کسی بھی معاشرے میں عورت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ حتی کہ بنی نوع اِنسان کی تخلیق ہی عورت کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ انسان کو وجود میں لانے کے بعد گھر، خاندان، معاشرے اور قوم کا وجود بھی عورت کی مرہون منت ہے۔
اپنے پہلے مقدس فریضے یعنی تخلیق کے بعد عورت کی دوسری بڑی ذمہ داری نسل اِنسانی کی تعلیم و تربیت ہے۔ روایتی عصری و دینی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے نسل اِنسانی کی تربیت ان کی ماٶں کے ذمے ہوتی ہے۔ کسی بھی ماں کی تعلیم، رویہ، نفسیات اور کردار کا اس کی اولاد پر براہ راست اثر ہوتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود بچوں کے لیے پہلی درس گاہ ہوتی ہے۔
مادیت پرست، جنگ پروردہ اور پدرسری معاشرے میں عورت کو صرف پیداوار، غلام اور کم تر مخلوق کا درجہ دیا گیا۔ مذہب کی آڑ میں عورت کو چاردیواری تک محدود رکھا گیا اور روایات و رسومات کے نام پر عورت کو اپنے تمام تر حقوق سے محروم رکھا گیا۔
جنگ عظیم دوم کے بعد خوش قسمتی سے جدید سائنس، تحریک نسواں، صنعتی انقلاب، شہری زندگی، عالمگیریت اور تیز رفتار ذرائع ابلاغ نے کافی حد تک عورت کو ان کے سیاسی، معاشی، سماجی اور تعلیمی حقوق سے سرفراز کیا اور عورت زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہونے کا قابل ہوگئی۔ معاشرے کی تعمیر کے لیے عورت نے نہ صرف حکمران، ڈاکٹرز، انجنیئرز، پروفیسرز، صنعت کار اور مصنفین جنم دیے ہیں، بل کہ خود بھی طب، تعلیم، معیشت، ادب، سیاست اور سائنس کے میدان میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔
عورت نے معاشرے کی بنیادی اکائی یعنی خاندان کے تصور کو زندہ رکھا ہے۔ صنفی و معاشی مساوات، سماجی تحمل و برداشت، مذہبی رواداری اور سیاسی اشتراک کے لیے عورتوں کی جدوجہد کی برکت سے معاشرے سے نفرت، تشدد، استحصال، عدمِ برداشت اور ظلم و ستم میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔
تعلیم یافتہ خواتیں نے معاشرے کی تعمیر کے لیے عورتوں، بچوں، معذوروں اور اقلیتوں کے حقوق کی بحالی، ماحولیات کی بہتری، فرسودہ روایات کے خاتمے، بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے، کم عمری میں شادیاں نہ کرنے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے عورتوں کی ہراسگی کی روک تھام کے لیے موثر آواز اٹھائی ہے۔ خواتین کو آج تک جتنی بھی مراعات اور حقوق میسر ہیں وہ مردوں کی طرف سے تحفے میں نہیں دیےگئے ہیں، بل کہ عورتوں نے اپنے بازو کی قوت سے چھین لیے ہیں۔ البتہ یہ پیش رفت ناکافی ہے۔

معاشرے کی بہترین تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ عورتوں کو تعلیم یافتہ، باہنر اور خود مختار بنایا جائے تاکہ ایک ترقی یافتہ، خوش حال اور کارآمد معاشرے کی تخلیق ہوسکے۔ آئیے عہد کریں کہ اپنی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بیویوں کو مردوں کے برابر انسان کا درجہ، حقوق اور مراعات دیں گے اور ایک پرامن اور سازگار معاشرے کی تخلیق کریں گے۔ دنیا خواتین کی قربانیوں اور کارناموں پر فخر کرتی ہے، اور عورتوں کے ذکر کے بغیر تاریخ نامکمل ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں