امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ دعاء کرنے سے پہلے 40 مومنین کے لیے دعاء کرو، تو تمہاری اپنی دعاء قبول ہو جائے گی۔ جب میں نے یہ عمل شروع کیا تو میرے اندر ایک نئی پوزیشن، اخلاص، اور امید کی کرن پیدا ہونا شروع ہو گئی۔ صرف دس ناموں کے بعد وہ نام یاد آنا شروع ہو گئے جن سے میں ناراض تھا یا وہ ناراض تھے۔ اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے کہ معاف کرنا اور پھر ان کے لیے دعاء کرنا، اس سے انسان خود اندر سے مضبوط ہو جاتا ہے۔ لہٰذا اپنی زندگی میں اس عمل کو جاری رکھیں اور دعاؤں کی قبولیت کے کرشمے بھی آپ دیکھیں گے۔
دعاء مانگنے سے پہلے:
دعاء کرنے سے پہلے سب سے پہلے اللہ کی بے شمار نعمتوں اور برکتوں کا شکر ادا کریں۔ اللہ کے کرم کو یاد کریں کہ اس نے آپ کو کتنی نعمتیں دی ہیں۔ پھر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں۔ ایک آسان درود جو آپ پڑھ سکتے ہیں:
اللهم صل على محمد وآل محمد
اس کے بعد، اپنے گناہوں کو یاد کریں، ان پر افسوس کریں اور اللہ سے معافی مانگیں۔ جب آپ اس حالت میں دعاء کرتے ہیں، تو آپ کا دل زیادہ جھکتا ہے اور اللہ کی رحمت میں یقین بڑھتا ہے۔ اس طرح دعاء کرنا آپ کی دعاؤں کی قبولیت کا باعث بنتا ہے۔
اسلام میں دعاء کی اہمیت اور اس کی قبولیت
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ
(40:60)
“اور تمہارا رب فرماتا ہے، تم مجھ سے دعاء کرو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔”
یہ خوبصورت آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ ہمیشہ ہماری دعاؤں کو سنتا ہے اور ہمیں جو کچھ بھی مانگتے ہیں، وہ ہماری ضرورت کے مطابق ہمیں عطا کرتا ہے۔ دُرِّ منثور میں ذکر ہے کہ جب اللہ کسی بندے کی دعاؤں کو استجابت کرنے کا ارادہ کرتا ہے، تو اس کے لیے دعا ورحمت کے دروازے کھول دیتا ہے۔ جس شخص کے لیے دعاؤں کے دروازے کھل جاتے ہیں، اس کے لیے رحمت کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں۔
دعاء حتمی قضا کو ٹال سکتی ہے۔
اگر آپ کی تقدیر میں کوئی مصیبت لکھ دی گئی ہو، تو صرف دعاء ہی اسے ٹال سکتی ہے۔ لہٰذا جب بھی آپ دعاء کرتے ہیں، آپ کے اندر سکون، خوشی اور ایک نئی روشنی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ آپ کی تقدیر کے فیصلے میں ایک تبدیلی آتی ہے اور آپ کو زندگی کی مشکلات کو بہتر سمجھنے کی طاقت ملتی ہے۔ جب آپ دوسروں کو معاف کرتے ہیں اور اپنے خاندان، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے لیے دعاء کرتے ہیں، تو سب سے پہلے آپ کے دل سے بے چینی اور دباؤ ختم ہوتا ہے۔
سماجی مدد اور دعا
آج کل بہت سے لوگ پریشان ہیں، لیکن ان کی پریشانی کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ دعاؤں، معافی اور سماجی مدد سے دور ہیں۔ دعاء اور معافی سے انسان کا دل سکون حاصل کرتا ہے، اور وہ دنیا و آخرت میں خوش رہتا ہے۔
رمضان میں دعاء کی اہمیت
رمضان وہ مہینہ ہے جب اللہ کی رحمت کے دروازے کھلے ہوتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب دعاء کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا:
“دروازہ کھٹکاتے رہو، ایک دن دروازہ کھل جائے گا۔”
تفسیر دُرِ منثور میں ذکر ہے کہ جب آپ اللہ کو اس کی حقیقت کے ساتھ پہچانتے ہیں، تو آپ کی دعائیں پہاڑوں کو بھی ریزہ ریزہ کر دیتی ہیں۔ اگر آپ اللہ سے سچے دل سے دعا کرتے ہیں، تو وہ آپ کی دعا کو قبول کرے گا کیونکہ اللہ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں۔
امام زین العابدین علیہ السلام کی دعائیں رمضان میں
امام زین العابدین علیہ السلام نے رمضان میں کئی دعائیں سکھائی ہیں جو ہمیں پڑھنی چاہئیں۔ ان میں سے ایک دعاء ہے:
اللهم اجعلنا من عتقائك من النار في هذا الشهر الكريم
“اے اللہ، ہمیں اس مبارک مہینے میں اپنی آگ سے بچا لے۔”
یہ دعاء ہماری سب سے بڑی خواہش کی نشاندہی کرتی ہے: جہنم کی عذاب سے بچنا اور جنت میں ابدی خوشی حاصل کرنا۔
صحیح بخاری کی حدیث: دعاؤں کی اہمیت
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح بخاری میں فرمایا:
“اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محترم چیز دعاء ہے۔”
(صحیح بخاری)
یہ حدیث دعاء کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ دعاء کے ذریعے ہم اللہ سے اپنے دل کی بات کرتے ہیں اور اپنی ضرورتیں پیش کرتے ہیں۔ یہ ہمارا اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
ہمارے لیے دعاء کا کردار
تمام اس باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ دعاء صرف ایک درخواست نہیں ہے، بلکہ یہ روح کو صاف کرنے، ذہنی سکون حاصل کرنے، اور زندگی میں تبدیلی لانے کا ایک ذریعہ ہے۔ رمضان کا مہینہ، جس میں روحانیت کا ماحول زیادہ ہوتا ہے، اللہ سے دعائیں کرنے کا بہترین وقت ہے۔ یاد رکھیں کہ دوسروں کو معاف کریں، اپنے گناہوں کے لیے اللہ سے معافی مانگیں، اور نہ صرف اپنی بلکہ اپنے اہل و عیال، دوستوں اور پڑوسیوں کے لیے دعائیں کریں۔

اللہ ہماری تمام دعاؤں کو قبول کرے، خصوصاً رمضان کے مقدس مہینے میں، اور ہمیں سکون، کامیابی، اور معافی عطا کرے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں