سات سالہ بچی تھی، جیسے بہت سے بچوں کو کچھ ناپسند عادتیں ہوتی ہیں، ایسے ہی اسے بھی ایک عادت تھی، انگوٹھا چوسنے کی عادت۔
گھر والوں نے روکنے کی، سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن بچی تھی، سمجھ نہیں پائی۔ وہ اسے کسی اتائی کے پاس لے گئے کہ کوئی دوائی دیں تاکہ بچی کی عادت سے جان چھوٹے۔ عادت کی کون سی دوائی ہونی تھی، اس جاہل اتائی نے بچی کے انگوٹھے پہ سخت قسم کا پلستر چڑھا دیا اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ یہ پلستر اتارنا نہیں، ہفتے بعد بچی کی عادت ختم ہو جائے گی تو اتار دیں گے۔ ایک ہفتے بعد جب پلستر اتارا تو انگوٹھا سیاہ ہو چکا تھا۔ انگوٹھے میں موجود مسلز کو خون نہ ملنے سے وہ مسلز ناکارہ ہو چکے تھے۔ بچی کا انگوٹھا ضائع ہو چکا تھا۔
اب اصولی طور پہ پلستر اتنا سخت نہیں چڑھانا ہوتا کہ خون کی فراہمی میں کمی آئے لیکن علم نہ ہونے کی وجہ سے اس اتائی نے پلستر اتنا سخت چڑھایا کہ انگوٹھے میں موجود مسلز کو خون کی فراہمی رک گئی۔ ایک ہفتے بعد پلستر اتارا گیا تو خون اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے پلستر کے نیچے والے مسلز تباہ ہو کر کالے ہو چکے تھے۔ اب یہی حل بچا تھا کہ انگوٹھا کاٹ دیا جائے۔
علم کی کمی ہونے میں تو کوئی حرج نہیں لیکن علم کی کمی کو قبول کرنے کے بجائے بڑے بڑے دعویٰ کرنا قابلِ قبول نہیں۔ اتائی صرف تجربے کر رہے ہوتے ہیں، اس میں نقصان ان کا ہوتا ہے جو ان کی بات مان رہے ہوتے ہیں لیکن جب نقصان ہو چکا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری کوئی قبول نہیں کرتا۔
اصولی طور پہ اس بچی کے والدین اور پلستر چڑھانے والا اتائی دونوں مجرم ہیں، انھیں سزا ملنی چاہیے جن کی وجہ سے بچی اس تکلیف سے گزری اور اس کو ساری عمر کے لیے اپنے جسم کے ایک حصے سے محروم ہونا پڑا۔
یاد رکھیں ہمارے جسم کے ہر ایک حصے میں مسلسل خون کی فراہمی ضروری ہے۔ جسم کے جس حصے میں خون کی فراہمی رک جائے، وہاں کے مسلز تباہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جسم کا وہ حصہ اپنی موت آپ مرنے لگتا ہے۔ اس لیے کبھی بھی بلاوجہ زیادہ دیر کے لیے جسم پہ کہیں کوئی سخت رسی، کپڑا، پلستر وغیرہ باندھ کر خون کی فراہمی نہ روکیں۔
اگر ڈاکٹر کسی مریض کو ہاتھ پہ پلستر کرتے ہیں تو انگلی، انگوٹھا یا ناخن والی جگہ خالی چھوڑتے ہیں، تاکہ وہاں سے دیکھتے رہیں کہ کہیں خون اور آکسیجن کی فراہمی میں کمی تو نہیں ہو رہی۔ کہیں وہاں جسم کا رنگ کالا تو نہیں ہو رہا، ایسا ہو رہا ہو تو پلستر کو فوری طور پہ کھولنا ضروری ہے ورنہ وہاں کے پٹھے مرنا شروع ہو جائیں گے۔ اسی طرح جسم کے کسی اور حصے میں بھی پلستر کریں تو اس بات کا خیال لازمی رکھا جاتا ہے۔

کسی ماہر سے مشاورت کے بغیر کسی کو اپنے جسم پہ یا اپنے بچوں کے جسم پہ تجربات کرنے کی اجازت مت دیا کریں۔ یہ چھوٹے موٹے تجربات عمر بھر کا روگ یا معذوری بن سکتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں