ہر نئی غزل ہے میرے گناہوں میں اضافہ
پاپی اباحی کو رہین منت گناہ ہی رکھنا
بار محبت سے ہے میری فروتنی قائم
بندہ عاجز کو رہین منت چاہ ہی رکھنا
نگاہ ناز سے ہو جاتے ہیں طبق روشن
لپکتے کوندے کو رہین منت نگاہ ہی رکھنا
شاہد ہوں سِجَل بدن کے رچاؤ کا
کیف و کم کو رہین منت گواہ ہی رکھنا
سبزہ نے لی رنگت دھانی پیرہن سے
زیبائش دنیا کو رہین منت گیاہ ہی رکھنا
جلوہ حسن دیکھ کر خدا کو پوجتا ہے زاہد
عابد شب کو رہین منت الٰہ ہی رکھنا
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں