پاکستان کی اقلیتیں خصوصاً مسیحی , ہندو شیڈول کاسٹ سماجی ، سیاسی ورکروں کا یہ عام رویہ ہے،کہ وہ پاکستان میں اقلیتوں اور بالخصوص مسیحی اور شیڈول کاسٹ اپنی اپنی کمیونٹی کی آبادی کے بارے میں شکوک وشبہات و ابہام کا شکار رہتے ہیں۔2017کی متنازع ترین افراد شماری نے انکے ان شکوک وشبہات پر مزید مہر ثبت کردی ہے ،کیونکہ ن لیگ کے دؤر حکومت میں مسیحیوں کے اپنے وزیر شماریات کی موجودگی میں مسیحیوں کی تعداد جو کہ پہلی پانچ مردم شماریوں اور الیکشن کمشن کے اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 38لاکھ ہونی چاہیے تھی۔ وہ صرف 26لاکھ رہ گئی، اور ہندؤں جو مسیحیوں کی آبادی سے دو تین لاکھ زیادہ ہونی چاہیے تھی ،وہ اٹھارہ لاکھ زیادہ ہو گئی ۔اس طرح تقریباً 12 لاکھ پاکستانی مسیحی وزارت شماریات کے ریکارڈ سے مٹا دیئے گئے۔ اسی طرح شیڈول کاسٹ جو پہلی تین مردم شماریوں میں ہندؤ جاتی سے تقریباً دوگنے تھے ۔وہ اس کے بعد والی مردم شماریوں میں مجموعی ہندؤ آبادی کا تقریباًپندرہ سے بیس فیصد رہ گئے ہیں ۔لیکن الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کافی مستند لگتے ہیں، کیونکہ وہ نادرہ کے تیار کردہ ہیں ۔جیسے ہی کوئی نوجوان 18سال کا ہوتا ہے تو اسکا نام ووٹرز لسٹ میں خود ہی شامل ہوجاتاہے ۔
لیکن یہ بھی المیہ ہے، کہ وزارت شماریات کے ریکارڈ میں شیڈول کاسٹ کا خانہ تو ہے۔لیکن الیکشن کمیشن کے ریکارڈز میں ان کے ووٹ علیحدہ درج نہیں ہیں ۔ اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے، کہ شیڈول کاسٹ جو مسیحیوں ہی کی طرح ہزاروں فورم ،لاکھوں سماجی ورکروں پر مشتمل ایک کمیونٹی ہے ۔وہ اس سادہ سے مسئلے کو الیکشن کمشن یا دیگر اداروں کے سامنے نہیں اٹھاتے کہ ،ہمیں جب مردم شماری میں علیحدہ دکھایا جاتا ہے توپھر الیکشن میں شیڈول کاسٹ کا خانہ کیوں نہیں ہے۔؟تحریک شناخت نے شعیب سڈل کمیشن سے مسلسل خط و خطابت کے ذریعے پاکستانی غیر مسلم ووٹرز کے اعداد و شمار حاصل کئے ہیں۔ جن میں سے سندھ کے بارے میں اقلیتی ووٹرز کے بارے چند حقائق حاضر ہیں گو کہ سندھ پاکستان میں اقلیتی آبادی کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکِن اسکے باوجود اقلیتوں خصوصاً مسیحیوں اور شیڈول کاسٹ ہندوؤں میں اس تعداد کے بارے میں بڑے شکوک وشبہات پائے جاتے ہیں کہ
سندھ میں کل اقلیتی ووٹرز کی تعداد 30جون 2022 کے الیکشن کمشن کے اعدادوشمار کے مطابق 2217141ہے ۔جن میں ہندو 1936749مسیحی 254731قادیانی 18289بہائی 2524 سکھ 1884پارسی 2509 بدھسٹ 455ہیں ۔۔

اگر آپکے پاس اپنے علاقے کے بارے میں ان اعداد و شمار کے صحیح نہ ہونے کے ثبوت یا ٹھوس دلیل ہو تو متعلقہ اداروں کو ضرور لکھیں۔تحریک شناخت کے شعیب سڈل کمیشن سے مسلسل خط خطابت کے نتیجے میں شعیب سڈل کمیشن کی ہدایات پر جو اعداد و شمار تحریک شناخت کو موصول ہونے ہیں ،اسکے مطابق اس تعداد میں کسی بھی قسم کا ابہام ہو تو چیف جسٹس ،الیکشن کمیشن ،اقلیتوں کے لئے قائم شعیب سڈل ون مین کمیشن کو لکھیں، اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نادرہ میں رجسٹرڈ ہونے کی ترغیب دیں ۔ اسکے علاؤہ مسیحیوں اور ہندو شیڈول کاسٹ کی بھلائی میں جٹے سیاسی و سماجی ورکر اپنی کمیونٹی کا سواٹ انلسز ( تجزیہ طکمخ) مستند اعداد و شمار کی بنیاد پر کرنے کے کلچر کو پروان چڑھائیں۔ اور ریاست و حکومت سے جن عناصر کی بنیاد پر حقوق لئے جا سکتے ہیں ان کا تخمینہ صحیح اعداد وشمار سے لگا کر صحیح عناصر میں سرمایہ کاری کی جائے ۔پمسا کے قیام کا خاص مقصد یہ ہی ہے۔پاکستان کی اقلیتوں کو درست عدادوشمار کی آگاہی دی جائے تاکہ ان کے لیڈرز اپنی اپنی کمیونٹی کے لئے درست سمت میں منصوبہ بندی کر سکیں کیونکہ ،غیر مستند اور غلط اعداد و شمار محرومیوں کی سوداگری میں کام تو آسکتے ہیں۔کسی فرد، افراد ،قبیلے، مذہبی گروہ یا ،قوم کی بھلائی میں حصہ نہیں ڈال سکتے۔ بلکہ ایسے بیانیے فکری انارکی پیدا کرکے مزید پسماندگی کا سبب بنتے ہیں۔جو پھر نسلوں میں منتقل ہوتے ہیں ۔محرومیوں کے سوداگر ایسے بیانیوں سے چند انفرادی مفادات تو حاصل کر لیتے ہیں لیکِن یہ اجتماعی تباہی لاتے ہیں ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں