ڈی این اے کا ڈیزائنر کون ہے؟-تحسین اللہ خان

دنیا میں ہر چیز کا “ڈیزائنر” موجود ہے۔ ہر ایک ڈیوائس کسی کمپنی میں ضرور کسی ڈیزائنر نے ہی ڈیزائن کیا ہے اور اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کرتا، کیونکہ انکار کرنے والے کو ہم پھر پاگل کہیں گے۔۔ کیونکہ وہ چیز ہمارے پانچ سینس محسوس کرسکتے ہیں اور جو چیزیں ہمارے سینس میں نہیں آتی ہیں ان سے انکار کرتے ہیں۔ ایٹم مادے کا سب سے چھوٹا اکائی ہے۔۔ یہ بذات خود ایک بےجان چیز ہے۔ جی ہاں! تقریباً 100 کھرب بے جان ایٹموں سے، ملکر ایک انسانی خلیہ بنتا ہے۔۔ جس میں زندگی ہوتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر اس میں زندگی کون ڈالتا ہے؟

اس وقت اپنے آس پاس آپ جو بھی دیکھ رہے ہیں، یہ تمام چیزیں ایٹموں سے مل کر بنی ہیں اور یہ تمام ایٹم خود بےجان ہیں۔۔ ان میں یہ جان کون ڈالتا ہے؟ یہ ایٹم جب کرسی، میز، پتھر، دیوار، روڈ، پانی اور گیس وغیرہ میں ہوتے ہیں، تو وہاں بےجان ہوتے ہیں، وہاں یہ سب بےجان رہتے ہیں لیکن یہ آپس میں جب ملتے ہیں اور ان سے انسانی جسم بنتا ہے، تو ان میں سوچنے اور آگے بڑھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، یعنی بےجان ایٹم جب انسانی جسم میں آتے ہیں، تو یہ بذات خود تو بےجان ہوتے ہیں، لیکن سوچ بھی سکتے ہیں اور اپنے وجود کے بارے میں سوال اٹھاتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تقریباً 37 ٹریلین خلیے آپس میں مل کر ایک انسان بنتا ہے، جس طرح ایک دیوار مختلف اینٹوں سے ملکر بنی ہوتی ہے، اسی طرح مختلف خلیے مل کر ہمارا وجود بناتے ہیں۔۔ ہر خلیہ ایک DNA سالمہ کا حامل ہوتا ہے۔۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ہر “DNA” میں انسانی جسم کے متعلق تین 3 ارب مختلف موضوعات کی معلومات ہوتی ہیں۔۔ اگر ان معلومات کو آپ کسی کتاب میں لکھنا چاہیں تو اس کی ایک ہزار جلدیں Volume بنیں گی اور ہر جلد 10 لاکھ صفحات (Pages) پر مشتمل ہوگی اگر آپ ان معلومات کو کمپیوٹر کی “Hard Disk” میں ڈالنا چاہیں، تو اس کے لئے آپ کو 215 ارب کی “Hard Disk” چاہیے ہوگی۔ ڈی این اے”DNA” میں جو معلومات درج ہوتی ہیں اسی کے مطابق انسان کی ظاہری شکل و صورت عادات اور رویہ بنتا ہے، یعنی آپ کی شکل و صورت، عادات سب کچھ ڈی این اے میں پوشیدہ ہوتے ہیں۔

ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہاں میں صرف اور صرف ایک انسان کی بات کررہا ہوں اور اس وقت دنیا میں آٹھ ارب لوگ موجود ہیں۔ ہر ایک کا ڈی این اے ایک دوسرے سے مختلف ہے، بلکہ یہ تو چھوڑیں، ہم سے پہلے کتنے انسان گزرے ہوں گے ہمیں نہیں معلوم۔۔ ان سب کے DNA ہم سب سے مختلف تھے۔ مان لیتے ہیں کہ ایٹم خود بخود بن گیا، ان میں 106 کے قریب پارٹکیلز بھی خود بخود بن گئے۔ ان میں بعض پارٹیکلز پر پازیٹیو، جب کہ بعض پر نیگٹیو چارج بھی خود بخود آگیا، الیکٹران نے موشن بھی خود بخود شروع کیا اور ایک ایٹم خود بخود بن گیا، مان لیتے ہیں کہ اس کا ڈیزائنز نہیں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایٹم خود بےجان ہے لہذا یہ ہر جگہ بےجان ہی ہونا چاہیے لیکن یہ جب انسانی جسم میں ایک ترتیب سے جُڑ جاتے ہیں، تو سوچنا شروع کرتے ہیں۔۔ ان میں لاکھوں اور کروڑوں جی بی ڈیٹا سٹور ہوتا ہے۔۔ اتفاق مانتا ہوں اور بیشک اتفاق کبھی کبھی ہوتا ہے، لیکن اتفاق در اتفاق کا قائل نہیں ہوں آپ مجھے مار تو سکتے ہیں لیکن مجھے قائل ہرگز نہیں سکتے”۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply