صبر، تلاش اور تقدیر کی حکمتیں/محمد ثاقب

(1)

حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک مکان میں بیٹھے تھے۔ اُوپر سے کچھ قطرے حضرت کے کپڑوں پر گرے۔ دیکھا تو چھپکلی تھی۔ جناب باری میں عرض کی کہ خدایا اس کو کیوں پیدا کیا۔ یہ کس مرض کی دوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسیٰ! یہ چھپکلی بھی ہر روز یہی سوال کیا کرتی ہے کہ خدایا موسیٰ کو کیوں پیدا کیا؟ اس سے کیا فائدہ ہے؟۔

سید غوث علی شاہ ہندوستان کے مشہور بزرگان میں شامل ہیں۔ آپ کی ولادت 1804 میں ہوئی۔ اس کالم میں موجود واقعات اور ملفوظات آپ کی مشہور کتاب “تذکرۂ غوثیہ” سے منتخب کیے گئے ہیں۔

(2)

صبر اور ثابت قدمی کے باب میں لکھتے ہیں۔

گم گشتہ (حضرت) یوسف علیہ السلام ” پھر کنعان کو لوٹیں گے غم کر، غم کی کٹیا ایک دن گلستاں بن جائے گی، غم نہ کر۔

اگر آسماں کی گردش دو دن ہماری مراد کے مطابق نہیں چلی تو کوئی بات نہیں، زمانے

کا معاملہ کام ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا، غم نہ کر۔

اگر منزل بڑی ہی خطرناک ہے اور مقصد غایب ہے پھر بھی کوئی راستہ ایسا نہیں جو کہیں ختم نہ ہوتا ہو غم نہ کر۔

اگر تو کعبہ کے عشق و شوق میں بیاباں میں قدم رکھے گا تو اس صورت میں اگر خار مغیلاں تجھے سرزنش کرے گا تو کوئی بات نہیں، غم نہ کر۔

جب تو غیب کے بھیدوں سے آگاہ نہیں ہے تو نا امید نہ ہو پردہ کے اندر مخفی کھیل ہوتے ہیں، غم نہ کر۔

جو کوئی بھی دنیا میں سرگرداں گھوما پھرا اور اسے کوئی غم خوار نہ ملا آخر کار وہ (کسی

دن) کسی غم خوار تک پہنچ جائے گا غم نہ کر ۔)

(3)

جس زمانہ میں شجاع الدولہ ایران سے چل کر دہلی میں پہنچا ہے تو اس کے پاس سوائے ایک خنجر کے اور کچھ نہ تھا۔ چوک کے بازار میں چلا جاتا تھا کہ ایک دیوانہ سا فقیر بولا۔ ایک ٹکے میں وزارت اور دو ٹکے میں بادشاہی بکتی ہے۔ جس کو لینا ہو لے لو۔

شجاع الدولہ یہ صدا سن کر اپنا خنجر ایک بنئے کے پاس لے گیا۔ اور کہا کہ ایک ٹکہ میں گروی رکھ لے۔ اس نے کہا کہ صاحب میں ایسی بیش قیمت چیز ایک ٹکہ میں نہیں رکھ سکتا۔ آپ یوں ہی لے جائیے۔ ایک ٹکہ اٹھا کر حوالے کیا۔ اس نے لا کر فقیر کو دیا۔ وہ بولا کہ وزارت مبارک مبارک۔

یہاں سے جاتے ہی شاہی ملازمت میں داخل ہوا اور کچھ عرصہ کے بعد منصب وزارت پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد ارشاد ہوا کہ بھلا ہم پوچھتے ہیں اس فقیر نے سوائے شجاع الدولہ کے اور کوئی دس بارہ آدمی بھی وزیر یا بادشاہ بنا دیئے۔ اصل بات یہ ہے کہ جس کے مقدر میں وزارت تھی اس کے واسطے فقیر کی زبان بھی ہلی ۔ اگر کسی دوسرے کے لئے دعا کرتے بھی تو کیا ہوتا۔ ابو جہل کی قسمت میں کفر تھا۔ ہر چند کوشش ہوئی لیکن استدعائے رسول بھی مقرون بہ اجابت نہ ہوئی۔

چاک کو تقدیر کے ممکن نہیں کرنا رفو

سوزنِ تدبیر ساری عمر گر سیکتی رہے

(4)

اندرون از طعام خالی دار

تا دروں نور معرفت بینی

(اپنے باطن اندر کو کھانے / طعام سے خالی رکھ تا کہ تو اس میں نور معرفت دیکھے۔)

(5)

حباب وار زبیر نظاره آمده یم

که سرز نیم و تماشا کینم و باز رویم

ہم بلبلے کی طرح نظارے کی خاطر آئے ہیں کہ سر اٹھا ئیں نظارہ کریں اور لوٹ جائیں۔

(6)

فضل ساعت کار صد ساله کند

نار ابراہیم را لاله کند

فضل سو برسوں کا کام پل میں کر دیتا ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ کو گلزار بنا دیتا

ہے۔

زره سایه عنایت بہترست

از ہزاراں کوشش طاعت پرست

کسی عبادت گزار کی ہزاروں کوششوں سے عنایت (ربانی) کے سائے کا ذرہ بہتر

ہے۔

(7)

)۔ تو سفر میں جس جگہ بھی جائے وہاں کسی مرد ( مردحق ) کا جویا ہو اگر تو سفر پر جا رہا ہے تو اس نیت سے جا اور اگر تو حضر میں ہے تو اس بات سے

غافل نہ رہ۔ در به در پھر اور اسے تلاش کر تلاش کر تلاش کر تلاش۔ جا کسی مقبل (خدا کے مقبول بندے) کی پناہ میں رہ ممکن ہے کہ کوئی صاحب دل

تجھے آزاد کر دے۔

جس قدر تجھ سے ممکن ہو اولیا سے منہ نہ موڑ جہد و کوشش کر اور اللہ صحیح بات کو زیادہ

جاننے والا ہے۔)

اولیا کے ساتھ ایک زمانہ مدت صحبت رکھنا، سو سالہ بے ریا اطاعت سے بہتر ہے۔

اگر تو سخت پتھر اور مرمر بھی ہے تو جب تو کسی صاحب دل تک رسائی پائے گا تو موتی بن جائے گا۔

پاک لوگوں کی محبت اپنی جان میں رکھ اور دل خوش لوگوں کے سوا کسی پر نثار نہ ہو۔ تیرا دل تجھے اہل دل کی طرف کھینچتا ہے جبکہ تیرا بدن یعنی نفس تجھے آب و گل ( مادیات) کی قید کی طرف لے جاتا ہے۔ دیکھ غذائے دل کسی ہمدل سے حاصل کر جا اپنا اقبال یعنی نصیبہ کسی مقبل سے تلاش کر ۔ جا کسی صاحب دولت/ اہل دل کا دامن تھام تا کہ اس کی سخاوت سے تجھے بلندی/ بلند مرتبہ حاصل ہو۔

صالح انسان کی صحبت سے تو صالح بنے گا جب کہ برے آدمی کی صحبت تجھے برا بنا دے گی۔

(8)

جہاد میں ایک غازی کا کسی مشرک سے مقابلہ ہوا۔ بڑی دیر تک جدال و قتال میں مصروف رہے۔ کوئی کسی پر غالب نہ ہو سکا۔ نماز کا وقت آیا۔ غازی نے کہا کہ اب مجھے تھوڑی دیر کے واسطے مہلت دے تا کہ نماز ادا کرلوں۔ اس نے مہلت دی۔

بعد از نماز پھر مشغول حرب و ضرب ہوئے۔ اتنے میں مشرک کی پوجا کا وقت ہو گیا۔ اس نے بھی مہلت چاہی اور اپنے دھندے میں لگا۔ مسلمان کو خیال آیا کہ اب وقت نصرت ہے۔ اس کا کام تمام کروں۔ ناگاہ غیب سے آواز آئی کہ او بے وفا کیا اوفوا بالعقود کے یہی معنی ہیں۔ اس معاملہ میں تجھ سے تو مشرک ہی افضل نکلا۔ یہ ندا سنتے ہی مسلمان رونے لگا اور گر پڑا۔

جب مشرک اپنی عبادت سے فارغ ہو کر غازی کے مقابلہ میں آیا تو اس کو زار و بیقرار پایا۔ حال پوچھا۔ اس نے کیفیت واقعہ سنائی کہ اس طرح تیرے سبب سے مجھے پر عتاب ہوا۔ مشرک کے دل پر اس بات نے تاثیر کی اور سمجھا کہ بے شک ان کا دین سچا ہے کہ خدا نے عہد شکنی کو جائز نہ رکھا۔ فوراً غازی سے کہا کہ مجھ کو ارکان اسلام تعلیم کر اور مسلمان ہو گیا۔

ایسے ہی آج کل کے مسلمان بھی بے وفائی میں یکتا ہیں، لیکن ہاتف غیب کی ندا ان کو سنائی نہیں دیتی اور قرآن شریف کو بھی دیکھتے نہیں۔ اگر دیکھتے ہیں تو عمل نہیں کرتے۔

(9)

جس کسی نے کوئی چیز تلاش کی اور اس کی طلب میں خوب جدو جہد کی۔ اس نے بے

شک وہ چیز پالی۔

اے فرزند! جب تو نے طلب میں پاؤں رکھا تو تو نے خطرے کے بغیر ہی اسے پا

لیا۔

دیکھ اے خواجہ! ایک پل بھی طلب کے بغیر نہ رہ تا کہ اے محبّ (محبت کرنے

والے) تو ہر وہ چیز پالے جو تو چاہتا ہے۔

تلاش کرنے والا آخر کار (اپنا مطلوب) پالیتا ہے اس لیے کہ وہ خدمت میں بڑا تیز ہے

طلب میں ماہر ہو جا اور یہ فتح پالے طلب کرتا رہ اور اللہ ہی بہتر صحیح جاننے والا

ہے۔

حق کا مایہ تلاش کرنے والے پر ہوتا ہے تلاش کرنے والا آخر کار پالیتا ہے۔

پیغمبر محمد ﷺنے فرمایا کہ جب تو کوئی دروازہ کھٹکھٹائے گا تو آخر اس در سے کوئی سرا انسان باہر آئے گا۔

جب تو کسی کے کوچے میں بیٹھے گا تو آخر کار تو کسی کا چہرہ بھی دیکھ لے گا۔

جب تو کسی کنوئیں سے ہر روز مٹی نکالے گا تو آخر کار تیری رسائی پاک صاف پانی تک ہو جائے گی۔

(10)

Advertisements
julia rana solicitors

خدا نے ہزاروں لاکھوں کیمیا پیدا کیے ہیں لیکن صبر جیسا کیمیا انسان نے نہیں دیکھا

Facebook Comments

محمد ثاقب
محمد ثاقب ذہنی صحت کے ماہر کنسلٹنٹ ہیں جو ہپناتھیراپی، لیڈرشپ بلڈنگ، مائنڈفلنس اور جذباتی ذہانت (ایموشنل انٹیلیجنس) کے شعبوں میں گذشتہ دس برس سے زائد عرصہ سے کام کررہے ہیں۔ آپ کارپوریٹ ٹرینر، کے علاوہ تحقیق و تالیف سے بھی وابستہ ہیں اور مائنڈسائنس کی روشنی میں پاکستانی شخصیات کی کامیابی کی کہانیوں کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔ معروف کالم نگار اور میزبان جاوید چودھری کی ٹرینرز ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply