پیر کو سپریم کورٹ میں جیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ٹی وی اینکر شاہد مسعود کے زینب قتل کیس میں کئے گئے دعوؤں سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
زینب قتل کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود مجرم عمران کے غیرملکی اکاؤنٹس سے متعلق الزامات اینکر ثابت نہ کرسکے۔سپریم کورٹ میں پیش ہو کر ڈاکٹر شاہد مسعود نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ پروگرام میں جو کہا تھا اس پر ندامت کا اظہارکرتا ہوں،جس پر عدالت نے ان کا جواب مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کاجواب قابل قبول نہیں، معافی کا وقت گزرگیا اب انہیں قانون کے مطابق سزا ہوگی۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ الیکٹرانک میڈیا کا نگراں ادارہ پیمرا بتائے کہ کتنے دن کے لیے پروگرام بند ہوسکتا ہے ؟شاہد مسعود پر کتنی پابندی لگ سکتی ہیں اور ان کا چینل کتنی دیر کے لئے بند ہوسکتا ہے؟، معلوم کرنا ہے کہ اس معاملے میں چینل کی کیا ذمہ داری تھی۔
چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نہ پہلے معافی مانگی اور نہ آج، جب کہ آپ کا جواب بھی قابل قبول نہیں۔شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ان کا مؤکل اپنے جواب میں شرمندگی کا اظہار کرچکا ہے اور اب عدالت میں معافی بھی مانگ لیتا ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سماعت میں ہی کہہ دیاتھا کہ معافی کاوقت گزر چکا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شاہد مسعود کی جانب سے عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی جو عدالت کی توہین ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ انہیں ذمے داری کااحساس کرناچاہیے تھا جبکہ جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ معاملہ سزا جزا کا نہیں قانون کی تشریح کا ہے ۔عدالت نے کیس سے متعلق حکومت پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں