الرشید کی خدمات کا اعتراف ہے، ظاہر ہے قمری گڑھے Lunar Ctater کا یہ نام مسلمانوں کا دیا ہوا نہیں ہے بلکہ امریکہ میں واقع ایک انٹرنیشنل ایجنسی International Astronomical Union نے یہ نام دیا ہے۔
یہ رصدگاہ ایک شروعات تھی اس کے بعد عالم اسلام میں بہت سی رصدگاہیں قائم کی گئیں اس سلسلے میں تاشقند کی رصدگاہ کو خاص شہرت حاصل ہوئی ،اسے مشہور حکمران تیمور لنگ کے پوتے مرزا اولغ بیگ نے بنایا تھا ،مرزا اولغ بیگ جو بادشاہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم ماہر فلکیات بھی تھے اور ان کے نام پر بھی ایک قمری گڑھے کو موسوم کیا گیا ہے۔
مرزا اولغ بیگ کی رصدگاہ تقریباً ایک صدی تک دنیا کی سب سے بہترین رصدگاہ مانی جاتی رہی یہاں تک کہ بلجیئم میں اس سے اچھی رصدگاہ قائم ہوئی۔
مرزا اولغ بیگ کی رصدگاہ اب موجود نہیں ہے لیکن جس جگہ پر وہ رصدگاہ تھی اسے قومی یادگار بنا دیا گیا ہے ۔
ان تمام رصدگاہوں کی مسلمانوں کے کسی طبقے نے مخالفت نہیں کی چاہے علماء دین کا طبقہ ہو یا کوئی دوسرا طبقہ پھر بھی راشد شاز صاحب کہتے ہیں کہ علماء دین نے اسے خدائی کاموں میں مداخلت مان کر خلاف اسلام قرار دے ڈالا۔
جاری ہے
بشکریہ فیس بک وال
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں