شادی شدہ ہونا صحت مند دل کے لیے مفید

درمیانی عمر میں شریک حیات کا ساتھ امراض قلب اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

رائل اسٹوک ہاسپٹل کی تحقیق میں 2 دہائیوں کے دوران 42 سے 77 سال کی عمر کے 20 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لینے کے بعد نتیجہ نکالا گیا کہ شادی شدہ ہونا امراض قلب اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران یورپ، شمالی امریکا، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے باسیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ طلاق شدہ، شریک حیات کی وفات یا کبھی شادی نہ کرنے والے افراد میں خون کی شریانوں سے منسلک امراض جیسے امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ شادی شدہ افراد کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

اسی طرح شریک حیات سے محروم افراد میں امراض قلب سے موت کا خطرہ اپنے شادی شدہ دوستوں کے مقابلے میں 42 فیصد جبکہ فالج سے 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ازدواجی حیثیت بھی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے خطرات کی پیشگوئی کے حوالے سے اہم ہے۔

محققین کا ماننا تھا کہ شریک حیات کا ساتھ مشکل وقت میں ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اس سے قبل سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کے مقابلے میں تنہا رہنے والوں میں دماغی تنزلی کے امراض کاخطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تحقیق میں بتایا گیا کہ تنہا افراد میں دماغی تنزلی کی بنیادی وجہ تنہائی کا احساس اور سماجی تعاون نہ ملنا ہے، جس سے منفی ذہنی اثرات جیسے ڈپریشن اور ذہنی بے چینی وغیرہ کا امکان بڑھتا ہے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply