اس جگہ کا نقشہ مکمل طور پر بدل چکا تھا ۔ چاچے شکورے کے چائے کا کھوکھا اب تین منزلہ “کیانی ہوٹل” تھا ۔جہاں رفیق سگریٹ ، نسوار اور ٹافیاں بیچتا تھا ۔ وہاں ایک عالی شان پلازہ بن چکا تھا ۔رمضان جہاں جلیبیاں اور پکوڑے بناتا تھا وہاں ”ماڈرن سویٹس” کا لمبا چوڑا بورڈ رنگین روشنیوں سے جھلملا رہا تھا ۔کچی سڑک پکی اور دو رویہ ہو چکی تھی ۔
سڑک کے کنار ے لگے درخت یوں لگتا تھا جیسے کبھی تھے ہی نہیں ۔
میں ایک طویل عرصہ باہر گزار کر آج ہی یہاں آیا تھا ۔۔تمام چیزیں بدل چکی تھیں اور ہر کاروبار ترقی کر رہا تھا ۔

اچانک میری نظر سڑک کے کنارے مسجد پر پڑی جس کی کچی دیوار پر کبھی کوئلے سے “مسجد زیر تعمیر” لکھا ہوتا تھا ۔اس کے باہر ” مسجد زیر تعمیر” کا بڑا سا بورڈ نصب تھا اور ساتھ ہی چندے کا بکس لوہے کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا !!!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں