اللہ معاف کرے سوشل میڈیا پر آج کل جو اردو کا بیڑا غرق ہو رہا ہے اس پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں ایک صاحب کے کہنے پر ناول اورافسانہ سے متعلق ایک نام نہاد ادبی گروپ “…… سڑائے” میں شمولیت اختیا ر کر لی۔ پر وہاں ادب کے نام پر جو بے ادبیاں اور اردو کے نام پر زبان کا جو حشر نشر دیکھا تو اک خوف طاری ہو گیا کہ ہماری نئی نسل کدھر جارہی ہے اور اس پر اگر کوئی بند نہیں باندھا گیا اور اس کے سدھار کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی تو ائندہ چند برسوں میں اردو کے نام پر جو ملغوبہ چند بچے کھچے اردو دانوں کے سامنے آئے گا اس کی شکل کیا ہو گی۔ اردو کا بیڑہ غرق کرنے والوں میں رومن اردو لکھنے والے کل کے بچے جو اردو اور انگریزی ملا کے لکھ رہے ہیں وہ تو ایک حد تک قابل معافی ہیں کہ وہ بےاستادے ہیں اور انھیں سمجھانے والا کوئی نہیں ہے۔
لیکن اس صوتحال پر کیا کہا جائے کہ خود کو اردو کا والی وارث کہنے والے اور خود کوطارق عزیز،ضیاء محی الدین،قریش پور، افتخار عارف، عبید اللہ بیگ،مستنصر حسین تارڑ،نعیم بخاری،انور مقصود، جیسے دوسرے ماہرین کا ہم عصر اور ساتھی کہنے والےاستاد حضرات جب اردو کے غم میں گھلنے کا اور ادب کی پستی کا گلہ کرتے ہیں تو بہت عجیب سا لگتا ہے اور ان کی منافقت پر افسوس ہوتا ہے کیونکہ ان لوگوں نے اس کا تدارک کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے بجائے نہ صرف اسے بے حسی سے قبول بھی کر لیا ہے بلکہ ان میں سے چند انتہائی پڑھے لکھے افراد یہ جاننے کے باوجود کہ “خطائے بزرگاں گرفتن خطااست” ، انتہائی دیدہ دلیری سے غلط املا لکھے جا رہے ہیں اور اس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ کہ ان کے ہم عصر وں میں بھی اتنی اخلاقی جرائت نہیں ہے کہ وہ ان کو ٹوک سکیں اور وہ بجائے ان پر تنقید کر کے ان کی اصلاح کرنے کے ان کی تعریفوں کے پل باندھ کر غلطی کو بڑھاوا دئے جا رہےہیں۔
اس کے علاوہ اس معاملے میں کسی سنجیدہ کوسشش کرنے کے بجائے سوشل میڈیا سے کسی کم علم کی تصویر اٹھا کر اس پر انتہائی عقلمندانہ تبصرے کر کے خود کو استاد ثابت کرنا بھی اک نیا دستور زمانہ نظر سے گزرا ہے ۔مزید چند استاد تو ایسے بھی ہیں جو محض اپنے فیس بک کی چند سیکنڈ کی زندگی کے لئےاور اپنی وال سجانے کے لیے مختلف لوگوں کی چیزیں نقل کرکے مختلف لوگوں کی چیزوں کا بیڑا غرق کر کے اپنی وال پر کچھ نہ کچھ ڈالتے رہتے ہیں ۔

سب اپنے اپنے حال میں مست ہیں اور اردو ان با-استادوں اور بے-استادوں کے درمیان پڑی سسک رہی ہے۔میری تمام استادوں سے گزارش ہے کہ آگے بڑھیں۔ غلطی پر استادوں کو بھی ٹوکیں اور مجھ جیسے بے استادوں کی اصلاح کر کے اردو کی خدمت میں اپنا حصہ ضرور ڈالیں۔ یہ اردو پر آپ کا احسان ہو گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں