یوم یک جہتی کشمیر صرف چند مذہبی جماعتوں کا مسئلہ ہے یا بطور قوم ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ کیسی یکجہتی ہے جس میں مرکزی سیاسی جماعتوں کا سرے سے کوئی کردار ہی نہیں یعنی نہ ریلی، نہ کوئی پروگرام،نہ احتجاج اور نہ کوئی آواز۔
اس وقت تین جماعتیں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف اقتدار کی غلام گردشوں میں موجود ہیں جو پچھلی ایک دہائی سے کسی نہ کسی صورت میں اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان چلی آتی ہیں۔ لیکن مجال ہے ایسے قومی معاملات پر انھوں نے کوئی ایسی کوشش کی ہو جو ہمارے ملی وجود کی بقا کے لئے ضروری ہے۔
ان سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے بت ہیں جن کی پوجا پاٹ سے انھیں فرصت ہی نہیں ملتی۔ مسلم لیگ ن ہے تو اس کا بت نواز شریف ہے، پیپلز پارٹی کا بت بھٹو ہے یا آل بھٹو میں بٹا ہوا ہے اور پی۔ٹی۔آئی کا بت عمران خان ہے اور بس۔ وہ زومبیوں کی طرح بس اسی کا دیوانہ وار طواف کیے جا رہے ہیں اور چڑھاوے چڑھا رہے ہیں۔ ملک میں جتنے بھی قوانین جس سے ہماری تہذیبی شناخت مجروح ہوتی ہو ،اس پر کوئی نہیں بولتا بلکہ دامے درمے سخنے یہ ایک دوسرے کے مددگار ہوتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے تنخواہوں اور مراعات کے لئے قوانین اتفاق رائے سے منظور کر لئے جاتے ہیں۔ یہ سب اس لئے ہے کہ ان جماعتوں کو ‘محکمہ زراعت’ نے بڑی فن کاری سے گملوں میں اُگایا ہے اور معلوم ہے کہ گملوں میں اُگے ہوئے پودے کبھی پھل نہیں دیتے۔ یہ معذور ہیں اور معذور رہیں گے۔
افسوس بس یہ ہے کہ ہم عوام کالانعام کا ذہن کس طرح ان بونوں کی دسترس میں آجاتا ہے۔ ہم کب ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کڑے سر سے اتار پھینکیں گے۔ہمارے سر دیکھنے میں بڑے ہیں جبکہ ان کے اندر دماغ شاید مینڈک کے دماغ سے بھی چھوٹا ہے۔ اگر ایسا معاملہ نہ ہوتا تو ہماری یہ حالت نہ ہوتی۔
قوم کو یومِ یکجہتی کشمیر مبارک ہو!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں