اندازِ سخن اور (کلّیاتِ شاہد رضوی)- اختر سعیدی

اندازِ سخن اور (کلّیاتِ شاہد رضوی)
مرتّب : رعنا رضوی

 

 

 

صفحات: 680، قیمت: 600

ناشر: مکتبۂ رضوی، گلشنِ اقبال، کراچی۔

شاہد رضوی کا شمار ممتاز ترقّی پسند شعراءمیں ہوتا تھا، اُنہوں نے تمام زندگی ظالموں کی مذمّت کی اور مظلوموں کے حق میں آواز اُٹھائی۔ اُس دور کے ترقّی پسندوں اور آج کے ترقّی پسندوں میں بہت فرق ہے۔ شاہد رضوی، کمیٹڈ ترقّی پسند تھے۔ زیرِ نظر کلّیات میں شاہد رضوی کے مجموعہ ہائے کلام’’شہرِ وفا‘‘ اور’’دشتِ حیراں‘‘ کے علاوہ اُن کا غیر مطبوعہ کلام اور’’قبائے جنوں ‘‘کے نام سے شامل ہے۔

شاہد رضوی نے ہر اُس تحریک کو اپنے قلم سے قوّتِ نمو عطا کی، جس کا آغاز مظلوموں کی داد رسی کے لیے کیا گیا۔ اُن کی صاحب زادی، رعنا رضوی نے اِس کتاب کی اشاعت کو یقینی بنا کر سعادت مندی کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ شاہد رضوی کا بنیادی حوالہ شاعری ہے، لیکن اُنہوں نے سیاسی اور سماجی موضوعات پر کالم بھی لکھے، جو مختلف اخبارات و جرائد میں شائع ہوتے رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

وہ درد مند دل رکھنے والے انقلابی شاعر تھے اور اُن کی شاعری میں اُن کی نظریاتی فکر کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اُنہوں نے غزلیں بھی کہیں، لیکن نظم اُن کی بنیادی شناخت ہے۔ ایک مزدور لیڈر کی حیثیت سے بھی اُنہوں نے عملی جدوجہد کی، گویا اُن کی زندگی کا ہر پہلو روشن اور تاب ناک ہے ۔ زیرِ نظر کتاب میں امام علی نازش، وارث رضا، بشیر آزاد اور رعنا رضوی کے مضامین بھی شامل ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply