کارپوریٹ فارمنگ کیا ہے ؟-نثار نندوانی

کارپوریٹ فارمنگ ، جسے زرعی کاروبار یا صنعتی کاشتکاری بھی کہا جاتا ہے ، زراعت کا ایک ایسا نظام ہے جہاں بڑے کارپوریشنز یا جماعتیں بڑے پیمانے پر زرعی مصنوعات کی پیداوار میں شامل ہوتی ہیں۔
پاکستان میں پہلی بار سن 2002 میں کارپوریٹ فارمنگ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں بننے والے ایک قانون کے تحت متعارف کروایا گیا جسے کارپوریٹ فارمنگ ایکٹ کا نام دیا گیا ، اس کے مطابق سعودی عرب حکومت اور پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ کے درمیان پاکستان میں زرعی زمین پٹے پر دینا تھا۔
اس قانون کے تحت حکومت پاکستان کسی بھی ملک ، غیر ملکی فرد یا ملکی یا غیر ملکی کمپنی کو پاکستان کے چاروں صوبوں میں کسی علاقے پر کہیں بھی لامحدود زرعی زمین آسان شرائط اور پرکشش مراعات پر زرعی استعمال کے لیے فروخت کرنے یا پٹے پر دینے کی اجازت ہے۔
کارپوریٹ فارمنگ ایکٹ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے تیار کی گئی تھی۔
اس ایکٹ میں وزارتِ خوراک و زراعت نے 91 لاکھ ہیکٹر قابل کاشت زمین کی نشاندہی کی۔
صوبہ بلوچستان میں 48 لاکھ ہیکٹرز زمین قلات ، کوئٹہ ، نصیر آباد اور مکران ڈویژن میں واقع ہے۔
پنجاب میں ڈیرہ غازی خان ، بہاولپور ، راولپنڈی اور لاہور کے علاقے شامل ہیں۔ یہاں 48 لاکھ ایکڑ زمین الاٹ کی جا چکی ہے۔
سندھ میں حیدرآباد ، میرپورخاص ، سکھر اور لاڑکانہ شامل ہیں۔ اب تک سندھ میں 52 ہزار ایکڑ زمین نگران دور حکومت میں الاٹ کی جا چکی ہے۔
خیبرپختونخواہ کے جن اضلاع میں اس نوعیت کی سرکاری زمین کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں ڈیرہ اسماعیل خان ، ہزارہ اور کوہاٹ شامل ہیں۔
یہ زمینیں ملکی اور غیر ملکی اداروں کو بیچنے کیلئے یا پٹے پر دینے کیلئے 99 نناوے برس کا پیکیج ہے ، اس پیکیج کی خاص بات یہ ہے کہ اسے صنعت کا درجہ حاصل ہوگا اور اس کی مشنری کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہوگی اس کے علاوہ مختلف مدوں میں ٹیکس کی چھوٹ بھی ہوگی۔
اس زمین پر کاشتکاری کرنے کیلئے مقامی لوگوں کو ساتھ رکھنے کی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
یہاں کی زرعی پیداوار اور مویشیوں کے فارم سے حاصل ہونے والی مصنوعات براہِ راست بیرون ممالک بھیجی جا سکتی ہیں۔
سرمایہ کاری حد کا تعین بھی نہیں ہے اس کے علاوہ حاصل شدہ منافع بھی ملک سے باہر لیجانے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
مقامی اور غیر ملکی بینکوں سے قرضے کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔
اس سرمایہ کاری پر مزدور قوانین کا اطلاق بھی نہیں ہوگا۔
اس زمین پر کاشت کرنے کیلئے پانی کا بندوست خود کرنا ہوگا ، زیر زمین پانی حاصل کرنے کیلئے باہر سے مشینری منگوانے پر حکومت کوئی ٹیکس نہیں لے گی۔
کئی سوالات میرے ذہن میں ابھر رہے ہیں مگر میں جانتا ہوں کہ سوالات اٹھانے والا اٹھا لیا جاتا ہے اور پھر کسی بنجر زمین میں دفن کر دیا جاتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply