مری کی اصل پہچان یعنی بارش، چھتری، برف کی چادر، سفید چوٹیاں، انگیٹھی، اشیائے خوردونوش اور پھر اس موسم سے جڑی بہار اور جس سے جڑی ناشپاتی، سیب، اخروٹ، آلوبخارے، آلوچے، شہد کی مکھی، اور گلہائے رنگا رنگ ایک عِطر کے مانند ہے۔ اسے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ کل رات سے برستی بارش اور چھت پہ بارش کے قطروں کا رقص ایک آواز پیدا کر رہا ہے۔ مجموعی طور پہ اس ماحول کی ایک صحت ہے۔ ایک خوشبو ہے۔ یہ خوشبو آپ کو ماضی کی طرف بھی دھکیلتی ہے۔ جب بارش ہو گی۔ سردی آئے گی۔ انگیٹھی لاوا پکڑے گی۔ سویٹرز صندوقچیوں سے باہر آئیں گی۔ ٹوپی سر پہ سوار ہونے لگے گی۔ گلوبند گلے پڑے گا۔ یہ ماضی کی ایک جھلک اور حال کی حقیقت ہے۔ وہ ماضی جب گھروں کی بالکنیوں اور سرنیوں میں رسی کی چارپائیاں بے شمار پھلوں اور پھولوں سے بھری رہتی تھیں۔ ہریالی تھی! کافی عرصے بعد بارش کی یہ ترتیب دیکھ کر، سن کر، محسوس کر کے کل یاد آرہا ہے۔ گزشتہ کل بھی یاد آرہا ہے۔ آنے والا کل بھی نظر آرہا ہے۔ جیسے دنیا گول ہے۔ اسی طرح دنیا کے معاملات بھی گول ہیں۔ یہی رنگ نئی شکلوں میں نمایاں ہوتے نظر آرہے ہیں۔ برف باری اور بارش اگرچہ سردیوں سے متعلق ہیں لیکن یہ دونوں اپنی اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ مماثل بھی ہیں اور مختلف النوع بھی ہیں!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں