• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سنجے ’ جنرل ڈائر ‘ نروپم کے علاوہ یہ بھی ڈائر ہیں !/ شکیل رشید

سنجے ’ جنرل ڈائر ‘ نروپم کے علاوہ یہ بھی ڈائر ہیں !/ شکیل رشید

کچھ سیاسی لیڈران ایسے ہیں جو مجھے نہ ماضی میں کبھی پسند آئے ، نہ حال میں پسند آ رہے ہیں ، اور نہ مستقبل میں پسند آئیں گے ، ایسے سیاسی لیڈران میں سے ایک نام سنجے نروپم کا ہے ۔ صحافی کی حیثیت سے غلاظت پھیلانے اور فرقہ پرستی کو بڑھانے کا کام کیا اور مسلمانوں اور مقدس مسلم شخصیات پر کیچڑ اچھالنے کی جسارت بھی کی ، اور جب شیوسینا نے پارلیمنٹ میں بھیجا تب بھی یہی کام رہا ۔ حد تو یہ ہے کہ کانگریس میں شمولیت کے بعد بھی منافق کا کردار ادا کیا ۔ اور اب ایکناتھ شندے کا ہاتھ تھامنے کے بعد اِن کے منھ سے بھر بھر کر غلاظت ابلنے لگی ہے ۔ وقف بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد مسلمانوں کو دھمکی دی ہے کہ ’’ جو لوگ اس قانون ( وقف بل ) کی مخالفت کریں گے ، اِس کے خلاف شاہین باغ بنائیں گے ، تو یہ نہ بھولیں کہ کبھی بھی ان کا جلیان والا باغ ہو جائے گا ۔‘‘ مجھے سنجے ’ جنرل ڈائر ‘ نروپم کے اس بیان پر بس اتنا ہی کہنا ہے کہ جلیان والا باغ انگریزوں کا – جن کے تلوے تمہارے ’ سنگھی آقا ‘ سہلاتے رہے ہیں – سیاہ کارنامہ تھا ، لہذا تم سے یہی توقع ہے ۔ مسلمانوں کا خون بہے گا تو تمہارے ’ سنگھی آقا ‘ خوش ہوں گے ، اور تمہیں انعام بھی دیں گے ۔ لیکن نصیحت ہے کہ ڈائر کا انجام یاد رہے ، کہ ہر ڈائر کے لیے ایک ادھم سنگھ پیدا ہوتا ہے ، جیسے ہر فرعون کے لیے موسیٰؑ ۔ ویسے سنجے نروپم جیسوں کا رونا کیا رویا جائے ، خود مسلم قیادت میں – چاہے وہ سیاسی قیادت ہو یا مذہبی قیادت – بے شمار ڈائر ہیں ، اور ان کے آقا بھی وہی ہیں ، جو سنجے نروپم اور دوسرے اندھ بھکتوں کے ’ آقا ‘ ہیں ۔ اب یہی دیکھ لیں ، کہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے مسلمانوں کے ’ پچھواڑے ‘ پر لات جماکر وقف بل کی حمایت کی ، لیکن خود کو مسلمانوں کی سیاسی اور مذہبی قیادت – جسے نام نہاد قیادت بھی کہا جا سکتا ہے – قرار دینے والوں میں سے ایک بڑی تعداد نتیش کمار کو مسلمانوں کا ’ ہمدرد ‘ قرار دے رہی ہے ! کچھ مولوی صاحبان نتیش کمار کے قصیدے پڑھ رہے ہیں ، اور یقین مانیں کہ بہار کا الیکشن آتے آتے یہ سب عام مسلمانوں کو بہلا اور پھسلا کر ، کسی کی جیب بھروا کر ان کا سودا کر لیں گے ، اور مسلمان قطار میں کھڑا نتیش کمار کے لیے ووٹ ڈالتا نظر آئے گا ! یہ چرب زبان مولوی ، یہ سوداگر مسلم سیاست داں ، یہ ٹکے میں بِکنے والے دانشوران ، یہ سب کے سب ملت کو بیچ بھی ڈالیں گے اور اپنی پارسائی کا ڈھونگ بھی رچائیں گے ۔ اور عام مسلمان انہیں پارسا سمجھ کر انہیں پوجتا بھی رہے گا ۔ یہی ہوتا آیا ہے ، اور یہ ہوگا ۔ سچ کہیں تو قصور نہ بی جے پی کا ہے ، نہ ہی مودی اور شاہ کا ، قصور مسلم قیادت کا ہے ، بالخصوص مذہبی قیادت کا کہ یہ ایک ہی سوراخ سے عام مسلمانوں کو بار بار ڈسواتی رہی ہے ۔ کیا کوئی اس بات سے انجان تھا کہ نتیش کمار این ڈی اے میں شامل ہیں ؟ سب جانتے تھے کہ نتیش نے مودی اور شاہ سے ہاتھ ملا رکھا ہے ، پھر بھلا کیوں ان سب نے الیکشن میں نتیش کی حمایت کی اور عام مسلمانوں سے حمایت کروائی؟ کیا لوگوں کو نہیں پتا کہ رام ولاس پاسوان اپنی موت تک این ڈی اے کی روٹی کھاتے اور بی جے پی کی جڑیں مضبوط کرتے رہے ہیں ؟ سب کو پتا تھا ، لیکن پاسوان کو بہت بڑا ’ سیکولر ‘ لیڈر بنا کر پیش کرتے رہے ! یہ خود کو سیکولر کہلانے والے سیاست داں ہی تھے جنہوں نے این ڈی اے کی بار بار حمایت کی اور بی جے پی کو مضبوط کیا ۔ اور یہ وہ دلال مذہبی قیادت تھی جو بار بار مسلمانوں سے ان سیاست دانوں کو ووٹ دے کر کامیاب بنانے کی اپیل کرتی رہی ۔ وقف بل ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے منظور ہوا ہے ، اس کے گنہگار یہ سارے ’ سیکولر فرقہ پرست ‘ سیاست داں اور یہ سارے ان کی گود میں ہمکنے والے مولوی ہیں ۔ یہ سنجے نروپم سے کم نہیں ہیں ، یہ بھی ڈائر ہیں ۔

julia rana solicitors london

بشکریہ فیسبک وال

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply