کراچی:سانحہ 12مئی کو11برس بیت گئے لیکن متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
بارہ مئی2007کو کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی،معزول چیف جسٹس کے استقبال کیلئے گھروں سے نکلنے والوں کو بےدریغ گولیاں ماری گئیں ۔
دہشتگردوں نے دن دھاڑے کراچی کی سڑکوں پر50سے زائد افراد کو قتل کرڈالااور جان و مال کی حفاظت کے ذمہ دار سیکیورٹی ادارے خاموش تماشائی بنے رہے۔
سانحہ کے حوالے سے صرف7مقدمات درج ہوئے لیکن8برس تک ایک ملزم بھی گرفتار نہ کیا جاسکا۔
مارچ 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران سانحہ12مئی کے مشتبہ ملزمان گرفتار کئے گئے،2 برس قبل مئیر کراچی وسیم اختر سمیت 20ملزمان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
دو سال گزر چکے ہیں اور ابھی تک فرد جرم عائد کرنے کا ابتدائی مرحلہ بھی مکمل نہ ہوپایا ہےاور مئیر کراچی سمیت19ملزمان پولیس کی عدم دلچسپی کے باعث مقدمات میں باآسانی ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔

بارہ مئی کے شہدا کے ورثا ئنظام کی سست روی کا شکار ہیں یا حکمرانوں کی بے حسی کا؟لیکن حساب تو سب کو ہی دینا ہے،کسی کو پہلے اور کسی کو بعد میں
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں