وننگ مائنڈ سیٹ / محمد ثاقب

انسان کی قسمت ہر روز لکھی جاتی ہے۔ وننگ مائنڈ سیٹ کے ساتھ پروٹوکولز کو فالو کرتے ہوئے زندگی کو ڈیزائن کرنا کامیاب لوگوں کا خاصہ ہے۔
آج کے اس کالم میں ہم پاکستان کی مشہور رئیل سٹیٹ ایکسپرٹ یاسمین گل درانی کی زندگی سے کامیابی کے کچھ اصول سیکھتے ہیں۔

یاسمین درانی سے ان کے گھر پر ملاقات ہوئی ہاتھ سے بنی ہوئی پینٹنگز سے گھر سجا ہوا تھا آپ میرے ساتھ ان کی تصویر کے بیک گراؤنڈ میں جو پینٹنگ دیکھ رہے ہیں وہ ان کے اپنے ہاتھوں کی بنی ہوئی ہے۔ اس پینٹنگ کو بنانے میں ان کو تین ماہ کا عرصہ لگا۔ پورا گھر اس قسم کی نایاب تصاویر سے سجا ہوا ہے۔

وہ برش کی سرگوشی وہ رنگوں کا کھیل
ہر تصویر میں چھپی ایک دنیا کی جھلک
سفید کینوس پہ بکھرتے خوابوں کے رنگ
ہر لکیر میں چھپی ہو جیسے کوئی امنگ
یہ رنگ یہ روشنی یہ زندگی کے پیغام
یہی ہے مصور کی محنت یہی اس کا انعام

پینٹر کے ساتھ ساتھ انٹیریئر ڈیزائنر بھی ہیں اس لیے پورا گھر قدیم اور جدید ڈیکوریشن سٹائل کا ایک حسین امتزاج نظر آتا ہے۔
میرے کالمز میں آپ ہیومن اورا کے بارے میں پڑھتے رہتے ہیں۔
آرٹسٹ کی بات کریں تو عمومی طور پر تخلیقی صلاحیتیں رکھنے والوں کی تھرڈ آئی پاور فل ہوتی ہے جو ان کے ویژن اور امیجینیشن کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہے۔
یاسمین گل درانی کے اورا میں تھرڈ آئی بہت واضح طور پر ایکٹو موڈ میں نظر آئی ۔ اس لیے ان کی تھرڈ آئی کا انرجی سرکل بہت چمکتا ہوا نظر آیا جو ان کی تخلیقی صلاحیت اور بیان کرنے کی قوت کو ظاہر کرتا ہے۔
سرخ اور سبز رنگ بھی ہائی فریکونسی میں تھا جو فزیکل پاور اور کسی بھی کام کو ڈٹ کر کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے ۔

ٹونی رابنز کی بات کرتے ہیں دنیا کا سب سے مشہور ٹرینر اور میرے مینٹور
ٹونی رابنز کی کتابیں پڑھنے کے ساتھ ان کی بہت سی لائیو ٹریننگز بھی لیں۔
وہ اپنی ذات میں ایک منفرد شخصیت ہیں۔
ایک دن کی ٹریننگ کے سات سے آٹھ کروڑ روپے لیتے ہیں ٹونی کہتے ہیں کہ کامیاب ہونے کے لیے سب سے پہلے فزیکل انرجی چاہیے مائنڈ سیٹ اس کے بعد آتا ہے اور بات بالکل سادہ ہے ایک سست اور بیمار آدمی زندگی میں کوئی بڑا کام نہیں کر سکتا۔

ٹونی کے انہی پروٹوکولز کو یاسمین اپنی زندگی میں اپلائی کرتی ہیں کہنے لگیں ثاقب صاحب میرے دن کا آغاز صبح تین بجے ہوتا ہے نماز، تلاوت، ذکر و اذکار سے فراغت کے بعد واک، فیملی کے ساتھ ناشتہ اور پھر دو گھنٹے کا جم۔
دن کا آغاز ایسا شاندار ہوگا تو خوش قسمتی تو ہر روز دروازے پر دستک دے گی۔

مشہور مفکر جوائس میئر کہتے ہیں۔
” مجھے یقین ہے سب سے بڑا تحفہ جو آپ اپنے خاندان اور دنیا کو دے سکتے ہیں وہ آپ کا صحت مند جسم ہے”

اور ہر روز صبح سویرے اللہ تعالی کو یاد کرنا

اے میرے رب ساری دنیا کی محبت سے کنارہ کر کے
ہم نے رکھا ہے فقط خود کو تمہارا کر کے

یاسمین درانی کے دادا برٹش آرمی میں تھے دوران گفتگو اپنے والدین کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد صاحب نے انہیں اعتماد دیا والدہ سے ایمانداری سیکھی۔
انٹرمیڈیٹ کے بعد ان کی شادی ہو گئی تھی کہتی ہیں میرے شوہر نے مجھے کبھی کام کرنے سےمنع نہیں کیا اور ان کی سپورٹ سے زندگی میں مختلف کامیابیاں حاصل کیں۔

یاسمین مشہور پراپرٹی گروپ عمار کے ساتھ وابستہ ہیں میں نے کہا کہ لوگوں میں عمار کے فلیٹس کے حوالے سے بہت سے سوالات ہیں ان کی قیمت کے بارے میں کچھ بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بیڈ روم والا فلیٹ ساڑھے پانچ کروڑ سے شروع ہوتا ہے تین بیڈ روم کا فلیٹ گیارہ سے تیرا کروڑ کا اور چار بیڈ روم کا فلیٹ چوبیس کروڑ تک کا مل جاتا ہے۔

عمار پراپرٹی گروپ کے بارے میں مزید معلومات کے لیے
آپ یاسمین درانی سے اس ای میل ایڈریس پر رابطہ کر سکتے ہیں
yasmindurranigul@gmail.com

زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کون سا کیپسول کھایا جائے میں نے اپنا فیورٹ سوال پوچھا۔
ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا کہ اللہ کی ذات پر یقین رکھتے ہوئے محنت کی جائے۔
جان توڑ محنت وہ خود اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔

محترم دوستو! کیا
آپ کسی ایسی خاتون سے واقف ہیں جو ہر روز دو گھنٹے جم میں ایکسرسائز کرتی ہو یقینا یہ سخت ڈسپلن ہی ہے جو کامیاب اور ناکام لوگوں کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے۔
محنت کے بعد اپنے پیشن کو سمجھا جائے اس کے مطابق زندگی کو پلان کیا جائے۔
خود انہوں نے باقاعدہ کیلیگرافی سیکھی۔ کوکنگ کے کورسز بھی کیے ان کی پینٹنگز کی ایگزیبیشن بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں۔
نیٹ ورکنگ اور کمیونیکیشن میں ماسٹری رکھتی ہیں۔
نوجوانوں کے لیے میسج دیا کہ اپنے شوق کو پہچانیں اس کے بعد اپنے کیریئر کا انتخاب کریں۔

فزیکل فٹنس کے حوالے سے ہم بات کر چکے ہیں اس میں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ایکسرسائز ایک دن نہیں کرنی ٹوتھ برش کرنے کی طرح واک اور جم کو بھی روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے نیٹ ورکنگ کی اہمیت پر زور دیا کہ خواہ مخواہ کے جھگڑوں سے بچا جائے۔

شیخ سعدی یاد آگئے۔
اپنی ایک حکایت میں بیان کرتے ہیں۔

کہ ایک دفعہ خلیفہ منصور رؤسائے سلطنت میں سے ایک امیر عمارہ بن حمزہ کے ساتھ دربار میں بیٹھا تھا۔ عدالت لگی ہوئی تھی۔
دفعتنا ایک شخص کھڑا ہوا اور بولا : میں مظلوم ہوں ، مجھے انصاف چاہیے۔
خلیفہ نے دریافت کیا: تجھ پر کس نے ظلم کیا ؟
اُس نے کہا: آپ کے امیر عمارہ بن حمزہ نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور میری زمین پر
غاصبانہ قبضہ کر لیا ہے۔
خلیفہ منصور نے اپنے امیر عمارہ بن حمزہ سے کہا: کھڑا ہو جا اور مدعی کے برابر جا
کھڑا ہو ؛ کیونکہ اس وقت تو ایک ملزم ہے۔
عمارہ نے کہا: امیر المومنین اگر زمین اس کی ہے تو میں جھگڑا نہیں کرتا اور اگر میری ہے تو آج سے میں نے اسے دے ڈالی۔ مجھے فیصلے کی ضرورت نہیں ، میں اس عزت اور مرتبے کو جو معاشرے میں اور امیر المومنین کے ہاں مجھے حاصل ہے زمینوں کے عوض نہیں
بیچتا۔ یہ سن کر اہل دربار نے نعرہ چحسین بلند کیا۔

شیخ سعدی کہتے ہیں
کم درجہ کے آدمی سے لڑنے سے بچ۔ اس لئے کہ
بعض اوقات میں نے قطرے سے سیلاب بنتے دیکھا ھے

یاسمین گل درانی کہتی ہیں کہ خواتین کو معاشرے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے مختلف سکلز سیکھیں اور یہ عمل زندگی بھر جاری رہے۔
کہتی ہیں جب آپ روحانی طور پر مضبوط ہوتے ہیں تو روشنی کی کرن کی طرح کچھ ایسے لوگ آپ کو ملتے ہیں جو آپ کی زندگی کو نیکسٹ لیول پر لے جاتے ہیں
اللہ تعالی پر یقین اور توکل ان کی کامیابی کی اساس ہے۔

آخر میں ان کے اسی یقین کی عکاسی کرتا ہوا احمد ندیم قاسمی کا یہ شعر

میرا کوئی بھی نہیں کائنات بھر میں ندیم
اگر خدا بھی نہ ہوتا تو میں کدھر جاتا

Facebook Comments

محمد ثاقب
محمد ثاقب ذہنی صحت کے ماہر کنسلٹنٹ ہیں جو ہپناتھیراپی، لیڈرشپ بلڈنگ، مائنڈفلنس اور جذباتی ذہانت (ایموشنل انٹیلیجنس) کے شعبوں میں گذشتہ دس برس سے زائد عرصہ سے کام کررہے ہیں۔ آپ کارپوریٹ ٹرینر، کے علاوہ تحقیق و تالیف سے بھی وابستہ ہیں اور مائنڈسائنس کی روشنی میں پاکستانی شخصیات کی کامیابی کی کہانیوں کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔ معروف کالم نگار اور میزبان جاوید چودھری کی ٹرینرز ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply