نیا نام کیا رکھیں ؟-ضیغم قدیر

کچھ دن پہلے ایک دعوی کیا گیا کہ پاکستان نے اگر بھارت کو پیچھے نا چھوڑا تو شہباز شریف اپنا نام تبدیل کروا لیں گے۔ مجھے چونکہ حساب کتاب پسند ہے تو میں نے سوچا کیوں نا حساب کیا جائے کہ پاکستان اگر شہباز سپیڈ کے ساتھ ترقی کرے تو ہم بھارت کو کب پیچھے چھوڑ دیں گے؟ یاد رہے یہ تحریر مکمل غیر سیاسی ہے سو سیاسی بدتمیزی مت دکھائی جائے۔ اس تحریر میں فقط اس دعوے کی قلعی کھولی جائے گی جس کے مطابق پاکستان بھارت کو کراس کرے گا۔

سب سے پہلے بھارت کی اس وقت جی ڈی پی 3.39 کھرب ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی 338.37 ارب ڈالر ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ بھارت ہم سے دس گنا زیادہ جی ڈی پی رکھتا ہے۔

یاد رہے ہم چونکہ موازنہ کرنے لگے ہیں تو بہت سے لوگ کہیں گے کہ بھارت کا رقبہ زیادہ ہے آبادی زیادہ ہے اس لئے بھارت کے ساتھ 1-1 کا موازنہ درست نہیں ہوگا۔

تو جناب اس وقت جاپان کا رقبہ اور آبادی پاکستان سے کم ہے لیکن جی ڈی پی بھارت سے زیادہ ہے۔ وہیں پر آبادی اور رقبے دونوں کے لحاظ سے کچھ ممالک جن کی یا تو آبادی کم ہے یا رقبہ کم ہے ان کی بھی ایک کھرب ڈالر سے زیادہ جی ڈی پی ہے ان میں جرمنی، یوکے، فرانس، برازیل اور جی 20 کے کئی دوسرے ممالک شامل ہیں۔

سو 1-1 مقابلہ یا موازنہ بالکل جائز ہو سکتا ہے۔

تو جناب پاکستان کی جی ڈی پی جو کہ اس وقت بھارت سے 10 گنا کم ہے اس کو بھارت کے برابر لانا ہے۔ لیکن مسئلہ ایک اور ہے۔ بھارت کی سالانہ گروتھ سات فیصد یا اس کے لگ بھگ ہے۔ مطلب ہر سال یہ بڑھتی جا رہی ہے تو ایسے میں ہم کیا کریں گے؟

تو ہم آسانی کے لئے بھارت کی جی ڈی پی کو آج پر روک کر اس تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مطلب پاکستان کب تک تین کھرب ڈالر کی جی ڈی پی تک پہنچ کر بھارت کو پچھاڑ دے گا اور شہباز شریف کا نام شہباز شریف ہی رہے گا؟

آج کے دن کے مطابق پاکستان کی سالانہ گروتھ صفر فیصد یا پھر منفی پر ہے۔ جبکہ آج سے تین سال پہلے دو ہزار اکیس میں یہ گروتھ 6.5 تھی۔ مطلب پاکستان کی معیشت سکڑ رہی ہے۔

پھر بھی مثبت خبریں پھیلاتے ہیں سو اس سال کا تخمینہ دو فیصد گروتھ کا ہے۔ چلیں تین فیصد کو بھی لگا لیں تو بھی پاکستان کو اسی سے نوے سال لگ جائیں گے۔

اس لحاظ سے پاکستان بھارت کو کبھی کراس نہیں کر سکتا کیونکہ تب تک بھارت کی جی ڈی پی کہیں اور پہنچی ہوگی۔ لیکن عزت رکھنے کے لئے خیالی پلاؤ پکا ہی لیتے ہیں حرج کیا ہے؟

اگر پاکستان آج سے تین سال پرانے گروتھ ریٹ سے ترقی کرے گا تو پاکستان کو بھارت کی آج تک کی جی ڈی پی تک پہنچنے میں 28 سال لگیں گے۔

اگر ہماری گروتھ ہر سال 15% ہو جو کہ شائد آج تک کسی ملک کی نہیں ہوئی تو ہمیں 17 سال لگیں گے۔

وہیں پر خیالی پلاؤ مزید بڑا کریں اور مرچ مصالحہ ایڈ کریں اور ہماری گروتھ سالانہ کے حساب سے بغیر کسی تبدیلی کے مسلسل 20% سالانہ ہو تک جا کر ہمیں 13 سال لگیں گے۔

یاد رہے 10% کی سالانہ گروتھ تک پہنچنے کے لئے ہمیں منفی میں جاتی معیشت کو اوپر لانا ہوگا۔ جبکہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنے کم و بیش دو سے اڑھائی سال ہونے والے ہیں اور اس دوران شہباز شریف نے پاکستان کی گروتھ 6.5% سالانہ سے گرا کر سنہ 2023 تک منفی 0.25% گروتھ پر لائی اور اب دوبارہ سے گروتھ دو فیصد پر پہنچی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سو بہت افسوس کے ساتھ بتانا پڑ رہا ہے کہ شہباز شریف کو اپنا نام بدلنا پڑے گا۔ اب وہ نام کیا ہوگا ہم بتا نہیں سکتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply