یہ میرے ضلع کرک میں ہو کیا رہا ہے؟۔-عارف خٹک

رات کے وقت دہشت گردوں نے بہادرخیل میں پولیس چوکی اڑا دی اور تین ایلکاروں کو شہید کرکے چلتے بنے۔ آج سی ڈی ٹی پولیس نے پچھلے سال گرفتار پانچ قیدیوں کا انکاؤنٹر کرکے دہشت گرد ثابت کردیا۔ اگر یہ پولیس کا مورال بلند کرنے کیلئے تھا تو معذرت کیساتھ کہوں گا اس سے امن نہیں قائم ہونا بلکہ پولیس بلوچستان والے حالات پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

پرامن کرک میں جہاں آج تک اکادکا واقعات کے علاوہ اس وقت کچھ نہیں ہوا جب امریکہ بہادر سمیت افغانستان ایک سو دو ممالک کی ایجنسیاں برسرپیکار تھیں۔ اچانک طالبان کا ظہور ہونا اور بہادرخیل جیسا واقعہ اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔

دریش خیل کے پہاڑوں میں چھپے مسلح لوگ پچھلے ایک سال سے موجود ہیں مگر اس ایک سال میں نہ فوج نے کوئی کاروائی کی اور نہ حساس ایجنسیوں کے کانوں پر کچھ رینگ رہا ہے نہ آپ کے پولیس کے پاس اتنے وسائل ہیں بس پولیس کا زور زیادہ تر آبادی والے علاقوں پر چل رہا ہے۔
آج کرک پولیس کے ہاتھوں پانچ گرفتار لڑکوں کا یوں سر عام قتل عام جہاں خیبر پختونخوا پولیس کی صلاحیتوں پر سوال اٹھا رہا ہے وہاں اس طرح کے مقابلے ہم جیسے عام عوام کو بلوچستان جیسے حالات سے دوچار کرسکتے ہیں۔ اگر گرفتار ملزمان کا تعلق جرائم پیشہ افراد کیساتھ تھا یا ان کے سہولت کار تھے تو ان کا پولیس مقابلے میں یوں مارنے کا حق آپ کو حاصل نہیں ہے۔ اگر پاکستان کی عدلیہ پر پولیس کا بھروسہ نہیں ہے تو اس نظام کو آپ کا یہ پولیس مقابلہ نہیں بدل سکتا۔ بہرحال یہ مقابلہ غیر قانونی تھا۔

سیاسی طور پر مصروف بےحس رہنماؤں اور فوجی دماغوں کو اس پر سوچنا ہوگا ورنہ ایسے پولیس مقابلے آپس کی دشمنیوں کیلئے بھی کارآمد ہوں گی جیسے افغانستان میں گراونڈ سہولت کار ڈرون ٹارگٹ سیم آپس کے دشمنوں کو بھاری رقوم کے عوض بیچتے تھے اور دشمن اپنے دشمن کے گھر کے  پاس رکھ کر  ان کی نسلیں ختم کرا دیتے تھے۔

میں ارباب اختیار اور آئی جی خیبر پختونخوا، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بھائی جان سے اپیل کرتا ہوں کہ کرک میں آج کے پولیس مقابلے کی تحقیقات کی جائے اور مقامی صحافیوں کا فرض بنتا ہے کہ اس مقابلے کے خلاف تحقیقات کرکے بین الاقوامی نیوز چینلز تک رسائی دیں کیونکہ قومی چینلز کا وطیرہ وہی والا ہے جو راو انوار اور چودھری اسلم کے پولیس مقابلوں کے بعد خبرنامہ میں کہتے نہیں تھکتے تھے
“آج پولیس مقابلے میں اتنے دہشت گرد ہلاک ہوگئے”۔
اب تو سب بڑے ہو جاؤ یار ۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply