عمر اکمل کا رقص اور میڈیا کی تال

ہمارے قومی کرکٹر عمر اکمل جنہیں حال ہی میں چیمپینز ٹرافی سے ان فٹ ہونے کے باعث وطن واپس بھیجا گیا تھا ۔ گزشتہ دنوں انھیں ایک نجی محفل میں کسی خاتون کے ساتھ رقص کرتے دیکھا گیا مقامی نیوز چینل پر دکھائی جانے والی اس ویڈیو میں نہ صرف وہ ڈھمکے لگاتے دیکھے گئے بلکہ دھواں اڑاتے ہوئے بھی پائے گئے ۔موصوف کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا ۔ اس سے پہلے یعنی ماضی میں بھی کئی بار آپ اپنے ٹھمکوں اور رقص کے باعث کافی شہرت کما چکے ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل ہی موصوف پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں ویسٹ انڈیز کےکرس گیل کے ساتھ ڈریسنگ روم میں رقص کرتے ہوئے ان فٹ ہوچکے ہیں جس پر بعد میں انہیں کافی سوالات کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے ان سوالات کا کچھ یوں جواب دیا کہ بقول ان کے یہ ا ن کی نجی زندگی کا معاملہ ہے اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ ان کی نجی زندگی کے حوالے سے سوال کھڑے کرے۔
لیکن عمر اکمل شاید آپ یہ بھول رہے ہیں کہ ہمارے یہاں مشہور شخصیات پبلک پراپرٹی ہوتی ہیں اور پبلک کو یہ پورا حق حاصل ہوتا ہے کہ مشہور شخصیات کی ذاتی زندگی کی اچھی طرح چھان پھٹک کرکے اس میں سے برائیاں نکالیں اور پھر ا ن کو خوب اچھالے اور اس طرح وہ اپنے احساس کمتری اور فرسٹریشن کو تسکین پہنچائے۔عمر اکمل صاحب ملک کے لیے آپ کی خدمات۔ ۔ ۔ ملک کے لیے جیتے جانے والے آپ کے ٹائیٹل ۔ ۔ سب اپنی جگہ اہم ہوسکتے ہیں،لیکن پبلک تو پبلک ہوتی ہے۔اس لیے ہمارے ملک کے سیاستدان ہوں، فنکار یا پھر کھلاڑی، ہم سب کی نجی زندگیوں پر سوال اٹھانے کا پورا پورا حق رکھتے ہیں ۔ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ ہماری اس تانک جھانک سے کسی کا مستقبل، کسی کا گھر، یا کسی کی زندگی تباہ ہوجائے۔ ۔ہم تو پبلک ہیں ہمارے لیے تو ہمیشہ سے ہی غیر اہم خبریں اہم اور اہم خبریں غیر اہم ہوتی رہی ہیں۔ہمارے کھانے ہوں یا پھر ہماری خبریں جناب ہمیں مصالحہ تھوڑا تیز ہی پسند آتا ہے۔۔چلیں عمر اکمل کو جو کہنا تھا کہہ دیا پر دوستوں کیا یہ بات درست ہے کہ ۔۔۔
مشہور شخصیات پبلک پراپرٹی ہوتی ہیں ؟اور کیا ہمیں یعنی پبلک کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ مشہور شخصیات کی نجی زندگیوں کو اپنی نجی محفلوں میں بحث کا موضوع بنائیں ؟۔اور ان کی نجی زندگی پر نقطہ چینی ، اعتراضات اور طرح طرح کے سوال اٹھائیں ؟بدقسمتی سے آج ہمارا میڈیا جو گھر گھر دیکھا جاتا ہے جس کی بات سنی جاتی ہے وہ بھی مقبولیت اور اپنی ریٹنگ بڑھانے کی خاطر اس طرح کے غیر اخلاقی موضوعات کو ہوا دے رہا ہے۔ماضی میں بھی کئی مشہور شخصیات کی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے والی وائرل ویڈیوز کو نیوز چینلز نے اپنے اپنے چینلز پر چلا کے خوب ریٹنگ بڑھائی۔لیکن بات یہ ہے کہ عوام ہو یا میڈیا پرسن ہم میں سے کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ ہم کسی بھی انسان کی نجی زندگی کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے بحث و مباحثہ کا موضوع بنائیں،یہاں ایک یہ سوال بھی چھوڑے جارہا ہوں کوئی بھی شخص چاہے وہ مشہور ہو یا کہ ایک عام آدمی ۔ ۔کسی بھی صورت میں کسی بھی شخص کی ذاتی یا نجی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر یا پرنٹ میڈیا پر بغیر مالک کی اجازت کے اپلوڈ یا نشر کرنا جائز ہے ؟اگر بات مذہب کی کریں تو ہمارا مذہب تو کسی غیر کے گھر میں دستک دیئے بغیر داخل ہونے کو بھی بداخلاقی اور گناہ تصور کرتا ہے۔ تو جومذہب کسی غیر کے گھر میں داخلہ پر ایک اخلاقی حد قائم کرتا ہو وہ کسی کی زندگی میں مداخلت کی کیسے اجازت دے سکتا ہے؟۔۔۔سوچیے گا ضرور!

Facebook Comments

فرقان علی
اپنے بارے میں بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ عام سا آدمی ہوں اور عام سی باتیں کرتا ہوں گزشتہ دس سالوں سے کویت میں مقیم ہوں یہاں ایک انٹرنیشنل فیشن برانڈ میں سیلز ایڈوائزر اپنی خدمات نبھا رہا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply