الحمد للّہ ، ماہِ رمضان کے ساتھ مساجد کی رونقیں لوٹ آئی ہیں ، چہار سو موسمِ بہار کی خوشبو پھیل رہی ہے ، نئے پرانے چہرے ایک بار پھر مسجدوں میں نظر آ رہے ہیں۔
اس موقع پر سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب نمازی دو طرح کے ہوں گے ، ایک وہ جو مستقل نمازی ہیں اور ایک وہ جو پورا سال بعد اب مستقل نماز کیلئے آئیں گے۔
اگر تو آپ مستقل نمازی ہیں اور پورا سال آپ کا تعلق اللہ سے اور اللہ کے گھر سے رہا ہے ، تو آپ کو بہت مبارک ہو کہ آپ پر اللہ کا فضل جاری وساری رہا ، اللہ آپ کی نیکیوں کو قبول فرمائے ، لیکن یاد رکھئے گا کہ آپ کی سالہا سال کی ساری نیکیاں یہ آپ کیلئے ہیں ، ان کا اجر وثواب اللہ آپ کو دے گا ، ان شاء اللّٰہ ، البتہ جو نمازی ابھی آ رہے ہیں ، پورا سال بعد لوٹ رہے ہیں وہ بھی نیکیوں کی تمنا لئے ، ثواب کی امید کے ساتھ ، مغفرت کی چاہت دل میں بسائے آ رہے ہیں ، اور وہ آپ کے پاس نہیں بلکہ اپنے رب کے پاس آ رہے ہیں ، وہ اس الہ العلمین کی بارگاہ میں لوٹ رہے ہیں جہاں سے خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جاتا ، وہ اس ذاتِ بالا صفات کی جناب میں آ رہے ہیں جس کے حضور آپ پورے سال سر بسجود رہے ، اس لئے ان اللہ کے مہمانوں کا استقبال دل کھول کر کیجئے ، کیونکہ اگر راہ بھٹکا گھر کو لوٹ آئے تو اس کو دھتکارہ نہیں جاتا ، بلکہ بانہیں پھیلا کر اس کا استقبال کیا جاتا ہے ، اس کو سینے سے لگایا جاتا ہے ، اسے اپنائیت کا احساس دیا جاتا ہے ، پھر سوچئے کہ جو اللہ کی راہ سے بھٹک کر دوبارہ اللہ کے دروازے پر آ جائے تو اس کے ساتھ ہمارا کیسا خوش کن رویہ ہونا چاہئے ، کس طرح سے ہمیں اس مہمان کو اس گھر کا عادی بنا دینا چاہئے کہ رمضان المبارک کی گھڑیاں نکل بھی جائیں لیکن وہ اس گھر سے نہ نکل سکے ، یاد رکھئے آپ کی پورے سال کی نیکیاں جس رب العالمین نے قبول فرمانی ہیں یہ لوٹ کر آنے والا بھی اسی رب العلمین کی بادگاہ میں لوٹ رہا ہے ، جس کا وعدہ تو یہ ہے کہ سچی توبہ کرنے کی صورت میں صرف گناہوں کی بخشش ہی نہیں دیا کرتا بلکہ گناہوں کو نیکیوں میں بھی بدل دیا کرتا ہے ، اس لئے آنے والوں کے ساتھ اپنائیت والا رویہ اپنائیے۔۔۔۔۔
اور اگر آپ وہ ہیں کہ جو پورا سال بعد دوبارہ اپنے رب کے حضور لوٹ رہے ہیں تو آپ کو بھی بہت مبارک ہو کہ اللہ نے ابھی بھی آپ سے توفیق نہیں بھینی ، اس نے ابھی بھی آپ پر اپنی رحمت اور اپنے کرم کے دروازے بند نہیں کئے ، اس نے آپ کو ایک بار پھر سنبھلنے کا موقع دیا ہے تاکہ آپ آگے بڑھیں ، اپنے رب کے حضور پیش ہوں ، خوب رو رو کر معافیاں مانگیں ، خوب بڑھ چڑھ کر نیکیوں میں حصہ لیں اور اپنے آپ کو اپنے رب سے دوستی کے قابل بنائیں کہ پھر آپ کذ دل ہی نہ چاہے کہ آپ اس کے پاس سے نکل کر جائیں ، کہ پھر آپ کا دل ہمیشہ اس کی عبادت میں اٹکا رہے ، یاد رکھئے گا کہ آپ کی واپسی مخلوقِ خدا کی طرف نہیں بلکہ ذاتِ خدا کی طرف ہونی چاہئے ، آپ کو مسجد کے انتظامی امور سے زیادہ اپنی اصلاح کی فکر ہونی چاہئے ، آپ کا مقصد اتنا بڑا ہونا چاہئے کہ آپ کو لوگوں کے طعنے سنائی ہی نہ دیں ، آپ کا مطلوب اتنا اہم ہونا چاہئے کہ لوگوں کی خامیوں سے زیادہ آپ اپنی خامیوں کی اصلاح کریں ، بے شک آپ ایک عرصہ دنیا دیکھ کر دوبارہ لوٹ رہے ہیں ، آپ کا تجربہ زیادہ ہے ، آپ کے مشاہدات کچھ اور کہتے ہیں لیکن فی الحال آپ ان سب باتوں کو چھوڑ دیجئے ، فی الوقت آپ اپنی تعمیر پر توجہ دیجئے کیونکہ ابھی آپ کو بہت زیادہ مینٹینیس کی ضرورت ہے ، یقینا کچھ کڑوی کسیلی باتیں آپ کو سننے کو ملیں گی ، کچھ تکلیف دہ اشارے آپ کو نظر آئیں گے لیکن آپ نے صبر و تحمل سے خود کی اصلاح کو سب کی اصلاح پر مقدم رکھنا ہے۔
یاد رکھئے ، ہماری مساجد کے ماحول کو اسی طرح متوازن کرنے کی ضرورت ہے کہ سب ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اپنے اصل مقصود و مطلوب یعنی رضا اور خوشنودی الہی کیلئے محنت اور لگن سے کام لیں ، اور رمضان المبارک کے مہینہ میں اصل کام یعنی عبادات اور اعمالِ صالحہ کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنائیں ، تاکہ بعد از رمضان ہم جتنے بڑے فرق کا شکار ہو جاتے ہیں اس میں کچھ کمی آ سکے اور لوگوں کا مسجد سے تعلق مضبوط سے مضبوط تو ہو سکے۔
اللہ سے دعا ہے کہ رب العالمین ہماری اصلاح فرمائے ، اور ہمیں نیک اعمال کی توفیق دے کر انہیں شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔
آمین۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں