• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا شہباز شریف پر اعتماد/ملک محمد سلمان

بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا شہباز شریف پر اعتماد/ملک محمد سلمان

آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور 28 ماہ کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے دو ارب ڈالر کے نئے سٹاف لیول معاہدے پر اتفاق خوش آئند ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کے اقتصادی استحکام، توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کیلئے معاون ثابت ہو گا۔ آئی ایم ایف نے شہباز حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ حکومتی کارگردگی میں بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افراط زر 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہے۔شہباز حکومت کی معاشی استحکام کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مالی پالیسی میں بہتری کے ساتھ ساتھ قرضوں کی شرح میں نمایاں کمی کی ہے اور بیرونی توازن بھی مضبوط ہوا ہے۔آئی ایم ایف جیسے بڑے مالیاتی ادارے کی طرف سے حکومتی اقدامات کی تعریف سے پاکستان کی معیشت کی پائیداری اور عالمی سطح پر اس کے اعتماد کو بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ایسے وقت میں جب پاکستان ڈیفالٹ کی دہانے پر کھڑا تھا ایسے میں ملکی بقا و سلامتی کے ایجنڈے پر متحد ہوکر بڑی سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی کا تخت الٹ کر پی ڈی ایم حکومت سازی کیلئے جوڑ توڑ شروع کیا تو خالی ملکی خزانے بیرونی و اندرونی قرضوں میں پھنسی ہوئی حکومت لیکر کوئی بھی سیاسی جماعت اور شخصیت اپنی سیاست قربان کرنے کو تیار نہیں تھی۔ ان مشکل ترین حالات میں شہباز شریف نے اپنی سیاست قربان کرکے ریاست بچانے کا فیصلہ کیا تو ہر کسی کا کہنا تھا کہ سیاسی خودکشی ہے لیکن شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاست سے ریاست زیادہ ضروری ہے۔ ملکی استحکام کیلئے ناگزیر آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکایا تو آئی ایم ایف پہلے سے ناراض تھا کیونکہ حکومت جاتے دیکھ کر پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے معاہدوں کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی۔ پاکستان کی معاشی امداد روکنے کیلئے پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے۔ بدخواہوں کی ساری تدبیروں کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف کی پیرس میں ڈی جی آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات رنگ لائی اور آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط ہو گئے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ناگزیر معاہدے کی کامیابی اور چائنہ، سعودی عرب، متحدہ امارات سمیت دیگر ممالک سے سرمایہ کاری کے اعلانات سے معاشی استحکام ملا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا گیا۔گزشتہ برس نگرانوں کی ناتجربہ کاری سے شہباز شریف کو ایک بار پھر سے پی ڈی ایم حکومت والی صورت حال کا سامنا تھا ۔ ستمبر2024 میں وزیراعظم شہباز شریف کی بدولت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی۔ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس کے بعد حکومت پاکستان کی معاشی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو سات ارب ڈالر کی خوشخبری سنائی۔ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مثبت اصلاحات کی ہیں اور پیدوار کا گراف اُوپر کی جانب جا رہا ہے جبکہ افراط زر نیچے آ رہی ہے اور معیشت استحکام کے راستے پر گامزن ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آئی ایم ایف کے ’’لیٹر آف کانفیڈنس‘‘ کے بغیر پاکستان جیسے ممالک پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے کیونکہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے ملنے والے قرضوں کا انحصار آئی ایم ایف سے ہری جھنڈی ملنے پر ہوتا ہے۔ گذشتہ ماہ عالمی بینک کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معاشی اصلاحات کا اعتراف کرتے ہوئے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک (سی پی ایف) کی منظوری دے دی، ورلڈ بینک نے پاکستان کو پہلے ایسے ملک کے طور پر منتخب کیا ہے جہاں وہ 10 سالہ شراکت داری کی حکمت عملی متعارف کرانے جا رہا ہے۔ عالمی بینک پاکستان کو 20 بلین ڈالر کے قرضوں کے علاوہ نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت عالمی بینک کے ذیلی اداروں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور ملٹی لیٹرل انویسٹمنٹ گارنٹی ایجنسی کے ذریعے مزید 20 بلین ڈالر کے نجی قرضے کی حمایت بھی کرے گا اس طرح کل پیکج 40 بلین ڈالر ہو جائے گا۔ ملکی معاشی استحکام کا اثر براہ راست عام عوام پر پڑتا ہے، معاشی استحکام کا ہی نتیجہ ہے کہ افراط زر39 فیصد سے3 فیصد تک آ گئی، سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر آچکی ہے، روپے کی قدر میں بہتری، شرح سود میں ریکارڈ کمی سے صنعتی ترقی کا پہیہ چلنے لگا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی کامیاب پالیسیوں اور انتھک محنت کا نتیجہ ہے کہ ملکی معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان کا استحکام اور معاشی ترقی شہباز شریف کے ساتھ وابستہ ہے کیوں کہ چین، خلیجی ممالک سمیت بیشتر ممالک عسکری قیادت کی گارنٹی اور شہباز حکومت کے تسلسل کی یقین دہانی پر پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے رضامند ہوئے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply