بحث و مباحثے میں استدلالی مغالطے (Logical Fallacies) اکثر گفتگو کو غیر منطقی بنا دیتے ہیں۔ پاکستان میں مذہبی، سماجی اور سیاسی مکالمے میں یہ مغالطے عام طور پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
چند عمومی مغالطے جو اکثر اہل علم بھی استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ یہاں انہیں پاکستانی سیاق و سباق اور مذہبی مباحث کے تناظر میں عام فہم مثالوں کے ساتھ پیش کر رہا ہوں، امید ہے لوگوں کو منطقی انداز میں سوچنے اور مکالمہ کرنے مییں اس سے مدد ملے گی:
1. شخصی حملہ (Ad Hominem)
• تعریف: کسی کے مؤقف پر بات کرنے کے بجائے اس کی ذات پر حملہ کرنا۔
• مثال:
“یہ شخص دین کی بات کر رہا ہے، پہلے خود تو نماز پڑھنا شروع کرے!”
“تم یہ سوال کر رہے ہو، لیکن تمہاری اپنی زندگی تو مکمل اسلامی نہیں ہے!”
2. جذباتی اپیل (Appeal to Emotion)
• تعریف: دلیل دینے کے بجائے لوگوں کے جذبات کو ابھار کر قائل کرنے کی کوشش کرنا۔
• مثال:
“اگر تم واقعی عاشقِ رسول ہو تو اس بات پر سوال نہیں کرو گے!”
“اگر تمہیں اپنے دین اور امت کا ذرا بھی احساس ہے تو اس فتویٰ کو ماننا چاہیے!”
3. دوئیت پر مبنی استدلال(سیاہ یا سفید والی سوچ) (False Dilemma / Black and White Thinking)
• تعریف: ایسا ظاہر کرنا کہ صرف دو ہی راستے ہیں، جبکہ حقیقت میں اور بھی ممکنہ حل ہو سکتے ہیں۔
• مثال:
“یا تو تم اہلِ حق کے ساتھ ہو، یا پھر تم دشمنوں کے ساتھ!”
“یا تو تم فلاں عالم کی بات مانو، یا پھر تم دین کے خلاف ہو!”
“یا تو تم ہماری حمایت کرو، یا پھر تم دشمن کے ساتھ ہو!”
4. غلط تشبیہ (False Analogy)
• تعریف: دو مختلف چیزوں کو غلط طریقے سے ایک دوسرے کے مشابہ قرار دینا۔
• مثال:
“اگر ایک امام مسجد کو تنخواہ دی جا سکتی ہے، تو پھر پیر اور مرشد کے چندے پر اعتراض کیوں؟”
“اگر دنیاوی تعلیم کے لیے فیس دی جاتی ہے، تو پھر روحانی تعلیم کے لیے نذرانہ دینا کیوں غلط ہے؟”
5. تو کوئقوے (Tu Quoque) یا وہاباؤٹ ازم (Whataboutism)
• تعریف: کسی سوال کا جواب دینے کے بجائے جوابی الزام لگا دینا۔
• مثال:
“تم اس عالم پر کرپشن کا الزام لگا رہے ہو، باقی علماء کے بارے میں کیوں نہیں بولتے؟”
“تم یہ کیوں پوچھ رہے ہو کہ مدرسوں کا فنڈ کہاں سے آتا ہے، پہلے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ پر سوال کرو!”
6. سرپھری دلیل (Straw Man Argument)
• تعریف: کسی کے اصل مؤقف کو توڑ مروڑ کر ایک کمزور شکل میں پیش کرنا تاکہ اسے آسانی سے رد کیا جا سکے۔
• مثال:
شخص A: “دین میں اختلافِ رائے کی گنجائش ہے۔”
شخص B: “اوہ! تو تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ دین میں کچھ بھی جائز ہو سکتا ہے؟”
7. غلط تسلسل (Slippery Slope)
• تعریف: یہ کہنا کہ اگر ایک چھوٹا سا قدم اٹھایا گیا تو یہ بہت بڑے اور خطرناک نتائج کا سبب بنے گا، حالانکہ ان کا منطقی تعلق ثابت نہیں۔
• مثال:
“اگر آج تم نے پردے کے بارے میں نرمی برتی، تو کل دین کا کوئی اصول نہیں بچے گا!”
“اگر ہم نے ایک بار سوال کرنے کی اجازت دے دی، تو پھر لوگ قرآن اور حدیث پر بھی سوال اٹھانے لگیں گے!”
8. غیر متعلقہ اتھارٹی کا حوالہ (Appeal to Authority)
• تعریف: کسی ایسے شخص کے بیان کو دلیل بنانا جو اس موضوع کا ماہر نہ ہو۔
• مثال:
“یہ دوا بہت اچھی ہے کیونکہ فلاں مولانا صاحب نے بھی اس کی تعریف کی ہے!”
“یہ روحانی علاج بالکل درست ہے کیونکہ فلاں پیر صاحب خود اسے آزماتے ہیں!”
9. سرکلر ریزننگ (Circular Reasoning)
• تعریف: دلیل کو خود اپنے دعوے سے ثابت کرنے کی کوشش کرنا۔
• مثال:
“یہ عقیدہ درست ہے کیونکہ ہمارے اکابرین نے ہمیشہ یہی کہا ہے!”
“یہ فتویٰ سچا ہے کیونکہ یہ ایک معتبر عالم نے دیا ہے، اور وہ عالم اس لیے معتبر ہے کیونکہ اس نے سچ بولا!”
10. ہجوم کی اپیل (Bandwagon Fallacy)
• تعریف: کسی چیز کو درست ثابت کرنے کے لیے اس کی مقبولیت کو دلیل بنانا۔
• مثال:
“یہ عقیدہ سب مانتے ہیں، اس لیے یہ بالکل درست ہے!”
“ہزاروں لوگ اس عامل کے پاس جاتے ہیں، ضرور کوئی بات ہوگی!”
11. ماضی کی اپیل (Appeal to Tradition)
• تعریف: کسی چیز کو درست ثابت کرنے کے لیے یہ کہنا کہ یہ ہمیشہ سے ایسا ہی تھا۔
• مثال:
“ہزار سال سے یہی طریقہ چلا آ رہا ہے، تو یہی درست ہوگا!”
“ہمارے آباؤ اجداد نے کبھی یہ سوال نہیں کیا، تو ہمیں بھی نہیں کرنا چاہیے!”
12. غلط سبب (False Cause)
• تعریف: دو غیر متعلقہ واقعات کو اس طرح جوڑنا کہ ایک دوسرے کی وجہ معلوم ہو۔
• مثال:
“جب سے لوگوں نے مسجد جانا کم کیا ہے، ملک میں آفات زیادہ آ رہی ہیں!”
“جو لوگ صبح قرآن نہیں پڑھتے، ان کا دن اچھا نہیں گزرتا!”
13. غیر متعلقہ نتیجہ (Non-Sequitur)
• تعریف: ایسی دلیل جس کا نتیجہ مقدمے سے کوئی تعلق نہ رکھتا ہو۔
• مثال:
“اگر تم واقعی اچھے مسلمان ہو، تو تمہیں فلاں شخصیت کی ہر بات ماننی چاہیے!”
14. انتخاب کرنا(Cherry Picking)
• تعریف: صرف وہ شواہد پیش کرنا جو کسی کے مؤقف کو سپورٹ کریں اور مخالف شواہد کو نظر انداز کرنا۔
• مثال:
“فلاں حدیث میں یہ بات لکھی ہے، لہٰذا ہمارا مؤقف درست ہے!” (جبکہ دیگر متعلقہ احادیث کو نظر انداز کر دیا جائے)
15. جلد بازی پر مبنی عمومی قیاس (Hasty Generalization)
• تعریف: محدود مشاہدے کی بنیاد پر وسیع تعمیم کرنا۔
• مثال:
“میں نے دو عالموں کو دولت کمانے میں ملوث دیکھا، اس لیے سب علماء ایسے ہی ہیں!”
“میں نے چند داڑھی والے افراد کو بدتمیزی کرتے دیکھا، اس لیے سب مذہبی لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں!”
16. نادانی کی اپیل (Appeal to Ignorance)
• تعریف: کسی چیز کے غلط یا صحیح ہونے کی دلیل اس کی عدم موجودگی یا عدم ثبوت پر رکھنا۔
• مثال:
“کسی نے یہ ثابت نہیں کیا کہ فلاں عقیدہ غلط ہے، اس لیے یہ بالکل درست ہے!”
“یہ عمل بدعت نہیں، کیونکہ کسی نے اس پر فتویٰ نہیں دیا!”
یہ استدلالی مغالطے مذہبی، سماجی اور سیاسی مکالمے میں عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اگر ہم ان مغالطوں کو پہچان لیں، تو نہ صرف زیادہ معقول بحث کر سکتے ہیں بلکہ دوسروں کی غیر منطقی دلیلوں کو بھی مؤثر انداز میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

آپ اپنے بارے میں سوچیں کہ آپ اکثر جانے انجانے میں کن مغالطوں کا سہارا لیتے ہیں؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں