اداروں کو وجود دینا مسئلہ نہیں بلکہ بننے کے بعد ان کے انتظامی امور چلانا اصل کام ہے۔ ادارہ تو کوئی بھی منہ اٹھائے بنادے گا لیکن اسکی کارکردگی اور معیار کو برقرار رکھنا آسان نہیں۔
حیدرآباد ‘سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے ۔ یہاں آپ کو معیاری کھانوں کے ڈھابے اور ریستوران تو نظر آجائیں گے لیکن صحت عامہ کے حوالے سے معیاری ہسپتال نظر نہیں آئیں گے۔
اگر بات گورنمنٹ ہسپتالوں کی کیجائے تو ان کا حال بہت برا ہے۔ وہاں غریب سے غریب شخص بھی علاج کے لیے نہیں جاتا ۔ گورنمنٹ ہسپتالوں کی کارکردگی اور علاج معالجے کی حالت بہت ہی ناگفتہ بہ ہے۔ گورنمنٹ ہسپتالوں کا معیار یہ ہے کہ وہ ہسپتال کم اور مچھلی بازار زیادہ نظر آتے ہیں ، لیکن اگر ہم موازنہ کریں پرائیویٹ اداروں کا تو ان کا بھی کوئی خاص اچھا تجربہ نہیں صفائی کے حوالے سے،ہوسکتا ہے علاج اچھا ہوتا ہو، ڈاکٹر بھی معیاری ہوں ،لیکن ہسپتالوں کی صفائی ستھرائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں کا دوسرا بڑا مسئلہ، یہ زیادہ تر شہروں کے بیچ و بیچ بنے ہوئے ہیں جسکی وجہ سے اکثر ٹریفک کی روانی بہت متاثر ہوتی ہے اور آنے والے مریضوں کے لیے بہت پریشانی کا سبب بنتے ہیں ۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اتنی بڑی آبادی والا شہر کوئی معیاری ہسپتال جو کراچی جیسے شہر کا مقابلہ کرتا اور لوگ بجائے کراچی جانے کے یہیں اکتفاء کرتے لیکن ایسا ممکن ہوتا ہوا نظر نہیں آیا۔
کچھ عرصے قبل تک اک ادارہ تھا جسے لوگ اسریٰ ہاسپٹل کے نام سے جانتے تھے۔وہ اک معیاری ہسپتال تھا ۔ یونیورسٹی کی وجہ سے بھی وہ اپنی اک شناخت رکھتا تھا۔ مریضوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے بھی کافی بہتر تھا۔ اندرون سندھ سے مریضوں کی اک بڑی تعداد بجائے کراچی جانے کے اپنا پہلا پڑاؤ یہیں ڈالا کرتے تھے۔ اسریٰ ہاسپٹل کی وجہ شہرت پروفیسر ڈاکٹر محمد صادق میمن صاحب اور ڈاکٹر محمد عامر غوری صاحب تھے، جن کا اک زمانے میں طوطی بولتا تھا۔
جگر معدے کے مشہور اسپیشلسٹ ڈاکٹر صادق میمن صاحب نے اسریٰ ہاسپٹل کو اک عرصے تک رونق بخشی اور اپنے پیشے سے اندرونِ سندھ کے مریضوں کو کالا یرقان جسے زبان زدِ عام میں ہیپاٹائٹس بی سی بھی کہتے ہیں سے کافی فائدہ پہنچایا۔ اور لوگوں کو اس بیماری کے بارے میں آگہی بھی دی۔
بعد میں ڈاکٹر صادق میمن صاحب نے ایشین انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے نام سے اسریٰ سے کچھ ہی فرلانگ کے فاصلے پر اک الگ عمارت کھڑی کردی اور اپنی خدمات وہیں سر انجام دینے لگے ۔ کچھ عرصے بعد اسریٰ ہسپتال اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں ریشہ دوانیوں کا شکار ہوا۔ ایسی صورت میں ضرورت تھی حیدرآباد کو اک معیاری ہسپتال کی، جو مریضوں کے لئیے نوید سحر ہوتی۔
پھر وہ دن آ ہی گیا جب مین بائی پاس کے بیچ سنگم پر اک ادارہ وجود میں آیا جو ہاشم میڈیکل سٹی ہسپتال کے نام سے موسوم ہے۔ اس ادارے کی اپنی اک الگ ہی شناخت ہے۔ کچھ لوگ اسے آغا خان سے تشبیہ دیتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ در و دیوار کی رنگت سے کسی ادارے کی نقالی ظاہر ہوتی ہو۔ہاں! یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ہاشم میڈیکل سٹی آغا خان کی طرح اپنا اک معیار رکھتا ہے اور یہی معیار ادارے کی پہچان بن رہا ہے۔
ہاشم ہسپتال کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہیکہ یہ شہر سے بالکل باہر مین بائی پاس کے سنگم پر بنایا گیا ہے، نہ ہی ٹریفک کا رش اور نہ ہی مریضوں کو پریشانی کا سامنا ۔ پارکنگ کا بہترین نظام ۔ادارے کی انتظامیہ کے لئیے پارکنگ اندر موجود ہے اور باہر سے آنے والوں کے لئیے باہر ہی پارکنگ کا بہترین انتظام کر رکھا ہے۔
ہاشم ہسپتال نے اپنے ابتدائی دنوں کے ساتھ ہی اپنے معیار کو برقرار رکھا اور اسی معیار نے اس کی شناخت کو مذید چار چاند لگائے۔ ادارہ اس وقت تمام یونٹوں پر کام کر رہا ہے۔ گیسٹرو ڈیپارٹمنٹ سے لیکر پیڈز تک اور جنرل سرجری سے لیکر گائنی سرجری تک تمام پروسیجر بخوبی سر انجام دئیے جارہے ہیں۔
ہاشم میڈیکل سٹی وسعت کے اعتبار سے بھی کافی بہتر ہے۔ اک زیر زمین تہ خانہ ہے اس کے بعد بنیادی منزل ہے پھر پہلی منزل اور اس کے بعد دوسری منزل ہے۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اب مزید تیسری منزل کی طرف کام شروع ہوا چاھتا ہے۔
تہ خانے میں سٹی اسکین کی مشین ، الٹرا ساؤنڈ اور ایکسرے کی سہولت دی گئی ہے۔ وہ تمام مشینیں جس سے نکلنے والی شعائیں انسانی جسم کے لئیے نقصان دہ ہے انھیں زیر زمین منتقل کیا گیا ہے تاکہ شعاؤں کے مضر اثرات سے بچا جا سکے. اک اور ڈیپارٹمنٹ”Human Resources” یعنی انسانی وسائل۔ یہ کسی بھی تنظیم کا وہ شعبہ ہوتا ہے جو ملازمین کے انتظام، بھرتی، تربیت، ترقی، اور دیگر کاموں کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔ HR کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ تنظیم کے ملازمین کی ضروریات اور تنظیم کے مقاصد کے درمیان توازن قائم رہے۔ آسان لفظوں میں انسانی وسائل کا محکمہ ہے جہاں تمام معاملات کو دیکھا سنا اور حل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اک بہت بڑا warehouse ہے یعنی گودام جہاں ہاسپٹل کے تمام لوازمات یہیں سے حاصل کئیے جاتے ہیں۔
گراؤنڈ میں اک پارک ہے جہاں مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے مہمانوں کے لئیے جگہ جگہ سلپ بنائے گئے ہیں تاکہ ان کے بیٹھنے کے لئیے اک مؤثر انتظام ہو ۔ اسی پارک میں سولر سسٹم کی اک چھٹ کھڑی کر دی گئی ہے، جہاں سولر سے بجلی حاصل کی جائیگی وہیں دھوپ سے بچنے کے لئیے مہمانوں کے لئیے سایہ بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ اک مسجد کی سہولت بھی موجود ہے جہاں جمعے کی نماز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ برابر میں اک بینک کی سہولت بھی دی گئی ہے اور اے ٹی ایم کی مشین کی سہولت بھی موجود ہے تاکہ لوگ پریشانی سے بچ سکیں ۔
ڈاکٹرز کے لئیے او پی ڈیز بنی ہوئی ہیں۔ میڈیکل جنرل اسٹور ہے.ایمرجنسی کو مین گیٹ کے ساتھ نمایاں رکھا گیا ہے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں باہر سے آئے ہوئے لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑےایمرجنسی کو وسیع اور کشادہ رکھا گیا ہے تاکہ رش کی صورت میں مچھلی مارکیٹ کا سا سماں نہ ہو ۔
اس کے علاوہ اک کیفے ٹیریا ہے جہاں ادارے میں کام کرنے والی لیبرز کو سستا کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔اس کے بعد پہلی منزل ہے جہاں آپریشن تھیٹر ہے اس کے ساتھ ہی، آئی سی یو کو ملحق کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بآسانی نمٹا جاسکے اس کے ساتھ وارڈز بنائے گئے ہیں۔اور پرائیویٹ رومز کی سہولت دی گئی ہے جس میں تمام تر سہولیات موجود ہیں۔
دوسری منزل پر گیسٹرو وارڈ ہے۔ برابر میں Endoscopy Suits جہاں مریضوں کی Endoscopy کی جاتی ہے۔ Daycare کی سہولت بھی موجود ہے ، جہاں مریض کو اینڈوسکوپی کے بعد کچھ دیر اسے آرام کے لئیے رکھا جاتا ہے۔ کڈنی وارڈ کی سہولت بھی اسی منزل پر موجود ہے۔ پرائیویٹ رومز کی سہولت یہاں بھی رکھی گئی ہے۔
ادارے کا مقصد حیدرآباد کے لوگوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ لوگ اپنے مریضوں کو پریشانی سے بچا سکیں
مئی 2022 میں وجود میں آنے والے اس ادارے نے بہت جلد اپنی کامیابی کا سفر طے کیا بہت ہی کم عرصے میں اس ادارے نے اپنی اک شناخت قائم کی۔ یہ ادارہ مریضوں کو بہترین سروس فراہم کرتا ہے۔ صفائی ستھرائی کے انتظامات بہت بہترین ہیں۔ طبی عملہ انتہائی نفیس اور برد بار ہے ۔وہ اپنے مریضوں سے انتہائی خندہ پیشانی سے کام آتا ہے۔نجی عملہ بھی اپنے کام کو اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتا ہے۔
ادارے کے مرکزی کرداروں نے نہایت ہی شستہ انداز میں ادارے کو بنانے کی کوشش کی ہے۔ تمام زاویوں اور جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ادارے کی داغ بیل ڈالی گئی ہے ۔Transparency شفافیت کو انتہائی خوبصورت انداز میں نبھایا گیا ہے۔پورا ادارہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کوئی ادارہ حیدرآباد شہر میں اپنی مثال آپ رکھتا ہے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں